پاکستانی نوجوان تمباکو کی وبا کے خطرے سے دوچار، روزانہ 1200 بچے سگریٹ نوشی کا شکار،

پاکستانی نوجوان تمباکو کی وبا کے خطرے سے دوچار، روزانہ 1200 بچے سگریٹ نوشی کا شکار،

تمباکو کی صنعت میگا مہم کے ذریعے تمباکو پر ٹیکس میں اضافے کو روکنے کے لیے حکومت کو گمراہ کر رہی ہے،

پاکستان میں تمباکو کے 60% صارفین نوجوان ہیں، (SDPI)

حکومت سے درخواست ہے کہ معصوم بچوں، نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کو تمباکو کی لت سے دوررکھنے کے لیے ٹیکس میں اضافہ کرے،
پناہ سول سوسائٹی الائنس سمپوزیم

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے زیر انتظام سول سوسائٹی الائنس سمپوزیم کاانعقادکیاگیا، جس میں وا ئس چانسلر ہیلتھ سروز اکیڈیمی،سپارک،اڈنیٹر مانیٹرنگ لیڈی ونگ تحریک انصاف،اسلام آباد،چیئرپرسن سدرہ اختر فاؤنڈیشن،طبی ماہرین، وکلاء، اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تقریب کامقصد پاکستان میں سگریٹ نوشی کی جانب نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے رجحان اور حکومت سے اس وبا پر قابو پانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کرناتھا۔

جنرل سیکرٹری و ڈائریکٹر آپریشن(پناہ)ثناء اللہ گھمن نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکونوشی ہماری ترجیح نہیں،اس کانوجوانوں میں بڑھتاہوارجحان بیماریوں کودعوت دینے کے مترادف ہے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (SDPI) کے تحقیقی مطالعہ کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد 22 ملین ہے، جن میں سے 60 فیصد نوجوان ہیں،جواس بات کی نشاندہی کرتاہے کہ ہمارے ملک کامستقبل ہمارے بچوں کی صحت داؤ پرلگ چکی ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے سالانہ بنیادوں پر منہ کے کینسر کے 1.5 ملین کیسز رپورٹ کیے گئے،بیماریوں پرقابوپانے کے لئے تمباکو،کوعوام کی پہنچ سے دوررکھناہوگا۔

وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈیمی شہزاد علی خان نے کہاکہ تمباکوکااستعمال ملک میں وباء کی صورت پھیل چکاہے،اگراس پربروقت قابونہ پایاگیاتواس کے مضر اثرات سے مزید مہلک امراض میں اضافہ ہوگا۔پروفیسر ڈاکٹر شکیل احمد مرزا نے کہا کہ تمباکو پاکستان میں غیر متعدی امراض (NCDs) کی سب سے بڑی وجہ ہے اور ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس کے مضر صحت نقصانات سے ہر قیمت پر بچانا چاہیے۔

خلیل احمد پراجیکٹ مینیجر سپارک نے کہا کہ مہم کا دعویٰ ہے کہ تمباکو کے مارکیٹ کا زیادہ تر حصہ غیر قانونی تجارت کا ہے، غیر قانونی تجارت کابڑھاوادے کر تمباکو کی صنعت حکومت کو تمباکو پر ٹیکس بڑھانے سے روکتی ہے۔کواڈنیٹر مانیٹرنگ لیڈی ونگ تحریک انصاف،اسلام آباد روحی ہاشمی نے کہا کہ ٹوبیکو کنٹرول جرنل کے مطابق ملک میں تمباکو کی غیر قانونی تجارت 9 فیصد سے زائدنہیں، تاہم حکومت تمباکو صنعت کی حمایت یافتہ معلومات سے گمراہ ہو رہی ہے اور اس کے نتیجے میں گزشتہ تین سال میں تمباکو پر ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں دیکھاگیا۔

وکیل نزیرتبسم،سدرہ اخترفاؤنڈیشن سے ڈاکٹرسدرہ اختر،سجیلہ خان،آمنہ،پناہ سول سوسائٹی الائنس سمپوزیم میں موجوددیگرشرکاء نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ٹیکسوں میں اضافہ تمباکو کے استعمال کے خلاف واحد موثر ترین پالیسی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت ان مطالبات پر توجہ دے گی اور پاکستان کو تمباکو فری بنائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیپشن:
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) سول سوسائٹی الائنس سمپوزیم میں موجود شرکاء خطاب کرتے ہوئے۔
پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) سول سوسائٹی الائنس سمپوزیم میں موجود شرکاء کاگروپ فوٹو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔