آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ٹاک شو کمیٹی اور دریچہ ءادب پاکستان ویلفیئر سوسائٹی (کراچی یونٹ) کے زیر اہتمام نزہت جہاں ناز کا شعری مجموعہ ”مزیّن ہیں میرے خواب“ کی تقریب رونمائی حسینہ معین ہال میں منعقد کی گئی


کراچی () آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ٹاک شو کمیٹی اور دریچہ ءادب پاکستان ویلفیئر سوسائٹی (کراچی یونٹ) کے زیر اہتمام نزہت جہاں ناز کا شعری مجموعہ ”مزیّن ہیں میرے خواب“ کی تقریب رونمائی حسینہ معین ہال میں منعقد کی گئی جس کی صدارت پروفیسر سحر انصاری نے کی، مہمانِ خصوصی پروفیسر شاداب احسانی اور مہمانِ توقیری فراست رضوی تھے۔ مجلس صدر پروفیسر سحر انصاری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بہت کم ایسی کتابیں ہوتی ہیں جس میں اتنے اشعار منتخب کیے گئے ہوں، یہ ایک تہذیبی گہوارہ سے تعلق کی نشاندہی کرتا ہے، یہ گلستاں کا یہ ایک ایسا مہکتا ہوا پھول ہے جس کی خوشبو ہم بھی محسوس کررہے ہیں، ان کی شاعری میں تین باتیں واضح ہیں خواب، امکانات اور محبت جس کا ایک الگ تصور ہے، مہمانِ خصوصی پروفیسر شاداب احسانی نے کہاکہ یہ کتاب میرے لیے حیران کن بات ہے چھ سال کی شاعری میں زبان و بیان کی اغلاط نہ ہونے کے برابر ہیں، کتاب میں چند خامیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، فراست رضوی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ نزہت ناز کی شاعری محبت کی شاعری ہے، اس کتاب میں جو خواب کا استعارہ ہے وہ مستقبل کی آرزو کے اعتبار سے ہے، انہوں نے اپنی کتاب میں آنے والی نسل کے پیغام دیا ہے کہ ایک ایسی دنیا جہاں سماجی انصاف ہو یہ ان کا خواب ہے، جس میں برابری ہو لوگوں کو ان کے حقوق ملیں، جس میں کسی انسان کی حق تلفی نہ ہو، انجم عثمان نے کہاکہ نزہت کی سب سے بڑی خوبی مستقل مزاجی ہے، غزلوں کے ساتھ ساتھ نظمیں، قومی نغمات، حمدونعت، منقبت اور سلام بھی کہتی ہیں، ہر شاعر کی طرح ان کا ارتقائی سفر جاری رہا اور آج ان کا کلام کتابی شکل میں آ پ کے سامنے ہے، ڈاکٹر شاہد ضمیر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ نزہت جہاں کا اندازِ بیاں بہت منفرد ہے، آپ کی شاعری عشق کے جذبات و تجربات سے بھرپور ہے، نزہت جہاں ناز نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج مجھے بہت خوشی ہورہی ہے، شاداب احسانی نے جن خامیوں پر توجہ دلائی ہے وہ توجہ طلب ہے، میں آرٹس کونسل اور تقریب میں شریک تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں، انہوں نے اپنی نظمیں پڑھ کر سنائیں، انجم عثمان نے محمود شام کے مضمون کے کچھ حصے پڑھ کر سنائے جبکہ سعدیہ حریم نے اپنی نظم پڑھ کر داد سمیٹی۔
======================