غریب ماہی گیروں کے ادارے فشر مینز کوآپریٹیو سوسائٹی (ایف سی ایس) فش ہاربر کی آمدنی سندھ کی ایک طاقتور اور کلفٹن کے ایک بڑے گھر کی عیاشیوں میں خرچ ہونے لگی

غریب ماہی گیروں کے ادارے فشر مینز کوآپریٹیو سوسائٹی (ایف سی ایس) فش ہاربر کی آمدنی سندھ کی ایک طاقتور اور کلفٹن کے ایک بڑے گھر کی عیاشیوں اور اللے تللے میں خرچ ہونے لگی۔تفصیلات کے مطابق اس وقت ماہی گیر کروڑ ہا روپے ملک کو زرمبادلہ کی مد میں کما کر دیتے ہیں لیکن خود آج بھی پرانی چپل اور پرانا لباس پہنتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہی گیر شروع دن سے پیپلز پارٹی کے ووٹر اور سپورٹر ہیں لیکن پیپلز پارٹی بھی ان کے ادارہ پر شب خون مارنے میں کسی سے پیچھے نہیں ہے۔خاص طور پر گذشتہ 13 سالوں میں جب سے سندھ میں


پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اس وقت سے لوٹ مار اور کرپشن میں ماضی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔لیاری گینگ وار کے سربراہ عذیر بلوچ، سعید خان بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی اس کی گواہ ہے۔جس کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ فشریز سے کرپشن کر کے ایک کروڑ روپے ماہانہ سندھ

کی ایک طاقتور اور کلفٹن میں واقع ایک بڑے گھر کو پہنچائے جاتے تھے۔آج بھی وہی سلسلہ جاری ہے۔سوسائٹی میں غریب ماہی گیروں کی کمائی اللے تللے اور اپنی عیاشیوں پر خرچ کی جارہی ہے۔ان کے پیسوں سے انتہائی قیمتی گاڑیاں خریدی گئیں۔ایک گاڑی ٹیوٹا کرولا-GLI نمبر BTZ..931۔ جو غیر قانونی طور پر حافظ عبدالبر کے پارٹنر ملا وقاص احمد کے لیئے خریدی گئی تھی۔جبکہ وہ سرکاری ڈائریکٹر کی

حیثیت سے اس کے حقدار نہیں تھے۔انہوں نے سوسائٹی کی آمدنی سے ایک کروڑ کی ایک گاڑی خریدی اور اسے اپنی ملکیت ظاہر کر رہے ہیں۔ملا وقاص کی جب جے آئی ٹی بنائی جائے گی تب ان کے بہت سے اثاثے نکلیں گے۔ان کے جانے کے بعد وہ گاڑی ان کے ٹائیکون کے پارٹنر یاسر چانڈیو غیر قانونی طور پر چلا رہے ہیں۔اسی طرح ایک گاڑی BKB-761 سفید رنگ کی سوزوکی کلٹس جو شوکت حسین عرف شوکت کچھی کا بیٹا چلا رہا ہے۔یہ بھی غیر قانونی عمل ہے کیونکہ شوکت کچھی مینجر کی حیثیت سے پہلے ہی ایک قیمتی کار اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔اسی طرح ایک انتہائی قیمتی گاڑی ٹیوٹا سیلون جو چیئرمین کے لیئے لی گئی تھی وہ پولنگ آفیسر علیم لاشاری جو ڈائریکٹر جنرل کلچر بھی ہیں وہ اپنے گھر پر لے گئے ہیں اور ان کے بچے اسے استعمال کر رہے ہیں جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔جبکہ وہ چیئرمین بھی نہیں ہیں اور انہیں سوسائٹی میں صرف الیکشن کرانے کیلیئے سیکریٹری کوآپریٹیو اور رجسٹرار آفس نے نامزد کیا ہے۔۔اسی طرح ایک ٹیوٹا کرولا جی ایل آئی جو وائس چیئرمین کیلیئے لی گئی تھی وہ رجسٹرار آفس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ساجد سوریو کی بیٹی غیر قانونی طور پر اپنے گھر لے گئی ہیں جبکہ وہ اس کی کسی طور بھی حقدار نہیں ہیں.دو گاڑیاں اس وقت بھی سابق چیئرمین نثار مورائی کے پاس ہے


جن میں ایک کرائے پر چل۔رہی ہے،جبکہ وہ نیب کورٹ سے سزا یافتہ ہے۔اگر نیب چاہیے تو ان سے گاڑیاں لے کر کے سوسائٹی کو واپس کر سکتی ہے جیسا کہ نیب نے پلی بارگننگ میں وصول ہونے والی 32 لاکھ روپے کی رقم ریکور کر کے سوسائٹی کو واپس کی تھی۔
————-
M-Ali————Karachi