سندھ اسمبلی کے باہر صحافیوں کے احتجاج کے باعث انتظامیہ نے اسمبلی گیٹ بند کردئیے جس کے باعث ارکان اسمبلی اور اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافی سندھ اسمبلی بلڈنگ میں داخل ہونے کے لئے ادھر ادھر پریشان گھومتے رہے

کراچی (نامہ نگار خصوصی )سندھ اسمبلی کے باہر صحافیوں کے احتجاج کے باعث انتظامیہ نے اسمبلی گیٹ بند کردئیے جس کے باعث ارکان اسمبلی اور اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافی سندھ اسمبلی بلڈنگ میں داخل ہونے کے لئے ادھر ادھر پریشان گھومتے رہے۔پی ٹی آئی کے کچھ ارکان جو صحافیوں کے احتجاج سے پہلے اسمبلی بلڈنگ آگئے تھے انہیں اسمبلی سے باہر جانے سے روک دیاگیا۔پی ٹی آئی ارکان نے سندھ اسمبلی کا گیٹ بند کرنے کے خلاف سخت احتجاج کیا اور صحافی اطہر متین کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے نعرے لگائے۔
پی ٹی آئی ارکان سندھ اسمبلی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے سندھ اسمبلی کو نوگوایریابنادیاہے ۔سندھ اسمبلی کے تمام گیٹ بند کردیئے اور کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ۔انہوں نے کہا کہ پی پی حکومت کو اب صحافیوں سے بھی خطرہ ہے ،ان کے احتجاج کے بعد اسمبلی کے تمام دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت بدترین آمریت قائم ہے ۔ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی بلال غفار نے کہا کہ مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ نالائق اعلیٰ ہیں ہم ان کے فوری استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔قبل ازیںسینئر صحافی اطہر متین کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف صحافیوں نے کراچی پریس کلب سے سندھ اسمبلی تک احتجاجی مارچ کیا جس میں مختلف صحافتی تنظیمیں شام تھیں۔احتجاج کرنے والے صحافیوں نے قاتلوں کی فوری گرفتاری کے لئے نعرے بھی لگائے۔

کراچی (نامہ نگار خصوصی )سندھ اسمبلی اجلاس بدھ کودو گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکرآغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ایوان میں وقفہ دعا کے دوران سینئر صحافی اطہر متین کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اطہر متین بہادری شجاعت کا نشان ہیں۔جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے استدعا کی کہ
محکموں میں موجود ظالموں کے خاتمہ کے لئے دعا کی جائے۔سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران صحافی اطہرمتین کے قتل کے خلاف صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے یوان سے واک آوٹ کیا اور پریس گیلری میں قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ایوان میں موجود اپوزیشن ارکان نے بھی بدامنی کے خلاف احتجاج کیا۔اپوزیشن ارکان اپنے ہاتھوں میں پینا فلیکس لئے ہوئے تھے جن پر حکومت سندھ کے خلاف نعرے درج تھے۔

کراچی (نامہ نگار خصوصی )سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بدھ کو بلدیاتی قانون پر سلیکٹ کمیٹی کے قیام کی تحریک ایوان میں پیش کردی گئی ۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی سید عبدالرشید نے مطالبہ کیا کہ خصوصی کمیٹی میں تحریک لبیک اور جماعت اسلامی کے نمائندوں کو بھی شامل کیاجائے ۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کرکے کراچی کو فروخت کردیاہے ۔ حلیم عادل شیخ نے حکومت سندھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی قائمہ کمیٹیوں میں
اپوزیشن نہیں ہے مگر وہاں جماعت اسلامی موجود ہے۔سید عبدالرشید نے کہا کہ ہم اپوزیشن کا حصہ ہیں ہمارے نام بھی کمیٹی میں شامل کئے جائیں۔ جس پر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ آپ کو حکومت نے قائمہ کمیٹیوں میں شامل کیا ہے اوراپوزیشن نے سلیکٹ کمیٹی کے لیے اپنے پانچ ارکان کے نام دیدئیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ان کو کمیٹی میں شامل کرنا ہے تو پھرحکومت اپنی طرف سے ان کے نام دے ۔اس موقع پر وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سلیکٹ کمیٹی میں اگر تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو تو حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔