اسحاق ڈار نے دبئی میں مسلم لیگی ورکرز کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دیا ، معاشی صورتحال کے بارے میں اہم انکشافات ۔ احتساب عدالت سے اسحاق ڈار کو بڑا ریلیف بھی مل گیا ۔اسحاق ڈار کیا اگلا ہدف سامنے آگیا ۔

اسحاق ڈار نے دبئی میں مسلم لیگی ورکرز کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دیا ، معاشی صورتحال کے بارے میں اہم انکشافات ۔ احتساب عدالت سے اسحاق ڈار کو بڑا ریلیف بھی مل گیا ۔اسحاق ڈار کیا اگلا ہدف سامنے آگیا ۔
=====================

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ 4سال کے دوران ڈالر کو آزاد چھوڑ کر ملکی معیشت کا بیڑا غرق کیا گیا،پاکستان سنگاپور کے بجائے سری لنکا بننے کے قریب پہنچ گیا تھا، ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن پیدا کرینگے، جلد روس سے تیل کی خریداری ممکن ہوجائیگی، امریکا سے کہا دیا کہ وہ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتا،امریکی حکام سے روس سے تیل خریدنے کا معاملہ طے ہو گیا ، چند ماہ میں پاکستان کے حق میں اہم قدم اٹھائینگے،کوشش ہے انہی شرائط پر تیل خریدیں جس پر بھارت خرید رہا ہے،جی سیون کا ایک پلیٹ فارم بنایا جا رہا ہے جو روس سے تیل خریداری نرخ کا تعین کریگا ،اس سے اوپر قیمت پر روسی آئل کوئی نہیں خریدے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دبئی میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ ماہ دورہ امریکا کے دوران میری امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات ہوئی جس میں روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر بات چیت ہوئی، ہم نے امریکی حکام سے کہا کہ آپ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتے کیونکہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت بھی روس سے تیل کی خریداری کررہا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملاقات میں طے ہوا کہ ہم روس سے آئل خرید سکتے ہیں، امریکی حکام نے کہا کہ وہ جی سیون کا ایک پلیٹ فارم بنانے لگے ہیں یہ پلیٹ فارم روس سے تیل خریدنے کے نرخ کا تعین کرے گا اس سے اوپر قیمت پر روس سے آئل کوئی نہ خریدے۔ انہوںنے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ انڈیا کے ساتھ جو روس کی شرائط ہیں ان ہی شرائط یا اس جیسی قریب قریب شرائط پر روس کے ساتھ تیل کی خریداری کی جائے، اس ضمن میں آئندہ کچھ ماہ میں آپ دیکھیں گے پاکستان کے حق میں حکومت اہم قدم اٹھائے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب، چین اور یو اے ای کے ساتھ مالی معاملات ہیں، اس دورہ کے دوران بھی میری یواے ای کے حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں، وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئیں ان ملاقاتوں سے آپ دیکھیں گے کہ پاکستان کے لیے مزید بہتری ہوگی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ملاقاتوں کا مجموعی نتیجہ یہ ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں گوادرکے اندر ایک ریفائنری لگائے گا، سعودی عرب کی یہ تقریباً گیارہ یا بارہ ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ ہے، اس منصوبے کی شروعات اکتوبر 2015ء میں ہوئی تھیں اس وقت میں ریاض آیاتھا اور میر ی سعودی اعلی حکام سے ملاقاتیں ہوئی تھیں، پاکستان میں بعد میں سیاسی بحران اور حکومت کی تبدیلی کے باعث یہ ریفائنری نہیں لگ سکی تھی اب دوبارہ ریفائنری لگانے فیصلہ ہوا ہے۔
========================

احتساب عدالت اسلام آباد میں آمدن سے زائد اثاثہ جات نیب ریفرنس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی گئی، احتساب عدالت نےاسحاق ڈار کی حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ہے۔

عدالت کی جانب سے اثاثوں کی ڈی اٹیچمنٹ اور بریت کی درخواست سے متعلق آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا ہے، وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے احتساب عدالت میں حاضری سے مستقل استثنیٰ، اثاثوں کی ڈی اٹیچمنٹ اور تیسری بریت سے متعلق درخواستیں جمع کرائی گئیں۔
=========================

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے ڈالر کو آزاد چھوڑ کر ملکی معیشت کا بیڑا غرق کیا۔ ہم ڈالر کو 200 روپے سے کم کرنے کی کوشش کریں گے۔

اتوار 13 نومبر کو مسلم لیگ ن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ 4 سال میں معیشت تباہ کر دی گئی، پاکستان سنگاپور کے بجائے سری لنکا بننے کے قریب پہنچ گیا تھا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ریاست بچانے کے لیے حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا، عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہے ہیں، ساتھ ہی پیٹرول کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کو آزاد چھوڑ کر ملکی معیشت کا بڑا غرق کیا گیا، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ملکی قرضے میں 4000 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا، ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن پیدا کریں گے، ڈالر کو 200 روپے سے کم کرنے کی کوشش کریں گے، ہماری حکومت کا عزم ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو بہتر کریں گے۔

وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف معیشت کو دوبارہ پاؤں پرکھڑا کرنے کے لیے معاشی اصلاحات پرعمل کر رہے ہیں، آئی آیم ایف پروگرام پورا کریں گے، موجودہ مالی سال 32 سے 34 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، امید ہے کہ یہ رقم جمع کر لی جائے گی۔
============================