صورت حال تشویشناک ہے لیکن عوام کا رویہ سمجھ سے بالاتر ہے

یاسمین طہٰ


ملک بھر میں کرونا کی صورت حال تشویشناک ہے لیکن عوام کا رویہ سمجھ سے بالاتر ہے وہ اس وبا کو سنجیدگی سے نہین لے رہے ہین اور بازاروں میں رش کو دیکھ کر خدشہ ہے کہ یہ وبا میں اضافے کا سبب نہ بن جائے۔اس کے علاوہ دیگر شہروں سے کراچی کا رخ کرنے والے بھی کرونا کے پھیلاؤ کاسبب بن سکتے ہیں۔اس وقت پاکستان کے دیگر علاقوں سے کراچی کمائی کے لئے آنے والی گداگروں کی ایک فوج سڑکوں پر موجود ہے،جو وبا می اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بہترین تجویز پیش کی ہے کہ کرونا کی سنگین صورتحال کی باعث کم از کم دو ہفتے کیلئے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ این سی سی کی میٹنگ میں کہا تھا کہ ہمیں انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بند کردینی چاہیے، ہمیں اپریل میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کردینی چاہیے تھی، انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند نہ کرنے کی وجہ سے کورونا میں اضافہ ہوا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے وفاق کی جانب سے ایک اور وزارت کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے ایم کیو ایم کو آبی وسائل کی وزارت کی پیشکش کی گئی، جس کے لئے خالد مقبول صدیقی کا نام بھی دیا گیا جس پر ایم کیو ایم پاکستان رابط کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مزید کوئی وزارت نہ لی جائے ایم کیو ایم نے واضع طور پر وفاق کو مطلع کردیا ہے کہ ہم کوئی وزارت نہیں لے گے آپ سے جو ہمارا تحریری معاہدہ ہوا ہے اس پر عمل درآمد کرائیں، 3سال میں نہ کراچی والوں کو روزگار ملا اور نہ ہی مسائل حل ہوئے، کے پی ٹی کی نوکریوں کے لئے کراچی والوں کو درخواست دینے تک کی اجازت نہیں تھی، جو زیادتی کی انتہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم نے وفاق کو کہا ہے وزارت سے عوام کی کیا خدمت ہوسکتی ہے، بدترین صورتحال میں ہم عوام کو کیا جواب دیں، ہم اتحادی ہیں اورہرمشکل وقت میں وفاق کا ساتھ دیالیکن وفاق نے کراچی کے لئے تین سال میں کچھ نہیں کیا، صرف زبانی جمع خرچ کیا ہے، ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اگر یہ ہی صورتحال رہی تو کوئی بھی فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔واقفان حال کا کہنا ہے کہ وزارت سے ذیادہ متحدہ کواپنے بند دفاتر کھلوانے میں دلچسپی ہے کراچی کی عوام کا درد توان کے بلدیاتی نمائندوں اور مئیر کی کارکردگی سے لگایا جاسکتاہے۔29 اپریلکو ہونے والے،این اے 249کا ضمنی الیکشن میں پی پی پی کے قادر مندوخیل کی جیت کراچی والوں کے لئے سرپرائز ہے اور نتائج پر مسلم لیگ نے دوبارہ کاؤنٹنگ کا مطالبہ کردیا۔اور یہ الیکشن پی پی پی اور نواز لیگ میں کشیدگی بڑھنے کی وجہ سے شکست کے باوجود پی ٹی آئی کے فیور میں جارہے ہیں،جن کے اْمیدوار نے پانچویں پوزیشن حاصل کی ۔یہ حلقہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکِن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے سینیٹربننے کے بعد مستعفی ہونے کی وجہ سے خالی ہوا تھا۔اوریہاں سے حیرت انگیز طور پر پی پی پی کے قادر مندوخیل کامیاب قرار پائے، جب کہ مفتاح اسمعیل کی کامیابی یقینی نظر آرہی تھی الیکشن کا نتیجہ تاخیر میں آنے کی وجہ سے کامیابی مشکوک قرار دی گئی اور این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ نون کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے الیکشن کمیشن سے دوبارہ گنتی کرانے کی درخواست کی جو منظور کر لیاور 6 مئی کو دوبارہ گنتی کا دن مقرر کیا گیا اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالقادر مندوخیل کی کامیابی کے حتمی نتائج روک گئے۔ ادھر پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کراچی کے حلقہ این اے249 میں دوبارہ پولنگ کیلئے الیکشن کمیشن کو درخواست جمع کرادی تھی۔مصطفی کمال نے پیپلزپارٹی پردھاندلی اور کارکنا ن پر حملے کا الزام بھی عائد کیا۔ تحریکِ انصاف کے فیصل واوڈا نے اسی حلقے سے گزشتہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف کو 723 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔البتہ انتخابات سے قبل دہری شہریت چھوڑنے میں مبینہ تاخیر سے نااہلی سے بچنے کے لیے جماعت نے انہیں سینیٹر منتخب کرایا جس پر انہوں نے اس نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا۔اور یہی استعفی تحریکِ انصاف کے گلے پڑگیا اور ان کا امیدوار امجد اقبال آفریدی آٹھ ہزار 922 ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر رہا۔کرا چی میں   قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 پر پیپلز پارٹی کے سوا تمام جماعتوں نے ووٹوں  کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا۔جن میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کرنے والی مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں۔ تمام جماعتوں نے دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا بائیکاٹ کرکے تحریری درخواست آر او کے پاس جمع کروا دی ہے۔مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، پاسبان اور آزاد امیدواروں کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’فارم 46 نہیں دیے گئے، بیلٹ بک کا کاؤنٹر فائل اورپولنگ بیگ پر سیل بھی موجود نہیں، ہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتے۔واضح رہیکہ 29 اپریل کو این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار قادر مندوخیل کامیاب ہوئے تھے اور مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ دونوں کے ووٹوں میں 683 ووٹوں کا فرق ہے۔دوسری طرف پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ دھاندلی کی وجہ سے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔