واٹر بورڈ KW&SB – الزامات لگانے والوں کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں ۔انتظامیہ کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ۔

واٹر بورڈ KW&SB – الزامات لگانے والوں کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں ۔انتظامیہ کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ۔


کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں انجینئر اسد اللہ خان جن لوگوں کو ایم ڈی کے عہدے پر کھٹک رہے تھے ان کی خوشی عارضی اور وقتی ثابت ہوئی ۔اب پتہ چلا کہ معاملہ صرف ایم ڈی کی کرسی کا نہیں ہے بلکہ اصل کھیل ذہانت صلاحیت اور اعتماد کا ہے واٹر بورڈ کے اہم فیصلے صرف اختیارات سے نہیں کئے جاتے بلکہ فہم و فراست درکار ہوتی ہے ۔

ماضی میں الزامات لگانے والوں کو نہ پہلے کچھ ہاتھ لگا نہ اب کوئی کامیابی ہو سکی ہے ادارے کے اندرونی ذرائع بتا رہے ہیں کہ الزامات لگانے والوں کی اب اپنی کانپیں ٹانگ رہی ہیں کیونکہ ایم ڈی کے عہدے سے اسد اللہ خان کو علیحدہ کیے جانے کے بعد اب تک ان کے خلاف


نہ تو کوئی چارج شیٹ تیار ہو سکی ہے نہ ہی ان کے کسی غلط فیصلے اور قاعدے قانون کے برعکس احکامات کو سامنے لایا جاسکا ہے ۔

انتظامیہ کے خلاف اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر منفی پروپیگنڈہ کرنے والے خود ادارے کے افسران اور ملازمین کے سامنے ایکسپوز ہوگئے ہیں اور عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ہے کیونکہ وہ سوچ رہے تھے کہ ایم ڈی کی کرسی سے


الگ کرنے کے بعد انجینئر اسد اللہ خان کو صوبائی وزیر اور حکومتی طاقتور شخصیات سے دور کرانے میں کامیابی حاصل کرلیں گے اور طاقتور حلقوں کو اسد اللہ خان سے بدگمان کر دیں گے ان کے خلاف مختلف الزامات پر انکوائری شروع کی جائیگی اور اسد اللہ خان کا واٹر بورڈ میں چیپٹر کلوز کر لیا جائے گا پھر نئے ایم ڈی کو گھیر کر اپنا کھیل کھیلیں گے اور اسد اللہ خان کی کردار کشی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے اور واٹربورڈ کے دروازے ہمیشہ کے لئے ان پر بند کرا لیں گے ۔
لیکن اب تک ایسا کچھ نہیں ہو سکا ۔نئی ایم ڈی اور ادارے کی قیادت آج بھی اسد اللہ خان کے ساتھ بھرپور کوآرڈینیشن اور اعتماد کے ساتھ فیصلے کر رہی ہے اس حوالے سے مخالفین کی تمام تدبیریں اور چالیں ناکام ہوگئی ہیں ۔جب کہ ادارے میں اسداللہ خان کی عزت اور احترام میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔
اسی لئے کہتے ہیں کہ وتا عزو من تشا وتذل من تشاء ۔۔۔۔۔۔۔۔اور بے شک اللہ جسے چاہے عزت دے ۔


جو دوسروں کے لئے گڑھا کھودتے ہیں اور سازش کرتے ہیں وہ خود ہی اس گڑھے میں گر جاتے ہیں ۔ یقینی طور پر انجینئر اسد اللہ خان کوئی فرشتہ نہیں اسی معاشرے کا ایک فرد ہے لیکن اس کی کارکردگی اس کے اقدامات اور اس کا افسران اور ملازمین کے ساتھ رویہ بہترین اور مثالی رہا ہے جس کی گواہی افسران اور ملازمین کی اکثریت دیتی ہے ۔یقینی طور پر واٹر بورڈ کے مسائل تھے ہیں اور رہیں گے لیکن محدود وسائل کے باوجود چیزوں کو بہتر بنانے


اور ادارے کی ترقی اور بہتری کے لیے ان کا کردار قابل ستائش ہے ۔

=======================================