امت مسلمہ کے حکمرانوں کے لیے لحمہ فکریہ

۔
تحریر شہزاد بھٹہ


اج پھر فلسطین خون میں نہا رھا ھے قبلہ اول بیت المقدس مسلمانوں کے خون سے رنگین ھو رھا ھے جہاں پر نہتے فلسطین سنگینوں کے سائے میں نماز پڑھنے پر مجبور ھیں قبلہ اول  کے اندر گولیوں کی گونج سنائی دیتی ھے غزہ سیمت تمام فلسطینی علاقے اسرائیلی مزائلوں  راکٹ اور توپوں کے گولوں کی زد میں ھیں ۔اب تک سنیکڑوں بے گناہ مسلمان عواتیں بچے اور مرد شہید ھو چکے ھیں دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں انڈین ارمی  پچھلے کئی سالوں سے مظلوم کشمیری مسمانوں کے خون سے ھولی کھیل رھی ھے پوری وادی کشمیر کو یرغمال بنا رکھا ھے  ھزاروں مسلمان کو شہید  کردیا ھے   مگر مسلم دنیا کے حکمران گم سم اپنی موج مستی میں مست ھیں  کیونکہ یہ حکمران تو ائی ایم ایف اور یو این او کے حسین جال میں کچھ اس طرح سے پھنس چکے ھیں کہ جن کو اپنے بڑے بڑے محلات میں سوائے اپنے اپ کے کچھ نظر نہیں۔ان کو فلسطین اور کشمیر کے شہداء  بچے خواتیں اور مرد کیسے نظر اسکتے ھیں
ایک وقت تھا امت مسلمہ میں شاہ فصیل شہید ۔۔۔ذوالفقار علی بھٹو شہید ۔۔کرنل قذافی ۔شیخ زید ۔صدام حسین شہید ۔۔یاسر عرفات ۔حضرت خمینی۔جمال عبد ناصر ۔۔انوار سادات ۔حوری بودین ۔عیدی امین جیسے عظیم لیڈرز تھے ۔۔
شہید بھٹو  نے مسلم دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کا خواب دیکھا اور ان کی ایک اواز پر 1974 دوسری اسلامی سربراھی کانفرنس میں تقربیا 50 سے زائد مسلم ممالک نے شرکت کی ۔۔مگر کامیاب کانفرس کے انقعاد کے صیہونی سازشوں نے امت مسلمہ کی  لیڈر شپ کو اپنوں کے ھاتھوں سے ایک ایک کر کے ختم کر دیا یوں وہ خواب خواب ھی رھا
اور پھر ھمارے لیے مسلمانوں پر ظلم و جبر کا جواب دینے کے لیے صرف نعرے دعائیں ترانے اور احتجاج رہ گئے  اور اسرائیل مسلمان عورتیں معصوم بچوں اور نہتے مردوں کو جب چاھے شہید کر رھا ھے
۔سالوں سے ھم مسلمان کشمیر و فلسطین کی ازادی کے لیے جلسے جلوس نکال رھے پرجوش نعرے و  ترانے گا رھے ھیں دن بھی منا رھے ھیں یو این او میں بڑی بڑی اور جذباتی تقریریں بھی فرما رھے ھیں  مگر کسی سپر پارو یا یو این او نے ان باتوں پر غور نہیں کیا ۔۔۔
انڈیا اور اسرائیل فوجیں نہتے اور بے گناہ کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام اور مسلمان عورتوں کی بے عرمتی اور عصمت درزیاں کر رھے ھیں اور ھم مسلمان کسی صلاح الدین ایوبی ۔محمد بن قاسم کے انتظار میں بیٹھے صرف دعائیں کر رھے ھیں ۔۔۔اللہ نے ھمیں طاقت دولت عقل اور وسائل  دے رکھے  ھیں ۔اب ان سب کا استعمال تو ھم نے خود کرنا ھے۔۔۔۔
انڈیا نے ایک سال پہلے مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت ھی ختم کر دی  جو 1948 سے نام نہاد اقوام متحدہ میں التوا کا شکار تھی مسلہ کشمیر کے حل کے لیے انڈیا خود یو این او میں گیا تھا ۔۔۔کشمیر انڈیا اور پاکستان کے درمیاں ایک بنیادی مسلہ ھے جس پر دونوں ممالک میں درمیاں کئی جنگیں ھو چکی ھیں۔۔۔دونوں ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ھیں اور اپنے تمام تر وسائل انہی پر خرچ کر رھے ھیں۔۔ھم ایٹمی طاقت  اور تمام تر وسائل ھونے کے باوجود کچھ نہ کر سکے جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم کرکے کشمیر کو اپنا باقاعدہ حصہ بنا لیا اور تاریخ کی سب سے بڑی فوج کشی کی۔۔۔
چھ لاکھ مسلح فوجی  مقبوضہ کشمیر میں داخل کر دیئے اور نہتے کشمیری  مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھل دئیے پورے کشمیر کو ایک جیل خانہ میں بدل دیا ۔۔اس ظلم وستم پر نہ کوئی یو این او  بولی نہ کسی سپر پاور امریکہ روس برطانیہ نے کوئی ایکشن لیا نہ ھی او ائی سی نامی تنظیم  نے کوئی اقدام اٹھایا   بلکہ بھارت کی مدد اور حمایت کی۔۔بلکہ سعودی عرب و امریکہ سیمت دیگر یورپی ممالک نے بھارت کی مذاحمت کرنے کی بجائے مقبوصہ کشمیر میں وسیع سرمایہ کاری کی ۔۔اس کے علاوہ بھی زیادہ تر مسلم ممالک خاص طور پر مشرق وسطی کی ریاستوں کے بھارت کے ساتھ  زیادہ اچھے سفارتی تعلقات ھیں اور یہ ممالک انڈیا کے اندر وسیع سرمایہ کاری کرتے ھیں
۔اب سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ اقوام متحدہ جو دنیا میں امن و سلامتی کی ضامن ھے کیا وہ صرف ان ممالک کی مدد اور ایکشن لیتی ھے جو غیر مسلم ھیں یا ان مسلم ممالک میں جہاں غیر مسلم باغی ریاست کے خلاف جنگ لڑ رھے ھیں ان ممالک کے خلاف تو فوری کاروائی کرتی ھے بلکہ باغیوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کی فوج بھی بھیج دیتی ھے جیسے کہ انڈونیشیا ۔صومالیہ افعانستان وغیرہ میں اقوام متحدہ کی امن فوج بھی چلی جاتی ھے اور ان کو ازاد ملک بھی مل جاتے ھیں ۔۔۔
تو کیا اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر فلسطین اور برما کے مسلمان نظر نہیں اتے اور ان پر ھونے والے تاریخ کے سب سے بڑے ظلم وستم پر بھی اقوام متحدہ کی انکھیں بند ھیں تو پھر مسلم ممالک کو ایسی بے بس اقوام متحدہ کا کیا فائدہ ؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔
ھونے تو یہ چاھیے کہ تمام مسلم ممالک کو اقوام متحدہ کو چھوڑ کر الگ سے ایک مسلم اقوام متحدہ بنانی چاھیے تاکہ وہ دنیا بھر کے  مسلمانوں پر ھونے والے ظلم و ستم کا مشترکہ جواب دے اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرے ۔۔اور ازادی صرف مسلح جدوجہد سے ھی ملتی ھے گولی کا جواب گولی سے ھی دینا پڑتا ھے
نعرے لگانے ۔تقریریں کرنے یا جلوس نکالنے سے کھبی کسی قوم کو ازادی نہیں ملتی ۔۔