16 اکتوبر لیاقت علی خان کا یوم شہادت

تحریر شہزاد بھٹہ
================
لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے منتخب جمہوری وزیر اعظم تھے۔ جن کو 16 اکتوبر 1951 میں راولپنڈی میں ھونے والے ایک جلسے کے دوران اکبر خان نامی ایک شخص نے وزیراعظم پاکستان کو قتل کر دیا تھا


لیاقت علی خان ہندوستان کے علاقے کے کرنال کے ایک نامور نواب جاٹ خاندان میں پیدا ہوئے۔ نواب زادہ لیاقت علی خان، نواب رستم علی خان کے دوسرے بیٹے تھے۔ آپ 2 اکتوبر، 1896ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ محمودہ بیگم نے گھر پر آپ کے لیے قرآن اور احادیث کی تعلیم کا انتظام کروایا۔


1918ء میں آپ نے ایم اے او کالج علی گڑھ سے گریجویشن کیا۔ 1918ء میں ہی آپ نے جہانگیر بیگم سے شادی کی۔ شادی کے بعد آپ برطانیہ چلے گئے جہاں سے آپ نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔اور انگلینڈ بار میں شمولیت اختیار کی


1923ء میں برطانیہ سے واپس آنے کے بعد آپ نے اپنے ملک کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کروانے کے لیے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا۔ آپ نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ 1924ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کی زیر قیادت مسلم لیگ کا اجلاس لاہور میں ہوا۔ اس اس اجلاس کا مقصد مسلم لیگ کو دربارہ منظم کرنا تھا۔ اس اجلاس میں لیاقت علی خان نے بھی شرکت کی۔اپ 1936 میں مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل بنے
1926ء میں آپ اتر پردیش سے قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1940ء میں مرکزی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہونے تک آپ یو پی اسمبلی کے رکن رہے۔
1932ء میں آپ نے دوسری شادی کی۔ آپ کی دوسری بیگم بیگم رعنا لیاقت علی ایک ماہر تعلیم اور معیشت دان تھیں۔ آپ لیاقت علی خان کے سیاسی زندگی کی ایک بہتر معاون ثابت ہوئیں۔
1946 کے جنرل الیکشن جس میں مسلم لیگ نے قائد اعظم کی قیادت میں شاندار کامیابی حاصل کی پاکستان کا قیام ووٹ کی طاقت سے ممکن ہوا تھا اور اس کے لئے 1945/46 کے انتخابات سب سے بڑا امتحان تھے جن میں قائد اعظمؒ اور ان کی سیاسی پارٹی ، آل انڈیا مسلم لیگ سرخرو ہوئی تھی۔ مسلم لیگ کو مرکزی دستور ساز اسمبلی کی کل 102 میں سے 30 کی 30 مسلم سیٹیں جیتنے کا موقع ملا تھا اور اس طرح یہ دعویٰ کہ وہ مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے ، تسلیم کر لیا گیا تھا۔ متحدہ ہندوستان کے صوبائی انتخابات میں کل گیارہ صوبوں کی 1585 سیٹوں میں سے مسلم لیگ نے صرف 427 سیٹیں جیتی تھیں اور کسی بھی صوبے میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھی لیکن مسلم وؤٹوں کا 87 فیصد حاصل کر کے اپنے علیحٰدگی کے مطالبے میں جان ڈال دی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے حصہ میں آنے والے چاروں صوبوں میں سے صرف صوبہ سرحد (کےپی) واحد صوبہ تھا جہاں مسلم لیگ ہار گئی تھی اور اسے 36 میں سے صرف 17 مسلم سیٹیں ہی مل سکی تھیں حالانکہ باقی تینوں صوبوں کی 239 میں سے 215 مسلم سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ یہ بات بھی دلچسپی کی حامل تھی کہ مسلم لیگ کو مسلم اقلیتی صوبوں میں زبردست پزیرائی ملی تھی اور 217 میں سے 195 مسلم سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی انڈیا مسلم لیگ نے انتخابی اکھاڑے میں قدم اس دعوے کے ساتھ رکھا کہ وہ برصغیر کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے۔ مسلمان مسلم لیگ کے علاوہ کسی اور جماعت سے تعلق نہیں رکھتے۔ مسلم لیگ چاہتی ہے کہ قرارداد پاکستان کے مطابق جنوبی ایشیا کو تقسیم کر دیا جائے اور مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کو مکمل اقتدار اعلی حاصل ہو جائے۔
قائد اعظم کا دعوی تھا کی عام انتخابات پاکستان کے بارے میں استصوات رائے(Referendum) ہوں گے۔ اگر مسلمان پاکستان کے حق میں ہیں تو وہ مسلم لیگ کا ساتھ دیں ورنہ اس مطالبہ کو از خود مسترد سمجھا جائے۔ جن میں سے تین صوبوں میں سو فیصدی نتائج تھے۔۔
لیاقت علی خان 1946 کے الیکشن کے نیتجے میں بننے والی مرکزی حکومت میں 29 اکتوبر سے 14 اگست تک وزیر خزانہ کے عہدہ پر فائز رھے آزادی حاصل کرنے کے بعد آپ پاکستان کے پہلے جمہوری وزیراعظم منتخب ھوئے آپ 14 اگست 1947 سے 16 اکتوبر 1951 تک پاکستان کے منتخب وزیر اعظم رھے وزیراعظم کے ساتھ ساتھ لیاقت علی خان کے پاس وزارت دفاع اور وزارت خزانہ کے قلم دان بھی رھے۔
70 برس قبل 16 اکتوبر 1951میں پاکستان کے پہلے جمہوری وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کو راولپنڈی میں ایک جلسہ عام کے دوران ہری پور کے اکبر خان نامی شخص نے گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
آج اس واقعے کو ہوئے لگ بھگ سات دہائیاں گزر چکی ہیں مگر اب تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ پاکستان کی تاریخ کا رُخ بدلنے والا یہ واقعہ کسی بڑی سازش کا شاخسانہ تھا یا کسی انتہاپسند کا انفرادی فعل تھا ۔
حیران کن بات یہ تھی کہ وزیراعظم یاقت علی خان کے قاتل کو اسی وقت گولیاں مار قتل کر دیا گیا لیاقت علی خان کے قتل پر ایک کمشن بنایا گیا مگر نتیجے صفر بٹا صفر
یوں پاکستان کے پہلے وزیراعظم کے قتل کا معاملہ پراسرار ھی رھے اللہ سے دعا ھے کہ وہ لیاقت علی خان کو جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین