کرونا وبا کے دوران بچوں کے عام حفاظتی ٹیکے لگوانے میں کمی کا رجحان

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور ایکسٹینڈڈ امیونائزیشن پروگرام سندھ کے اشتراک سے منعقد ہونے والے ویبنار میں ماہرین نےکہا ہے کہ عالمی وبا کووڈ کی وجہ سے بچوں کے بر وقت حفاظتی ٹیکوں میں تعطل آ گیا ہے جس کا ازالہ لوگوں میں ویکسین حاصل کرنے کے بارے میں شعور بڑھانے سے کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین نے زور دیا کہ بڑوں میں کووڈ ویکسین کو جلد از جلد لگوا کر بچوں کے لیے عام حفاظتی ٹیکوں کے لیے محفوظ ماحول بنانا اشد ضروری ہے۔

یہ ویبینارعالمی ہفتہ قوت مدافعت کے موقع پر کرونا ویکسین کے بارے میں اوہام کے خاتمے اور حقائق واضح کرنے کے لیے بہ عنوان”عالمی وبا کے دوران ویکسین کے بارے میں موجودافواہیں اور حقائق” منعقد کیا گیا۔

اپنا انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی چئیر پرسن پروفیسر لبنیٰ بیگ کا کہنا تھا کہ جتنی جلدی کووڈ سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین لگ جائے گی اتنی جلدی ہمارے بچوں میں عام خطرناک بیماریوں کی ویکسین کے اہداف حاصل کیے جاسکیں گے۔ انہوں نے وبا کی وجہ سے بچوں کے عام حفاظتی ٹیکوں میں کمی کی جانب توجہ مرکوز کرواتے ہوئےبتایا کہ گزشتہ سال پاکستان میں چالیس ملین بچوں نے پولیو ویکسین نہیں لی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ہر دو میں سے ایک بچہ نے اپنی عام ویکسین نہیں لی انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس وجہ سے بچوں میں ویکسین سے کنٹرول ہوجانے والی بیماریاں وبائی صورت اختیار کر سکتی ہیں۔
ڈائریکٹر EPI سندھ ڈاکٹر محمد جمن بہوٹو نے بتایا انکا ادارہ اس وقت گیارہ موذی بیماریوں کی ویکسینیشن پر کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہفتہ قوت مدافعت کے موقع پر سندھ میں قوت مدافعت اور ویکسینیشن کی اہمیت کے بارے آگاہی کو ہر سال اجاگر کیا جاتا ہے۔
پیتھولوجی کی پروفیسر ڈاکٹر نائلہ طارق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں میں کرونا ویکسین اور اس کے منفی اثرات کو لے کر بہت سی غلط فہمیاں ہیں۔جن کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ویکسین کے بارے میں مکمل معلومات اور اس کے رکارڈڈ ضمنی اثرات کا ڈیٹا مکمل شفاف طریقے سے عوام کو مہیا کیا جائے۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شیراز شیخ AIPH-JSMU نے بتایا کہ وبا کے دوران حفاظتی ٹیکوں کے تعطل کی وجہ سے ستر ممالک میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام متاثر ہوئے ہیں۔
اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر زعیمہ احمر نے عوام میں کرونا ویکسین کے بارے میں افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آج تک ویکسین لگوانے والے افراد میں کس قسم کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں آیا۔
ڈاکٹر صائمہ عباد نے اس ویبنار کے لیے نظامت کے فرائض انجام دیے ۔جس کی ریکارڈنگ یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.jsmu.edu.pk پر دستیاب ہے۔
[4:02 PM, 4/28/2021] Asfiya MEDIA COORDINATOR JSMU UNI JINNAH UNI: کرونا وبا کے دوران بچوں کے عام حفاظتی ٹیکے لگوانے میں کمی کا رجحان

بڑوں میں کووڈ ویکسین کو جلد از جلد لگوا کر بچوں کے لیے عام حفاظتی ٹیکوں کے لیے محفوظ ماحول بنانا اشد ضروری ہے۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور ایکسٹینڈڈ امیونائزیشن پروگرام سندھ کے اشتراک سے منعقد ہونے والے ویبنار میں ویکسینیشن کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو

یہ ویبینارعالمی ہفتہ قوت مدافعت کے موقع پر بہ عنوان”عالمی وبا کے دوران ویکسین کے بارے میں موجودافواہیں اور حقائق” منعقد کیا گیا۔

جتنی جلدی کووڈ سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین لگ جائے گی اتنی جلدی ہمارے بچوں میں عام خطرناک بیماریوں کی ویکسین کے اہداف حاصل کیے جاسکیں گے۔چئیر پرسن اپنا انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر لبنیٰ انصاری بیگ

گزشتہ سال سندھ میں چالیس ملین بچوں نے پولیو ویکسین نہیں لی پروفیسر لبنیٰ بیگ

لاک ڈاؤن کے دوران ہر دو میں سے ایک بچہ نے اپنی عام ویکسین نہیں لی۔ پروفیسر لبنیٰ انصاری بیگ

بچوں میں ویکسین سے کنٹرول ہوجانے والی بیماریاں وبائی صورت اختیار کر سکتی ہیں۔ پروفیسر لبنیٰ انصاری بیگ

ای پی آئی سندھ اس وقت گیارہ موذی بیماریوں کی ویکسینیشن فراہم کر رہا ہے۔ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد جمن بہوٹو

لوگوں میں کرونا ویکسین کے بارے میں غلط فہمیاں ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ویکسین کے بارے میں مکمل معلومات اور اس کے رکارڈڈ ضمنی اثرات کا ڈیٹا مکمل شفاف طریقے سے عوام کو مہیا کیا جائے۔پروفیسر ڈاکٹر نائلہ طارق

وبا کے دوران حفاظتی ٹیکوں کے تعطل کی وجہ سے ستر ممالک میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام متاثر ہوئے ہیں۔ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شیراز شیخ

آج تک کرونا ویکسین لگوانے والے افراد میں کس قسم کا کوئی سنگین مسئلہ درپیش نہیں آیا۔اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر زعیمہ احمر

ویبینار کی ریکارڈنگ یونیورسٹی کی ویب سائٹ www.jsmu.edu.pk پر دستیاب ہے۔