آئندہ کسی کی بہن بیٹی یوں قتل نہ ہو-خواتین ممبران نے پھانسی دینے کا مطالبہ کیا


اسلام آ باد میں نور مقدم کے قتل اور رائیو نڈ لاہور میں مسیحی بچی عنایا کیساتھ پیش آنیوالے افسوسناک واقعات کی گونج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنی گئی، زیادتی کے مجرموں کوسزادلانے کیلئےتمام خواتین ارکان ایک ہوگئیں اور انہوں نے کہا کہ واقعات افسوسناک، قوانین پر عملدرآمد کی ضرورت ،مجرموں کیلئےایسی سزائیں مقرر کی جائیں کہ آئندہ کسی کی بہن بیٹی یوں قتل نہ ہو،عاصمہ قدیر نور مقدم کیس پر بات کرتے ہوئے زارو قطار رونے لگی، رومینہ خورشید عالم بھی گلوگیر ہوگئیں،خواتین ممبران نے ملزم کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت اجلاس میں اپوزیشن اور حکومت ممبران اسمبلی نے کہا کہ موجود قوانین پرعملدرآمد کی ضرورت ہے، رومینہ خورشید عالم نکتہ اعتراض پر خواتین کیساتھ ہونیوالے واقعات کا ذکر کرکے آبدیدہ ہوگئیں اورکہا کہ سیاسی مخالفتیں ایک طرف رکھ کر ان معاملات پر غور کیا جائےقوانین تبدیل کئے جائیں اور مجرموں کیلئےایسی سزائیں مقرر کی جائیں کہ آئندہ کسی کی بہن بیٹی یوں قتل نہ ہو،شاہین ناز سیف اللہ نے کہا کہ ملزموں کو ایسی سزا دی جائے کہ انکی نسلیں یاد رکھیں، عاصمہ قدیر نے کہا کہ اب ہم ایسے نہیں چلنے دیں، اگر ملک چلانا ہے تو عورتوں کو تحفظ دینا ہوگا، انکے ہر قاتل اور بدفعلی کرنیوالوں کو سرعام پھانسی دینی ہوگی،مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا اسلام کو صرف زبانی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے مگر قانونی طور پر رائج نہیں ، سپیکر رولنگ دیں کہ زنا کے حوالے سے اسلامی قانون کے تحت قانون سازی کی جائے ، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ سب سے پہلے وزیر انسانی حقوق کو پالیسی بیان دینا چاہئے تھا، وومن پارلیمنٹری کاکس کو اس معاملے پر قرارداد لانی چاہئے، وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ ہمیں پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر خواتین کے تحفظ کیلئے کام کرنا چا ہئے،پاکستان میں بچیوں سے زیادتی کے واقعات کی مدعی پہلی بار حکومت پاکستان بن رہی ہے،وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں اینٹی ریپ کیلئے 100 ملین رکھے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/964004?_ga=2.46843556.2041793818.1627618026-1726943472.1627618020

—————

————-

—————