کرونا لاک ڈاؤن سیزن کے فیملی پلاننگ سروسز پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں


دنیا بھر میں ماہرین نے اس خدشات کا اظہار کیا ہے کہ مختلف ممالک میں کرونا کی وبا سے بچنے کے لئے اختیار کیے جانے والا لاک ڈاؤن فیملی پلاننگ سروسز پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے مردوں کی نسبت عورتوں کے لیے لاک ڈاؤن کے مسائل زیادہ سامنے آرہے ہیں فیملی پلاننگ کے کلینک اور تربیت یافتہ عملے اور ڈاکٹروں تک رسائی مشکل ہو رہی ہے جبکہ فیملی پلاننگ کیلئے استعمال کی جانے والی مصنوعات کی فراہمی دستیابی اور رسائی کے حوالے سے سپلائر اور یوزر کے مسائل سر اٹھا رہے ہیں دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی اسی طرح کی شکایات سامنے آرہی ہیں فیملی پلاننگ کی مصنوعات اور سروسز کی فراہمی میں مشکلات اور رسائی نہ ہونے کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دنوں میں دنیا کے مختلف ملکوں اور علاقوں میں خواہش کے برعکس حاملہ ہونے کی شکایات اور کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے جو فیملی پلاننگ کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیموں اداروں اور حکومتوں کے لئے ایک بڑا مسئلہ پیدا کر رہا ہے ۔اقوام متحدہ کی رہنما ہدایات پر عمل درآمد کے سلسلے میں مختلف حکومتوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے عالمی اہداف کے حصول میں پہلے ہی مشکلات کھڑی تھی اب ان میں مزید کئی گنا اضافہ ہو رہا ہے جس طرح ایف پی FP 2020 کے اہداف کے حصول میں مشکلات و ناکامی دیکھنی پڑیں اسی طرح کی صورت حال اب FP2030 کے اہداف کو حاصل کرنے میں سامنے آ رہی ہے ۔پاکستان میں سرکاری اور نجی سطح پر جو ادارے اور تنظیمیں فیملی پلاننگ کی مصنوعات کی فراہمی اور خدمات کے حوالے سے کام کر رہی ہیں ان کے اسٹاف اور مصنوعات کی ڈسٹری بیوشن اور سپلائی چین متاثر ہوئی ہے اور انہیں لاک ڈاؤن میں مشکلات کا سامنا ہے مختلف شہروں دیہاتوں دور افتادہ علاقوں کچی بستیوں میں ان کی خدمات اور مصنوعات فراہم کرنے والی گاڑیاں اور اسٹاف نہیں پہنچ پا رہا اکثر علاقوں میں لاک ڈاؤن اور سمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عورتیں اور لڑکیاں بھی ان مراکز کنہیا پار ہیں جہاں انھیں یہ خدمات اور سروسز اور مصنوعات فراہم کی جاتی ہیں آنے والے دنوں میں اس صورتحال کے مزید منفی نتائج سامنے آئیں گے پاکستان دنیا میں آبادی میں سب سے زیادہ رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں پاکستان کا نمبر پانچواں ہے دنیا کے دیگر تیز رفتار آبادی والے ملکوں کے مقابلے میں پاکستان کی آبادی کم وقت میں ڈبل ہونے کا اندیشہ ہے لندن سمٹ کے فیصلوں کے مطابق جن 69 ملکوں کو اپنی آبادی کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے تھے ان میں سے 47 ملکوں نے کافی حد تک کاوش کی ہے پاکستان بھیا نمایاں ملکوں میں شامل ہے پاکستان میں وفاقی اور صوبائی سطح پر کا فیصلے اور اقدامات کئے جا چکے ہیں ٹاسک فورس بنائی گئی ہے اور حکومت کے ساتھ ساتھ مختلف غیر سرکاری تنظیمیں بھی اس سلسلے میں کافی متحرک ہیں انہوں نے کافی بڑی تعداد میں تربیت یافتہ عملہ بھی فراہم کیا ہے اور دور افتادہ علاقوں میں کلینک بھی بنائے ہیں مصنوعات کی فراہمی اور خدمات کی فراہمی بھی یقینی بنائی ہے لیکن کرو نا کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن نے ملک بھر میں ایسی خدمات اور کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے فیملی پلاننگ کے لیے فراہم کی جانے والی مصنوعات اور سروسز کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوگیا ہے جس کے منفی اثرات اور نتائج متوقع ہیں ۔
——————
Jeeveypakistan.com—-report
——————-
Whatsapp……92-300-9253034