امریکی ویزے نہ ملنے پر پاکستانی بیوروکریٹ کے انتقام کی کہانی

چینی قونصل خانے کے لئے پلاٹ کی خریداری اور امریکی قونصل خانے کی عمارت کی فروخت کے معاملے پر سامنے آنے والی حیرت انگیز تفصیلات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سندھ کابینہ اجلاس وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا جہاں بتایا گیا کہ

انسٹیٹیوٹ آف پاکستان ٹوئرزم کا پلاٹ چائنیز سفارت خانہ لینا چاہتا ہے، سندھ کابینہ کو آگاہی

پلاٹ محکمہ ثقافت کی ملکیت ہے اور چائنیز سفارت خانے کے متصل ہے، بریفنگ

سندھ کابینہ نے یہ پلاٹ چائنیز سفارت خانے کو دینے کی منظوری دے دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک طرف چینی قونصل خانے کے لئے کراچی میں پلاٹ کی خریداری اور فراہمی کا معاملہ ہے جو کراچی میں چینی قونصل خانے کے قریب ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے بعد اہمیت رکھتا ہے سی پیک منصوبے کی وجہ سے پاکستان میں چینی قونصل خانہ اور وہاں تعینات عملہ اور وہاں آنے جانے والے سبھی لوگوں کی سکیورٹی کا انتظام کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اسلام آباد میں سفارتی سرگرمیوں کے لیے علیحدہ سے ڈپلومیٹک انکلیو بنائی گئی تھی اور کراچی میں بھی کونسل خانوں کی سرگرمیوں کے لیے ایک علیحدہ ڈپلومیٹک انکلیو کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے اس حوالے سے بعض مواقع پر بحث بھی ہوئی لیکن یہ منصوبہ تجاویز کی حد تک ہی رہ گیا اور اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ۔کراچی میں امریکی قونصل خانے سمیت مختلف ملکوں کے قونصل خانے پر ماضی میں حملوں کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے ان کونسل خانوں کی سکیورٹی بڑھائی گئی اور یہاں آنے جانے والے راستے بھی عام لوگوں کی آمدورفت کے لیے محدود کر دیے گئے گنجان آباد علاقوں میں ہونے کی وجہ سے ان کو مسلمانوں کے اطراف میں رہنے والے لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے زیادہ بہتر حل تو یہی ہے کہ انسانوں کو ایک الگ علاقہ آزاد کیا جائے اور وہاں کی سیکیورٹی بڑھائی جائے اور وہاں پر آمدورفت کو آسانی سے مانیٹر کیا جا سکے ۔۔۔۔۔۔۔ ماضی میں کراچی کی امریکی قونصل خانے کی سابقہ عمارت بڑی اہمیت کی حامل تھی میریٹ ہوٹل اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے اس کی اہمیت ہے اس عمارت کو امریکی حکام نے کونسل خانہ تبدیل ہونے کے بعد فروخت کرنے کی کوشش کی ایک بڑے ہوٹل کے مالک نے اس کو خریدنے کی پیشکش کی لیکن فروخت خریداری کا معاملہ اس وقت کھٹائی میں پڑ گیا جب یہ بات سامنے آئی کہ اسے صوبائی حکومت کے ایک افسر نے اپنے دور میں سندھ ہیریٹیج کا حصہ قرار دے رکھا ہے جس کی وجہ سے اب اس کی فروخت نہیں ہو سکتی یہ معاملہ امریکی حکام کے علم میں آیا تو نے پاکستان کی حکومت سے احتجاج کیا اور کہا کہ ہماری ملکیت عمارت ہے ہم کیوں نہیں بیچ سکتے ۔ پھر دونوں حکومتوں کے درمیان رابطے کے بعد اعلیٰ سطحی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سندھ ہیریٹیج میں شامل کرنے کے فیصلے کو ختم کیا جائے امریکی قونصل خانے کی پرانی عمارت کو اس فہرست سے نکال دیا جائے جس کے بعد اس کی فروخت کراں میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئی۔ لیکن اصل دلچسپ حقیقت اور حیران کن بات یہ ہے کہ امریکی قونصل خانے کی سابقہ عمارت کو سندھ ہیریٹیج کی لسٹ میں شامل کیا گیا جب اس بارے میں تفصیلات حاصل کی گئی تو پتہ چلا کہ سندھ حکومت میں کام کرنے والے ایک

سابق سیکرٹری جو ان دنوں اسلام آباد میں تعینات ہیں اور ماضی میں آسٹریلیا میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور بنیادی طور پر ان کا تعلق سندھ سے ہے اور وہ سندھ میں حکمران جماعت کی ایک خاتون نے ایم پی اے کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں انہوں نے اپنے دورے تعیناتی کے دوران اپنے چند لوگوں کے لئے امریکی ویزے مانگے تھے امریکی ویزے نہ ملنے پر انہوں نے جان بوجھ کر امریکی قونصل خانے کی پرانی عمارت کو سے نہیں جس کی فہرست میں شامل کردیا ۔ذرائع کے مطابق مذکورہ افسر کو اب ان کے طرز عمل اور جان بوجھ کر رکاوٹیں پیدا کرنے کے حوالے سے بلیک لسٹ کردیا گیا ہے جبکہ سرکاری حلقوں میں یہ بحث ہورہی ہے کہ بیوروکریٹ کی ناراضگی کا پاکستان میں کیا نتیجہ نکل سکتا ہے اس کا صحیح اندازہ امریکی قونصل خانے کی پرانی عمارت کو سندھ ہیریٹیج کی فہرست میں شامل کر کے اس کی فروخت پر مسائل پیدا کرنے کے معاملے سے لگایا جا سکتا ہے ۔