فائزہ سلیم: ہنسنے کے ساتھ ساتھ سوچنے پر مجبور کر دینے والی اداکارہ
پاکستانی اردو ڈرامہ اور فلم انڈسٹری میں جہاں روایتی خوبصورت اور پتلی ہیروئنز کا غلبہ رہا ہے، وہیں ایک چہرہ ایسا بھی ہے جس نے اپنی منفرد شناخت، بے باک پرسنلٹی اور غیر معمولی اداکاری کے ذریعے نہ صرف اپنا مضبوط مقام بنایا ہے بلکہ معاشرے کی دقیانوسی سوچ کو چیلنج کرنے کا کام بھی کیا ہے۔ وہ چہرہ فائزہ سلیم کا ہے۔ فائزہ سلیم صرف ایک اداکارہ ہی نہیں، بلکہ ایک سٹینڈ اپ کامیڈین، رائٹر، اور سماجی کارکن بھی ہیں، جنہوں نے اپنے فن کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ کامیابی کا تازم صرف اور صرف ظاہری حسن سے نہیں ہوتا، بلکہ صلاحیت، محنت اور جرات سے ہوتا ہے۔
ابتدائی زندگی اور فیلڈ کا انتخاب: ایک غیر روایتی شروعات
فائزہ سلیم نے ایک ایسے معاشرے میں ایک غیر روایتی کیرئیر کا انتخاب کیا جہاں وکیل یا ڈاکٹر بننے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی، لیکن ان کا دل تو فن کے میدان میں دھڑک رہا تھا۔ ان کی شروعات سٹینڈ اپ کامیڈی سے ہوئی۔ اپنی موٹاپے پر خود ہنستے ہوئے اور معاشرے کے ڈھکے چھپے تعصبات کو بے نقاب کرتے ہوئے، انہوں نے اسٹیج پر ایک ایسی جگہ بنائی جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ یہیں سے ان کے اندر چھپی ہوئی اداکارہ نے جنم لیا۔ انہوں نے ثابت کیا کہ وہ صرف لوگوں کو ہنسانے والی ایک شخصیت نہیں، بلکہ جذبات کے ہر رنگ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ایک کثیرالجہت فنکارہ ہیں۔

سکرین پر اترنا: ڈرامہ انڈسٹری میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا
فائزہ سلیم نے جب ڈرامہ انڈسٹری میں قدم رکھا تو انہوں نے روایتی “چاچی”، “خالہ” یا “کامیڈی رلیف” کے کرداروں سے ہٹ کر ایک نئی راہ بنائی۔ ان کے کردار اکثر مضبوط، خود مختار، زندہ دل اور اپنی ذات میں مکمل ہوتے ہیں۔ وہ کسی کی محتاج نہیں، بلکہ اپنی زندگی خود سنوارنے والی عورت کا روپ دکھاتی ہیں۔
“چup چup” جیسے ڈرامے میں ان کا کردار اس کی بہترین مثال ہے۔ یہاں وہ ایک ایسی لڑکی ہماء کا کردار ادا کرتی ہیں جو اپنے وزن کی وجہ سے معاشرتی دباؤ کا شکار ہے، لیکن ہار نہیں مانتی۔ فائزہ نے اس کردار میں جہاں جگہ جگہ قہقہے لٹائے، وہیں اس کے اندر چھپے درد، امید اور جدوجہد کو اس قدر سچائی سے پیش کیا کہ ناظرین ان سے جڑ گئے۔ ان کی اداکاری نے نہ صرف لوگوں کو ہنسایا بلکہ انہیں اس لڑکی کے جذبات سے ہم آہنگ ہونے پر مجبور کر دییا۔ یہی فائزہ سلیم کی اداکاری کی سب سے بڑی خوبی ہے۔
اسی طرح “گھر تیرا خلائی سٹیشن” میں ان کا کردار ایک مضبوط اور سمجھدار دوست کا تھا، جو ہر مشکل گھڑی میں ہیروئن کا ساتھ دیتی ہے۔ ان کی پرجوش اور توانا اداکاری نے ڈرامے کے بیانیے کو ایک نیا رخ دیا۔
کامیڈی میں مہارت: صرف ہنسانا ہی نہیں، سچ بولنا
فائزہ سلیم کی اداکاری کی سب سے نمایاں پہچان ان کا کامیڈی ٹائمنگ ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ کس لائن کو کب اور کیسے بولنا ہے کہ وہ ناظرین کے دلوں کو چھو جائے۔ ان کی کامیڈی صرف مذاق تک محدود نہیں ہوتی۔ اس کے پیچھے اکثر معاشرتی تنقید، طنز اور شعور بھی ہوتا ہے۔ وہ اپنے کرداروں کے ذریعے عورت کے بارے میں پائے جانے والے روایتی تصورات پر وار کرتی ہیں۔ وہ یہ بتاتی ہیں کہ ایک عورت چاہے جس بھی سائز کی ہو، وہ خوبصورت، قابل اور خود مختار ہو سکتی ہے۔

ان کی یہی کامیڈی کی مہارت انہیں شوز جیسے “مزاق رات” اور “پپلے شو” میں نمایاں کرتی ہے۔ وہ نہ صرف اپنی پرانی دوست انعم بخاری کے ساتھ جوڑی بناتی ہیں بلکہ اپنے سکیچز کے ذریعے سماج کے ان پہلوؤں کو بے نقاب کرتی ہیں جن پر بات کرنا عام طور پر معیوب سمجھا جاتا ہے۔
سنجیدہ کردار: جذبوں کی گہرائی کو چھونا
فائزہ سلیم کی صلاحیت صرف کامیڈی تک ہی محدود نہیں۔ انہوں نے اپنی اداکاری کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے کئی سنجیدہ کرداروں میں بھی اپنا لوہا منوایا ہے۔ “سائیں رکھائی” جیسے ڈرامے میں ان کا کردار انتہائی پُراثر تھا۔ اس کردار میں انہوں نے جس مہارت سے پیچیدہ جذبات کو پیش کیا، اس نے ثابت کر دیا کہ وہ کسی بھی قسم کے رول کو اپنی سحر انگیز ادائیگی سے زندگی بخش سکتی ہیں۔ ان کی آنکھیں بولتی ہیں، چہرے کے تاثرات میں جذبات کی ایک پوری داستان سما جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ سنجیدہ ہوتی ہیں تو ناظر ان کے ساتھ رو پڑتے ہیں اور جب ہنستی ہیں تو پوری قوم ان کے ساتھ ہنستی ہے۔


فلمی کیرئیر: سیلولائیڈ پر ایک مضبوط موجودگی
فائزہ سلیم نے فلم انڈسٹری میں بھی اپنی اہمیت منوائی ہے۔ ” جوانی پھر نہیں آنی” اور “پریتھوی” جیسی سپر ہٹ فلموں میں ان کے مختصر سے کردار بھی اپنی چھاپ چھوڑ گئے۔ ان فلموں میں انہوں نے جو بھی اسکرین ٹائم حاصل کیا، اسے اپنی بھرپور اداکاری سے یادگار بنا دیا۔ وہ فلم کے بیانیے کا حصہ بنتی ہیں، صرف ڈیکوریشن نہیں ہوتیں۔
معاشرے پر اثر: ایک رول ماڈل کا کردار
فائزہ سلیم کی سب سے بڑی کامیابی شاید ان کا معاشرے پر مثبت اثر ہے۔ وہ نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے ایک رول ماڈل ہیں۔ انہوں نے یہ سبق دیا ہے کہ آپ کا جسمانی سائز آپ کی صلاحیتوں کی حد بندی نہیں کر سکتا۔ ان کی کامیابی نے ہزاروں لوگوں کو خود اعتمادی عطا کی ہے۔ وہ باڈی شیمنگ کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں اور اپنی مثال سے ثابت کرتی ہیں کہ خود کو جیسے ہیں ویسے ہی قبول کرنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ ان کی اداکاری صرف تفریح فراہم کرنے کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک سماجی پیغام بھی ہے























