سندھ حکومت جعلی ڈومیسائل اور پی آرسی کے خاتمے کے بالآخر سنجیدہ ہو گئی ہے اور ایک ایسا نظام وضع کرنے کی تیاریوں مین ہے

یاسمین طہٰ


شنید ہے کہ سندھ حکومت جعلی ڈومیسائل اور پی آرسی کے خاتمے کے بالآخر سنجیدہ ہو گئی ہے اور ایک ایسا نظام وضع کرنے کی تیاریوں مین ہے جس میں سیکیورٹی فیچر والا نظام متعارف کرایا جائے گا،جس کے تحت کسی بھی ضلع سے جاری ہونے والے ڈومیسائل کا کنٹرول سندھ کے محکمہ داخلہ کے پاس ہوگا اس طرح جس علاقے کا ڈپٹی کمشنر پی آر سی یا ڈومیسائل کا اجرا کرے گا وہ درخواست کنندہ کے تمام سرٹیفیکیٹ چیک کرکے ڈومیسائل جاری کرے گا اگر درخواست کنندہ مطلوبہ سرٹیفیکیٹ پیش نہ کرسکے تو اس کی درخواست نہ صرف مسترد کردی جائے گی بلکہ وہ بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔اگر یہ نظام وضع ہوجاتا ہے تو یہ سندھ حکومت کا ایک بڑا کارنامہ ہوگا۔ملک بھر میں کرونا کے کیسوں میں اضافہ کی باعث لاک ڈاؤن کے اوقات میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے لیکن سیاسی اجتماعات اس پابندی کو خاطر میں نہیں لارہے ہیں۔گذشتہ دنوں متحدہ نے اپنے یوم تاسیس پر پاور شو کر کے کروناایس او پیز کی دھجیاں اڑادیں۔اس کے بعد سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لئے پی پی پی کے امیدوار کو ووٹ ڈالنے کے بعد جماعت اسلامی نے شہر قائد میں ”حق دو کراچی ریلی“ کا انعقاد کیا،سیاسی جماعتوں کی غیر سنجیدگی ہی ملک میں کرونا کے پھیلاؤ کا ایک سبب بن چکی ہے اللہ کا شکر کہ اب پی پی پی کو یہ بات سمجھ میں آئی ہے۔اور پارٹی نے زوالفقارعلی بھٹو کی برسی کے اجتماعات منعقد نہ کرنے کا ایک صائب فیصلہ کیا ہے۔ ادھر عوام میں کرونا ویکسین کے حوالے سے تحفظات کی باعث ویکسین لگانے والوں کی تعداد خاطرخواہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آرہا ہے، لیکن حکومت سندھ پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ کی مصداق ویکسینیشن سینٹر کی تعداد مین اضافہ کررہی ہے اور یہ تعداد اب کراچی مین 28ہوگئی ہے اور توقع ہے کہ عوام منفی پروپیگنڈے کو نظر انداز کرتے ہوئے ان مراکز سے استعفادہ کرے گی۔ سکھر مین کتاکے کاٹنے کے متواتر کیسوں اور سک گزیدگی کی مہم کی نگرانی نہ کرنے پر عدالت نے رکن سندھ اسمبلی اسد سکندر اور فریال تالپور کی اسمبلی رکنیت معطل کردی تھی جسے بعد میں بحال کردیا گیا، عدالت نے یہ ریمارکس دیا تھا کہ سندھ بھر مین کتاب کے کاٹنے کے واقعات مین دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے لیکن عدالتی حکم کے باوجود ممبران اسمبلی اپنے حلقے کے عوام کو سہولتیں فراہم کرنے ناکام ہیں۔جب کہ ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ ان کا کام قانون سازی ہے،لیکن یہ بات وہ ووٹ مانگتے ہوئے اپنے ووٹر سے کیوں نہین کہتے یہ ایک اہم سوال ہے ۔کراچی لاڑکانہ اور نوابشاہ میں کتوں کے کاٹنے کا سلاسلہ جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اندرون سندھ کسی بھی سرکاری اسپتال و سینٹر میں کتے و سانپ کاٹے کی ویکسین موجود نہیں۔ اس حوالے سے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ،سندھ نجم احمد شاہ نے بتایا کہ نوے کروڑ روپے سے زائد لاگت کا ربیز کنٹرول پروگرام اب ایک نئے فیز میں داخل ہورہا ہے جس کے تحت جدید سائنٹفک بنیادوں پر آوارہ کتوں کی نس بندی کا عمل انسانی زندگیوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انھوں نے دعوی کیا کہ ربیز کنٹرول پروگرام کے تحت صرف کراچی میں 30ہزار سے زائد آوارہ کتوں کو ویکسین کے ذریعے بے ضرر بنایا جایا چکا ہے۔واضع رہے کہ گذشتہ برس بھی کتوں کی نس بندی کے حوالے سے ایک لائحہ عمل ترتیب دیاگیا تھا جسے مبینہ طور پر ایک مخصوص فنڈ ٹھکانے لگانے کا ذریعہ بتایا گیا تھا اگر اس وقت کتوں کو ٹھکا نے لگایا جاتا اور ان کی نسل کشی کی گئی ہوتی تو اتنی بڑی تعداد مین یہ دوبارہ وارد نہ ہوتے۔محکمہ صحت سندھ کراچی میں آوارہ کتون سے توشہریوں کو محفوظ کرنے میں ناکام ہے،لیکن کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کی وفاق کو منتقلی کے فیصلے کے حوالے سے سخت ردعمل دکھارہی ہے ۔حکومت سندھ نے این آ ئی سی وی ڈی، جے پی ایم سی اور این آئی سی ایچ کا انتظامی کنٹرول برقرار رکھنے کیلئے وفاقی حکومت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس ان اسپتالوں کو چلانے کے لیے ایک بہترین پلان ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا کے زور کو توڑنے کے لیے ایک بار پھر 2 ہفتوں کے لیے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ مکمل بند کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا پر حکومت سندھ کے اقدامات کو پہلے بھی سب نے فالو کیا، ہمیں لاک ڈاون کر کے کورونا وبا کا زور توڑنا ہو گا، کوئی اسمارٹ لاک ڈاون نہیں ہوتا، لاک ڈاون ہوتا ہے یا پھر نہیں ہوتا۔کرونا کے کیسوں میں اضافہ کی باعث سندھ حکومت کے جاری کردہ صبح 6 بجے سے رات 8بجے تک کے کاروباری اوقات کو کراچی کے تاجروں نے مسترد کردیا ہے۔سندھ حکومت کو صبح 6 بجے کاوبار شروع کرنے کا مشورہ دیا بھی گیا ہو تو کم از کم اس بات پر تو غور کرنا چاہئے کہ عملی طور پر کیاشہریوں کے لئے صبح 6 بجے بازار جانا ممکن ہوسکتاہے۔