محکمہ ٕ تعلیم کالجز کی بدنیتی عیاں ہے

دی ہیمر “ 🔨
====== # # سندھ ہاٸیکورٹ کی دورکنی ڈویژن بینچ نے گزشتہ دنوں محکمہ ٕصحت ، حکومت ِسندھ کی جانب سے گریڈ 20 کی ڈاٸریکٹر جنرل ہیلتھ کی اسامی پر گریڈ 19 کے افسر کی تعیّناتی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوٸے سیکریٹری محکمہ ٕصحت کو تین دن میں ڈاٸریکٹر جنرل ہیلتھ سمیت محکمہ ٕ صحت کے ایسے تمام افسران کو فی الفور ان کے عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیا ہے جو ” او پی ایس“ ، ” ایڈیشنل چارج“ یا ”اساٸن ٹو ورک“ کے نام پر تعیّنات ہیں ۔ عدالتی احکامات کی عدم تعمیل پر سیکریٹری محکمہ ٕ صحت کو توہین ِ عدالت کی کارواٸی کا سامنا کرنے کی بھی تنبیہ کی گٸی ہے (اس ضمن میں خبر کا عکس ذیل میں دیا جارہا ہے) ۔ میں بذریعہ تحریر ِہذٰا ، محترم سیکریٹری محکمہ ٕ تعلیم کالجز کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جس نوعیت کی قانون شکنی اور قواعد و ضوابط کی پامالی پر سندھ ہاٸیکورٹ نے مذکورہ بالا حکم صادر کیا ہے ، بالکل ایسی ہی قانون شکنی اور قواعد و ضوابط کی پامالی محکمہ ٕتعلیم کالجز میں بھی دیکھنے میں آرہی ہے ۔ محکمہ ٕ صحت کی طرح محکمہ ٕتعلیم کالجز میں بھی ڈاٸریکٹر جنرل کی گریڈ 20 کی اسامی پر گریڈ 19 کا افسر براجمان ہے ۔ محکمہ ٕتعلیم کالجز میں گریڈ 20 کی سیکڑوں اسامیوں پرخاصی معقول تعداد میں ایسے افسران دستیاب ہیں جنہیں ڈاٸریکٹر جنرل کالجز سندھ کی اسامی پر تعیّنات کیا جاسکتا ہے ، ایسی صورت میں گریڈ 19 کے ایک انتہاٸی متنازعہ افسر کی بحیثیت ایکٹنگ ڈاٸریکٹر جنرل کالجز تعیّناتی ، محکمے کی جانب سے اس تاثر کا اظہار ہے کہ دیانتدار اور فرض شناس سرکاری ملازم کے لٸے محکمے میں کوٸی جگہ نہیں ، بددیانت اور قانون شکن سرکاری ملازم ہی محکمے کی آنکھ کا تارا بن سکتا ہے ۔ گزشتہ روز میں نے سندھ کےوزیر ِاعلٰی کے اس دعوے کا بھی ذکر کیا تھا جس میں انہوں نے صوبے میں میرٹ کے فروغ کا ذکر کیا تھا ۔ وزیر ِتعلیم سندھ ساٸیں سیّد سردار علی شاہ پر ان سوالات کا جواب دینا واجب ہے کہ وہ بتاٸیں کہ ، * محکمہ ٕتعلیم کالجز میں گریڈ 20 کے درجنوں ، سینٸیر ، اہل ، دیانتدار اور تجربے کار افسران کی موجودگی میں ، تمام قواعد وضوابط ، قوانین اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوٸے ایک گریڈ 19 کے متنازعہ افسر کو گریڈ 20 کے ڈاٸریکٹر جنرل کالجز کے عہدے پر بٹھانے کا ان کے پاس کیا جواب اور جواز ہے ؟ * کیا محکمہ ٕ تعلیم کو گریڈ 20 کا کوٸی ایسا افسر میسّر نہیں ، جس کو ڈاٸریکٹر جنرل کالجز تعیّنات کیا جاسکے ؟ کیا محکمہ ٕتعلیم کالجز نے باقاعدہ یہ پالیسی اپنالی ہے کہ اس محکمے میں کوٸی تقرّری میرٹ پر نہیں ہوگی ؟ * کیا یہ ضروری ہے کہ حکومت ِسندھ کے ہر محکمے کی جانب سے اس نوعیت کی قانون شکنی اور قواعد وضوابط کی پامالی کا معاملہ عدالتوں میں ہی جاٸے اور عدالتیں ہی حکومت کو ایسے اقدامات سے روکیں ؟ حقیقت یہ ہے کہ محکمہ ٕتعلیم کالجز میں اس وقت ، ڈاٸریکٹر جنرل کالجز سندھ سے لے کر کالج پرنسپل تک ، ہر اسامی پر میرٹ پر تقرّری پر غیر اعلانیہ پابندی عاٸد ہے ۔ یہ میرا حسن ِ گمان ہے کہ میں سندھ کے وزیر ِ تعلیم محترم جناب سیّد سردار علی شاہ سے یہ امید رکھتا ہوں کہ وہ محکمہ ٕ تعلیم کالجز میں بھی میرٹ کو فروغ دینگے اور اس ضمن میں فوری اور ضروری اقدامات اٹھاٸینگے ۔ ( زاہد احمد ) ایڈمن ” دی ہیمر “ 🔨 مٶرخہ : ٢٧-٠٩-٢٠٢١ ٕ

===========================


زاہد احمد سابق ڈائریکٹر کالجز
==============================

ڈاٸریکٹر جنرل ہیلتھ کی گریڈ 20 کی اسامی پر گریڈ 19 کے افسر کی تعیّناتی پر سندھ ہاٸیکورٹ کے حکم سے متعلق اخباری خبر کیا اس حکم کا اطلاق ڈاٸریکٹر جنرل کالجز پر نہیں ہوگا ؟