وزیرِ توانائی سندھ امتیاز شیخ کا وفاقی وزیرِ توانائی حماد اظہر کو مراسلہ۔

کراچی 17-اگست 2021ء
وزیرِ توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے وفاقی وزیر توانائی پاکستان حماد اظہر کو گزشتہ روز لکھے گئے اپنے مراسلے میں واضح کیا ہے کہ سندھ حکومت، ملک میں پیدا ہونے والی قدرتی گیس کی وزن کے اعتبار سے اوسط قیمت ( weighted Average Cost Of Gas – WACOG) میں کوئی بھی ردو بدل قبول نہیں کرے گی اور ایسی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتی ہے ۔
اپنے خط میں وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ WACOG کی موجودہ قیمتوں میں آر ایل این جی (RLNG) کو شامل کرنے سے قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور اس اضافے کا براہ راست اثر گھریلو، کمرشل، صنعتی اور سی این جی (CNG) کے صارفین پر پڑے گا۔
لہذا وفاقی حکومت سے گذارش ہے کہ وہ WACOG کی موجودہ قیمتوں کے ساتھ RLNG کو شامل کرنے سے باز رہے۔

وزیرِ توانائی امتیاز شیخ نے اپنے مراسلے میں واضح کیا ہے کہ یہ مراسلہ وہ 8- اگست کو وزیر اعلیٰ ہاؤس سندھ میں زوم پر منعقدہ اجلاس کے تسلسل میں لکھ رہے ہیں جس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات و خصوصی اقدامات اسد عمر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امورِ سی پیک خالد منصور، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر اور آپ خود بھی موجود تھے۔ اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے ویٹڈ ایوریج کاسٹ آف گیس (WACOG) کی موجودہ صورتحال پر کسی بھی ردو بدل کے بارے میں سندھ حکومت کی پوزیشن کو بالکل واضح کر دیا تھا اور وزیر اعلیٰ سندھ کے اسی موقف کو میں اس خط میں ایک بار پھر دہرا رہا ہوں۔

امتیاز شیخ نے اپنے مراسلے میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 158 پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کی ضرورت کو بھی دہرایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ آئین کے مطابق سندھ کو اس کی پیدا ہونے والی گیس کے استعمال کا پہلا حق دیا جائے اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے سندھ کے گیس کوٹہ میں اضافہ کیا جائے اور سندھ کے گیس صارفین کو اپنی گیس استعمال پر سبسڈی بھی دی جائے کیونکہ کہ سندھ میں پیدا ہونی والی گیس نہ صرف دوسرے علاقوں کو فراہم کی جاتی ہے بلکہ یہ گیس بجل اور فرٹیلائزرز بنانے کے لئے بھی استعمال کی جارہی ہے۔ لہذا سندھ کے صارفین کو پاور ٹیرف اور فرٹلائزر کی قیمتوں میں بھی سبسڈی دی جائے ۔
اپنے مراسلے میں وزیر توانائی سندھ نے یہ بھی تقاضا کیا ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو ہدایات دی جائیں کہ گیسی فیکیشن کی 2010 سے زیر التوا وہ تمام اسکیمیں جلد از جلد مکمل کی جائیں جن کی تعمیر کی قیمت سندھ حکومت پہلے ہی ادا کی جاچکی ہے اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو یہ بھی ہدایت کی جائے کہ سندھ میں گیسی فیکیشن کی نئی اسکیمیں جنہیں گزشتہ 5 سال سے منظور نہیں کیا جارہا اور سندھ حکومت جن کی لاگت ادا کرنے کی یقین دہانی کراچی ہے کو بھی منظور کیا جائے اور ان پر کام شروع کیا جائے۔ نیز کمپنی کو یہ بھی ہدایت کی جائے کہ سندھ کے صارفین بالخصوص صنعتی صارفین کو گیس اور سی این جی کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ رکھا جائے۔

مراسلے میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 172(3) کے مطابق حکومت سندھ کے کارپوریٹ اداروں اوگرا، پی پی ایل، سوئی سدرن گیس کمپنی، ایچ ڈی آئی پی اور پی ایس او وغیرہ میں بھی جائز نمائندگی دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مراسلے کے اختتام پر گذارش کی گئی ہے کہ عوامی نقطۂ نظر سے انتہائی اہمیت کے حامل سندھ حکومت کے ان نکات کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں رکھا جائے۔