کے الیکٹرک کے 900 میگاواٹ بن قاسم پاور اسٹیشن- III کے پہلے ٹربائن کی تنصیب کا کام تیزی سے جاری

کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مونس علوی نے کہا ہے کہ فلیگ شپ 900MWپاور پلانٹ، بن قاسم پاور اسٹیشن III پر ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے۔گیس ٹربائن، اسٹیم ٹربائن، جنریٹر اور ہیٹ ریکوری بوائلرپر مشتمل پاورٹرین کا پہلا یونٹ پہنچ چکا ہے اورپاور یوٹیلیٹی کے بن قاسم پاور کمپلیکس میں نصب کیا جا چکا ہے۔تمام متعلقہ سول اسٹرکچرل کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے اور متعلقہ ذیلی آلات اور پائپنگ کا کام بھی تیزی سے جاری ہے، تاکہ 2021ء کے موسم گرما تک پہلے یونٹ سے بجلی کی پیداوارشروع کردی جائے جبکہ توقع ہے کہ 450MWکے دوسرے یونٹ کی تکمیل بھی رواں سال کے آخر تک ہوجائے گی۔

کے الیکٹرک کے جاری اور مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ پریس بریفنگ کے دوران کے الیکٹرک کے سی ای او نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ آرایل این جی سے چلنے والا پاور پلانٹ طویل عرصے تک کراچی کے لئے بجلی کی طلب کو پورا کرے گا اور شہر کے ساتھ صنعتوں کو بھی بجلی کی فراہمی جاری رکھے گا تاکہ وہ قومی معیشت میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ آرایل این جی سے چلنے والے900MW کے پاور پلانٹ کی شمولیت سے پاور یوٹیلیٹی کی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی میں اضافہ ہونے کے ساتھ بجلی کی فراہمی بھی زیادہ قابل بھروسہ ہو جائے گی۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بھی کے الیکٹرک کے جنریشن لائسنس میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے، جس میں یوٹیلیٹی کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کی غرض سے آر ایل این جی سے چلنے والے 900MW پاور پلانٹ BQPS-IIIکا اضافہ بھی شامل ہے۔ یہ پاور پلانٹ پاور یوٹیلیٹی کے سرمایہ کاری منصوبے کے تحت تعمیر کیا جا رہا ہے، جو 2017 سے 2023تک کی کنٹرول مدت کے لیے ملٹی ایئر ٹیرف کے تحت منظور شدہ ہے۔

اس حوالے سے مونس علوی نے کہا کہ یہ پروجیکٹ ملک کے پاور سیکٹر میں نجی شعبے کی جانب سے ایک بڑی سرمایہ کاری ہے۔ مونس علوی نے مزید کہا کہ ”کے الیکٹرک بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان کمی کو پورا کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے کراچی کو متاثر کررہا ہے اور BQPS-III اس سلسلے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔اعلیٰ کارکردگی کے حامل جنریشن پلانٹس کی شمولیت سے کے الیکٹرک کے کاربن فٹ پرنٹ میں کمی ہو گی اور صارفین کے لیے زیادہ باکفایت بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے گی۔ہمیں پلانٹ پر ہونے والی پیش رفت پرخوشی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم متوقع ڈیڈلائن تک کام مکمل کر لیں گے۔ ہم حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تعاون پر شکرگزار ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ ہم کراچی کے مفاد میں ان کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔

بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے علاوہ یہ پلانٹ ہمیں اس قابل بنائے گا کہ ہم بن قاسم پاور اسٹیشن I پر موجود پرانے اور غیر موثر بجلی گھروں میں سے ایسے یونٹوں کو بتدریج بند کردیں جنہیں کام کرتے ہوئے 30 سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے۔ بن قاسم پاور اسٹیشن III کے باعث حکومت کے لیے درآمدی اخراجات کم ہو جائیں گے جبکہ صارفین کو باکفایت بجلی دستیاب ہوگی اور فرنیس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کے مقابلے میں کاربن فٹ پرنٹ بھی بہت کم رہ جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرزکا تعاون حاصل رہے گاکیونکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آر ایل این جی سے چلنے والا 900MW کا پاور پلانٹ کراچی کے لیے ناگزیر ہے۔“

کے الیکٹرک جہاں 2021ء کے موسم گرما تک 900MW کے پلانٹ کے پہلے یونٹ (450MW) سے پیداوار شروع کرنے کے لیے پر عزم ہے، وہیں اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے دیگر منصوبوں کو بھی بروقت انجام دینے کی ضرورت ہے۔ بن قاسم کمپلیکس کے لیے150mmcfd آر ایل این جی کی فراہمی کی غرض سے پاکستان ایل این جی لمٹیڈ (PLL)کے ساتھ معاہدہ پہلے ہی طے پاچکا ہے ہیڈز آف ایگریمنٹ پر پہلے ہی دستخط کیے جا چکے ہیں، جبکہ ایس ایس جی سی کے ساتھ گیس سیلز ایگریمنٹ (GSA) پر مذاکرات پر بھی مزید پیش رفت ہو چکی ہے تاہم کابینہ کمیٹی برائے توانائی (CCoE) کے ماضی میں کئے گئے فیصلے کے مطابق ممکنہ رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ری گیسیفائیڈ لکوئیڈ نیچر گیس (آر ایل این جی)کی فراہمی کے لیے پائپ لائن پر بھی ترقیاتی کام جاری ہے اور 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔یہ پائپ لائن نہ صرف 900MW بن قاسم پاور اسٹیشن III- کو آر ایل این جی فراہم کرے گی بلکہ بن قاسم پاور کمپلیکس میں واقع دیگر پلانٹس کے لیے بھی فیول کی ضرورت پورا کرے گی۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اس سال کے اوائل میں کے الیکٹرک کی درخواست منظور کر لی تھی جو بن قاسم پاور اسٹیشنIII- کو صحیح پریشر کے ساتھ گیس کی مسلسل اور بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔

کے الیکٹرک جامشورو سے کے ڈی اے 33 تک 220 kVکے ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن پر مطلوبہ بحالی اور اپ گریڈیشن کے کام کی تکمیل پر پاور ڈویژن اور این ٹی ڈی سی کی کاوشوں کو سراہتا ہے، تاکہ نیشنل گرڈ سے 2021کے موسم گرما تک کم از کم 1100میگاواٹ بجلی کے الیکٹرک کو فراہم کی جاسکے، جو 27اگست، 2020کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے عین مطابق ہے۔اس سلسلے میں، مطلوبہ کاموں کی تکمیل کے بعد، کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے بجلی کا اضافی حصول شروع ہوگیا ہے، جس سے کراچی اور اس کے ملحقہ علاقوں کے رہائشیوں کو ریلیف ملے گا،جہاں درجہ حرارت پہلے 40ڈگری سے تجاوز کرچکا ہے۔

بجلی کی یہ فراہمی کراچی کیلئے منظور شدہ 1400میگاواٹ بجلی کی اضافی فراہمی کا حصہ ہے۔اس کے بعد کے مراحل میں،سال 2022اور2023میں دو نئے انٹر کنکشنز کی سہولیات تعمیر کی جائیں گی۔ انٹرکنکشن کی سہولیات کی بروقت تکمیل کے لیے این ٹی ڈی سی کی معاونت بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوگی۔پاورپرچیزایجنسی ایگریمنٹ کے مسودے پر سینٹرل پاور پرچیزنگ اتھارٹی اوراین ٹی ڈی سی کے ساتھ انٹرکنکشن ایگریمنٹ پروسیع مزاکرات کی تکمیل کے بعد، پاور ڈویژن ضروری منظوریوں کیلئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ معاہدوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔

کے الیکٹرک جہاں مستقبل میں بھی سرمایہ کاری کے لیے پر عزم ہے وہیں حکومتی اداروں کی جانب سے قابل وصول واجبات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے کے الیکٹرک کا کیش فلو متاثر ہو رہا ہے اور سرمایہ کاری کی رفتار بھی متاثر ہو رہی ہے۔ کمپنی متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک مساوی و منصفانہ حل کی تلاش میں مسلسل رابطے میں ہے۔ علاوہ ازیں، نیپرا کی جانب سے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور ملٹی ایئر ٹیرف کے لیے وسط مدتی درخواستوں کی بروقت منظوری کو بھی سرمایہ کاری کے اِن منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے اہم ہیں۔

کے الیکٹرک کو یقین ہے کہ تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اپنا تعاون جاری رکھیں گے تاکہ کے الیکٹرک،کراچی کو 2022ء میں اضافی بجلی مہیا کرنے کے اپنے ویژن کا حصول ممکن بنا سکے۔

سوالات کے سیشن کے دوران کے الیکٹرک کے چیف فنانشل آفیسر محمد عامر غازیانی نے کہا کہ مالی سال 19 کے مقابلے میں مالی سال 20 کے دوران ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن کے اخراجات میں اعشاریہ چھے فیصد کا اضافہ کووڈ 19 کے باعث ہوا اور اس نقصان کو پچھلے چند ماہ میں پورا کرلیا گیا ہے۔ محمد عامر غازیانی کا کہنا تھا کہ ادارے کو کئی اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا جن کے تدارک کیلئے مینجمنٹ سمیت کے الیکٹرک کا ہر ورکر کوشاں ہے۔

پریس بریفنگ کے دوران چیف مارکیٹنگ و کمیونی کیشن آفیسر سعدیہ ڈاڈا نے کراچی کے شہریوں کو ماہ رمضان میں لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کی نوید سنا دی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی طلب و رسد میں اعتدال کے نتیجے میں سسٹم پر بر بوجھ میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے واضع کیا کہ اچانک بڑے فالٹ کی صورت میں مفاد عامہ کی پیش نظر رکھتے ہوئے فالٹ والے علاقے میں بجلی کی عارضی بندش ہوسکتی ہے لیکن مجموعی طور عوام کے رلیف کیلئے کے ای ہر ممکن اقدام جاری رکھے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سعدیہ ڈاڈا نے کہا کہ امید ہے کہ ملک اور عوام کے وسیع تر مفاد میں وفاقی حکومت واجبات کے معاملات بہتر انداز میں طے کرے گی۔

سعدیہ ڈاڈا کا کہنا تھا کہ ہائی لائن لاسسز علاقوں میں عوام کیلئے کامیاب اسکیمز متعارف کرائی گئی ہیں جن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تین سالہ منصوبہ بندی کے تحت ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کے سرمائے کے ساتھ کے الیکٹرک کے انفرا اسٹرکچر کی بہتری پر کام جاری ہے جس کے ثمرات براہ راست عوام کو منتقل ہونگے۔
پریس بریفنگ میں ڈپٹی چیف آفیسر جنریشن اینڈ ٹرانسمیشن عباس حسن اور کے الیکٹرک مینجمنٹ کے دیگر افسران بھی شریک ہوئے