منشور میں عورتوں کا ذکر ہوتا ہے لیکن ایجنڈا میں عورتوں کو اہمیت نہیں دی جاتی اگر حکومت اور سیاسی جماعتیں چاہیں تو ان پر عملدرآمد ممکن بنا سکتی ہیں عورتوں کو استعمال والی چیز نہیں انہیں انسان سمجھا جائے اگر شاہی ذہنیت ختم ہوگی تو پھر چیزیں بہتری کی طرف جائیں گی

میرپورخاض == تحسین احمد خان ==-
چیئر پرسن سندھ کمیشن اسٹیٹس آف وومن محترمہ نزہت شیریں نے کہا ہے کہ منشور میں عورتوں کا ذکر ہوتا ہے لیکن ایجنڈا میں عورتوں کو اہمیت نہیں دی جاتی اگر حکومت اور سیاسی جماعتیں چاہیں تو ان پر عملدرآمد ممکن بنا سکتی ہیں عورتوں کو استعمال والی چیز نہیں انہیں انسان سمجھا جائے اگر شاہی ذہنیت ختم ہوگی تو پھر چیزیں بہتری کی طرف جائیں گی اس امر کا اظہار انہوں نے آرٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے ریسرچ اسٹیڈی ان پرو وومن لاز، اسٹریکچر، مکنیزم اینڈ ریسورس کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مذید کہا کہ ہم دوسری باتیں تو کرتے ہیں جو ادارے کام کرتے ہیں جن کی ضرورت ہے ان کی بہتری کے لئے ہمیں آواز نہیں اٹھاتے اور ان کی ضروریات کے لئے نہیں لکھتے ان عناصر کی نشاندہی کی جائے چہرے بے نقاب کئے جائیں جو لوگ معاشرے کو صحیح سمت سے روکتے ہیں ہم کوشش کر رہے ہیں جہاں عورتوں کے لیئے کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا اور وہاں کوئی عورت نہیں وہاں فیسلیٹیشن ڈیسک بنایا جائے میں گے گھریلو تشدد، چھوٹی عمر کی شادی کی روکتھام اور عورتوں کے دیگر مسائل کے لئے ڈسٹرکٹ وائیولینس اگینسٹ وومن کمیٹی بنائی گئی ہیں ہم نے 21 کے قریب ایم او یو سائن کئے ہیں ٹی ڈی ایف آف آفن میں ہم نے وائیولینس اگینسٹ وومن، اکنامک پاورمینٹ آف وومن، وومن ان ایجوکیشن، وومن ان ھیلتھ اینڈ پولیٹیلکل پارٹیسیپیشن آف وومن کے پانچ اشوز پر کام کر رہے ہیں 30 اضلاع میں واؤیلنس اگینسٹ وومن کمیٹیاں بن چکی ہیں جلد ان کا اعلان کریں گے سندھ تشدد کے خاتمے کے سلسلے میں وہ واحد صوبہ ہے جہاں ہم پولیس کے ساتھ اون لائن اٹیچ ہیں جیسے کوئی کیس آتا ہے کمیشن اور سول سوسائٹی اس کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون پریم چند، ریسرچ اسٹڈی کنسلٹنٹ ڈاکٹر بلقیس رحمان، ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر آرٹس فاؤنڈیشن شہزادو ملک، پروگرام مینیجر فوڈ اینڈ ایگریکلچر امبرین چانڈیو، ڈاکٹر شازیہ بلوچ، سول سوسائٹی کے نمائندے محمد بخش کپری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوہے کہا کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی جانب سے عورتوں کی بھتری کے لیئے کافی قوانین بنائے گئے ہیں جن میں سے 2008 سے 2019 تک عورتوں کی بھلائی کے 17 لاز کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے جن کے تحت دوسرے صوبوں سے زیادہ سندھ کی عورت بہت ہی طاقت ور ہیں جو اس کی سماجی، معاشی اور تعلیمی حقوق کو تحفظ دینے کے لئے ہیں ہمیں ان قوانین اور رپورٹس کو پڑھنا چاہئے تاکہ ہم اپنی اور دوسروں کی مدد کر سکیں اور تحفظ دلا سکیں جب تک عورتیں اپنے آپ کو طاقتور نہیں کریں گی تب تک عورتوں سے زیادتی ختم نہیں ہو گی انہوں نے مزید کہا کے نیپولین نے کہا تھا کے آپ مجھے تعلیم یافتہ ماں دو میں آپ کو تعلیمی یافتہ قوم دوں گا اس موقع پر میرپورخاص بار کے صدر شوکت علی راہموں، چیئر پرسن آرٹس فاؤنڈیشن فوزیہ ناصر، انسپکٹر وومن پروٹیکشن سیل، ڈی ایس پی افروز چوہان، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر جنید مرزا، صدر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن فیصل خان زئی، نوشابہ ناز، رفیق آرٹس فاؤنڈیشن، پشپاکماری ممبر سندھ کمیشن، فرخندہ لغاری فوڈ اینڈ ایگری کلچر اور دیگر نے شرکت کی٭٭