سندھ حکومت نے طلبا یونین بحالی کا لالی پاپ دیا ہے۔کراچی کی عوام جلد ہی پی ٹی آئی کو خدا حافظ کہہ دیں گے۔ ایم کیو ایم اپنی اننگز کھیل چکی،ہم عوام کے پاس اینٹی پیپلزپارٹی ایجنڈا لے کر جائیں گے۔ فنکشنل لیگ کے جنرل سیکریٹری اور جی ڈی اے کے انفارمیشن سیکریٹری سردار رحیم سے گفتگو

انٹرویو: یاسمین طہٰ عکاسی سلطان چاکی
============================

سندھ حکومت نے طلبا یونین بحالی کا لالی پاپ دیا ہے۔کراچی کی عوام جلد ہی پی ٹی آئی کو خدا حافظ کہہ دیں گے۔ ایم کیو ایم اپنی اننگز کھیل چکی،ہم عوام کے پاس اینٹی پیپلزپارٹی ایجنڈا لے کر جائیں گے۔ فنکشنل لیگ کے جنرل سیکریٹری اور جی ڈی اے کے انفارمیشن سیکریٹری سردار رحیم سے گفتگو


سندھ حکومت نے طلبا یونین بحالی کا لالی پاپ دیا ہے اگر حکومت سنجیدہ ہے تو اسٹوڈنٹ یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔ جماعت اسلامی کا سندھ حکومت سے بلدیاتی بل پر معاہدہ ہوا ہے وہ عوام کے سامنے آنا چاہیئے کیونکہ یہ معاہدہ سامنے نہیں آیا ہے اس لیئے عوام کے ذہن میں ابہام موجود ہے کہ کیا جماعت اسلامی کو فیس سیونگ دی گئی ہے یا جماعت اسلامی تھک گئی تھی اور معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔ پیپلزپارٹی کو یہ خوف ہے اگر وہ مقامی حکومت کو مضبوط بناتی ہے تو اختیارات اوروسائل اس کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار فنکشنل لیگ کے جنرل سیکریٹری اور جوائنٹ ڈیموکریٹک الائنس کے انفارمیشن سیکریٹری سردار رحیم نے اوصآف سے ایک نشست میں کیا جس کی تفصیل درج ذیل ہے
اوصاف:بلدیاتی بل کے حوالے سے آپ کی پارٹی فنکشنل لیگ نے کیا کردار ادا کیا
سردار رحیم:میرے خیال میں ہماری پارٹی اس حوالے سے بہت زیادہ متحرک تھی ہم نے پاکستان تحریک انصاف جی ڈی اے، ایم کیو ایم کے ساتھ کے اشتراک سے ایک مظاہرہ کیا تھا اور اس احتجاج میں بھی سب سے زیادہ ہماری پارٹی کے لوگ شامل ہوئے اصل بات کسی بھی موقف پر کھڑا رہنا ہوتا ہے ہم احتجاج میں شامل تھے لیکن جو بنیادی طور پر ہم نے اسٹینڈ لیا اصل بات وہی ہے ہم جماعت اسلامی کے کارکنان کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے بڑی جدوجہدکی اس حوالے سے سخت سرد حوالے سے اس موسم میں بیٹھے رہے لیکن ان کا جو معاہدہ ہوا ہے سندھ حکومت سے وہ عوام کے سامنے آنا چاہیئے کیونکہ یہ معاہدہ سامنے نہیں آیا ہے اس لیئے عوام کے ذہن میں ابہام موجود ہے کیا جماعت اسلامی کو فیس سیونگ دی گئی ہے یا جماعت اسلامی تھک گئی تھی اور معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگئی تھی اس طرح پی ایس پی کے ساتھ بھی کوئی معاہدہ ہوا ہے اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر ایک بھاری پریشر ڈویلپ کردیا ہے جس کی وجہ سے پیپلزپارٹی مزاکرات پرمجبور ہوئی یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے اسمبلی میں اکثریت رکھنے والی جماعت سے بات نہیں کی ان سے بات کی جن کا اسمبلی میں ایک ہی رکن ہے اور پی ایس پی کا تو کوئی رکن موجود نہیں اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق رائے ہونا چاہیئے
اوصاف:کیا آپ کو لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی نچلے درجے تک اختیار منتقل کرنے میں سنجیدہ ہے؟
سردار رحیم:ہمیں نہیں محسوس ہوتا کہ پیپلزپارٹی سنجیدہ ہے وہ سندھ کارڈ کھیل کر صوبائی حکومت پر قابض ہے سندھ حکومت ایک مافیا ہے۔ مقامی حکومت بنے گی توضروری نہیں کہ پیپلزپارٹی کی اس میں نمائندگی ہو یا ان کا اس پر تسلط ہو۔
اوصاف:آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی کو یہ خوف ہے اگر وہ مقامی حکومت کو مضبوط بناتی ہے توکہ اختیارات اس کے ہاتھ سے نکل جائیں گے ؟
سردار رحیم:جی ہاں اختیارت بھی ہاتھ سے نکل جائیں گے اور اصل بات وسائل کی ہے جو کہ ان کے ہاتھ سے نکل جائیں گے اس لیئیمجھے نہیں لگتا کہ پیپلزپارٹی مقامی حکومت کو مضبوط بنانے میں سنجیدہ ہے اس کے باوجود ہم چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے تمام جماعتوں کا اتفاق رائے ہونا چاہیئے تاکہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوسکیں۔
اوصاف:آپ وفاق کی ایک اتحادی جماعت ہیں ملک میں جو مہنگائی کی صورتحال ہے اس کے بعد آپ الیکشن میں ووٹر کا سامنا کرسکیں گے؟
سردار رحیم:ہم اتحادی ضرور ہیں لیکن ہماری صرف تین نشستیں ہیں قومی اسمبلی میں اس لیئے ہم بہت کم مارجن کے اتحادی ہیں اس لیئے ہم وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے ذمہ دار نہیں ہیں جب کسی بھی پالیسی کے حوالے سے ہم سے مشورے نہیں ہوئے ہیں تو ہم ذمہ دار بھی نہیں۔ سندھ میں حالات بہت مختلف تھے اور ہماری جماعت سندھ میں ہی موجود ہے سندھ میں پیپلزپارٹی نے لوٹ مار مچائی ہوئی ہے، ہم سندھ کے عوام کو یہ باور کروا رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی عوام کی خیرخواہ نہیں ہے ہم عوام کے پاس اینٹی پیپلزپارٹی ایجنڈا لے کر جائیں گے۔
اوصاف:عشرت العباد کی کراچی آنے کی خبریں چلتی رہتی ہیں اور تمام دھڑوں کو متحد کرنے کے حوالے سے بھی خبریں زوروں پر ہیں۔ آپ کو متحدہ کا کیا مستقبل نظر آتا ہے؟
سردار رحیم:میرا ذاتی خیال ہے کہ ایم کیو ایم اپنی اننگز کھیل چکی ایم کیو ایم کو وہ پوزیشن حاصل نہیں ہوسکتی جو ماضی میں تھی کیونکہ ٹیم تو وہی ہے جو پہلے تھی اور لوگوں کو یقین نہیں ہے کہ ان میں تبدیلی آچکی ہے،اگر وہ آپس میں بیٹھ کر اتحاد کرتے ہیں اور نئی شکل میں آتے ہیں تو ہوسکتا ہے عوام ان کا ماضی بھول جائیں۔
اوصاف:فنکشنل لیگ کی بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے کیا تیاری ہے؟
سردار رحیم:ہم ہر کاؤنسل کی سیٹ پر اپنا نمائندہ کھڑا کریں گے اور بھرپور طریقے سے الیکشن میں حصہ لیں گے،قومی الیکشن کا دارومدار ہی بلدیاتی الیکشن پر ہے اس لیئے بلدیاتی الیکشن ہمارے لیئے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
اوصاف:بلدیاتی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے کتنے امکانات نظر آتے ہیں؟
سردار رحیم:ایسا محسوس ہورہا ہے کہ کراچی کی عوام جلد ہی پی ٹی آئی کو خدا حافظ کہہ دیں گے۔
اوصاف:جماعت اسلامی نے دھرنوں کے ذریعے اپنا ایک مقام بنایا ہے کیا وہ اپنا میئر لانے میں کامیاب ہوں گے؟
سردار رحیم:یہ ماضی کی پارٹیاں ہیں مجھے نہیں لگتا مستقبل میں عوام ان پر بھروسہ کریں گی۔
اوصاف:تو کس پارٹی پر بھروسہ کرنا چاہیے؟
سردار رحیم:یہ الیکشن بہت مقامی ہوں گے اور جماعتوں سے زیادہ شخصیتوں کو پذیرائی حاصل ہوگی یہ الیکشن علاقے کی بنیاد پر علاقے کی لوگوں سے ہی ہوں گے اس علاقے میں مقبولیت کے حساب سے ہی لوگ اپنا نمائندہ منتخب کریں گے۔
اوصاف:مصطفی کمال ایک کامیاب میئر رہ چکے ہیں ان کی پارٹی کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟
سردار رحیم:مصطفی کمال کو انتخابات میں پذیرائی نہیں مل سکی قومی اور ضمنی انتخبات میں پذیرائی نہیں حاصل ہوسکی مصطفی کمال بحیثیت میئر کارکردگی کافی نہیں تھی کیونکہ جتنا فنڈ انہیں میسر تھا اتنا کام اس دور میں نہیں ہوسکا اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے اپنے دور میں اچھا کام کیا ہے لیکن ان کے پیچھے ایک پارٹی تھی اس لیئے پورا کریڈٹ انہیں نہیں جاسکتا۔
اوصاف:آپ کے خیال میں میئر کے انتخابات براہ راست ہونے چاہیئے؟
سردار رحیم:میں نہیں سمجھتا کہ میئر کا انتخاب ڈائریکٹ ہونا چاہیئے میئر کو کونسل کے ذریعے ہی منتخب ہونا چاہیئے۔
اوصاف:کراچی کی سیاست پر آپ کی کیا رائے ہے اس کی بہتری کیلئے کیا ہونا چاہیئے؟
سردار رحیم:ہماری جماعت نے ایک فیصلہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے نوجوانوں کیلئے اپنے دروازے کھول دیں کیونکہ پارٹی کے زوال کا مقصد یہ نہیں کہ ان لوگون پر سیاست کے دروازے بند کردیئے جائیں ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کی بہتری میں ان کا کردار ہو کراچی کی بہتری کیلئے کراچی کے وسائل کو ہی شہر پر خرچ کرنا چاہیئے اور سندھ حکومت کا تسلط اس پر ختم ہونا چاہیئے اور مقامی حکومت کو اختیارات ملنے چاہیئے اور نہ صرف کراچی بلکہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی مقامی حکومت کو اختیارت ملنے چاہیئے اسی میں صوبے کی بہتری ہے کراچی کے ساتھ ظلم یہ ہے کہ ایک تو کراچی کے وسائل ہڑپ کرلیئے جاتے ہیں اور انہیں مسائل کے ادراک بھی نہیں ہے جس سے شہر کھنڈر بنتا جارہا ہے ایک تو یہ تاثر غلط ہے کہ پیپلزپارٹی سندھیوں کی پارٹی ہے یہ چوروں کی پارٹی ہے اگر سندھیوں کی پارٹی ہوتی تو لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین میسر ہوتی لاڑکانہ کے بچے ایڈز میں مبتلا نہیں ہوتے لوگوں کو صاف پانی میسر آتا تھر مین بچی غذائی کمی کا شکار ہوکر مر نہ رہے ہوتے پیپلزپارٹی صرف وسائل ہڑپ کرنے والی پارٹی ہے اس لیئے یہ بات غلط ہے کہ یہ سندھیوں کی پارٹی ہے۔
اوصاف:حال ہی میں سندھ اسمبلی میں طلباء یونین بحالی کا بل منظور ہواہے اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟
سردار رحیم: یہ سندھ حکومت نے لالی پاپ دیا ہے اگر حکومت سنجیدہ ہے تو اسٹوڈنٹ یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے سندھ حکومت بائے لاز بنانے کا کہہ رہی ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں جہاں سے سلسلہ ٹوٹا تھا اسے وہیں سے جوڑیں اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں جب تک انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہین ہوتا یہ لالی پاپ رہے گا۔

============================