گورنر کا دورہ صرف پروٹوکول تک محدود،من پسند افراد سے ملاقاتوں کا شکوہ، اپنوں کے ساتھ اتحادی جماعتوں کے لوگ بھی نالاں،ضلعی صدر مسلم لیگ ن کا نام ملنے والوں کی لسٹ میں شامل نہ ہو نے پر سرکٹ ہاوس داخل ہی نہ ہونے دیا گیا

بہاول پور(محمد عمر فاروق خان)گورنر کا دورہ صرف پروٹوکول تک محدود،من پسند افراد سے ملاقاتوں کا شکوہ، اپنوں کے ساتھ اتحادی جماعتوں کے لوگ بھی نالاں،ضلعی صدر مسلم لیگ ن کا نام ملنے والوں کی لسٹ میں شامل نہ ہو نے پر سرکٹ ہاوس داخل ہی نہ ہونے دیا گیا،ناراض ہوکر واپسی،دیگر اہم رہنماوں سے بھی ناروا سلوک،گھنٹہ گھنٹہ گیٹ پر رکے رہے، کلیئر نس کے بعد داخلے کی اجازت،جگہ جگہ ٹریفک روکے جانے پر شہریوں


کی شدید مذمت،بہاولپور سیکرٹر یٹ 4 دن گورنر آفس بنا رہا، عام شہری کا داخلہ ممنوع،بہاولپور صوبہ بحالی کے بارے ایک بیان بھی نہ دیا،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا معاملہ بھی کھٹائی میں۔ایسی گورنری کا کیا فائدہ جو بہاولپور اور اس کی عوام کے کسی فائدے کا سبب ہی نہ بنے روایتی انداز میں صرف پروٹوکول اور سیر سپاٹے ہی نظر آئے چار دنوں میں لاکھوں روپے سرکار کا لگ گیا افسران بھی پابند رہے لوگوں کے مسائل حل ہونے کے بجائے التوا کا شکار رہے گورنر صاحب کو اپنے رویہ پر غور کرنا چاہیے، شہریوں کے شکوے۔تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمن نے اپنی پوری سرکاری ٹیم کے ساتھ بہاولپور کا 4دنوں کا دورہ کیا۔گمان کیا جارہا تھا کہ وہ گورنر بننے کے بعد پہلی دفعہ اپنے شہر آرہے ہیں تو لازمی شہر اور شہریوں کے درینہ مسائل پر توجہ دیں گے اور سنیں گے لیکن شہریوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب پتہ چلا کہ گورنر پنجاب بہاول پورسیکرٹریٹ سرکٹ ہاوس بیٹھیں گے جہاں بڑی سخت سیکورٹی کے انتظامات ہیں اور صرف وہ لوگ ان سے مل سکتے ہیں جنکا نام لسٹ میں شامل ہے عام شہری قریب بھی نہیں جاسکتا۔اس صورتحال


میں عام شہری تو ایک طرف خود پارٹی کے ورکرز اور اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی سیاسی رہنما بھی شکوہ کرتے نظر آئے۔انکا کہنا تھا مخلوط حکومت ہے گورنر پنجاب کو سب اتحادی پارٹیوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے لیکن انکا رویہ درست نہیں معاملہ اپنی پارٹیوں کی قیادت کے نوٹس میں لائیں گے،گورنر نے مایوس کیا ہے صرف پروٹوکول اور سیر سپاٹوں کے سوا کچھ نہیں کیا انکے اردگرد ڈاکٹر رانا طارق جیسے نااہل افراد ہی نظر آتے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اہم زرائع کے مطابق خود مسلم لیگ کے ضلعی صدر و سابق ایم پی اے خالد ججہ جب سرکٹ ہاوس ملاقات کیلئے پہنچے تو سیکورٹی نے اندر جانے سے روک دیا اور بتایا کہ انکا نام ہی ملنے والوں کی لسٹ میں شامل نہیں جس پر خالد ججہ بغیر ملے ناراض ہوکر واپس چلے گئے۔زرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایم این اے پروین مسعود،سابق میئر عقیل نجم ہاشمی،سابق وزیر اقبال چنڑ وغیرہ کو بھی گھنٹہ آدھا گھنٹہ گیٹ پر روکا گیا اور اندر سے سیکورٹی کلیئرنس کے بعد انکو اندر جانے دیا گیا۔دوسری طرف گورنر پنجاب کی موومنٹ کے دوران لمبی پروٹوکول گاڑیوں کی لائن جو کہ پولیس زرائع کے مطابق 22 بتائی گئی ہے جہاں سے گزرتی راستے بند کردیئے جاتے،شدید گرمی کے موسم میں شہریوں کو دیر دیر تک خوار ہونا پڑتا رہا جس سے شہریوں میں غم و غصہ پایا جاتا رہا۔اس موقع پر شہریوں کا کہنا تھا کہ اس ملک کی تباہی کا سبب یہ پروٹوکول کلچر ہے ملک معاشی طور پر کس نازک دور سے گزر رہاہے


لیکن ان حکمرانوں کے اللے تللے ختم ہی نہیں ہورہے جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو حکومت پر سخت تنقید کرتے ہین لیکن جب حکومت میں آتے ہیں تو خود وہی رویہ اپنالیتے ہیں۔شہریوں کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کے دورے سے بہاولپور کی عوام کو کیا فائدہ ہواماسوائے لاکھوں روپے خرچ کرکے خزانے پر بوجھ ڈالنے کے۔انکا کہنا تھا کہ بہاولپور کے عوام کی محرومیوں کی بات صرف سیاسی مقاصد کیلئے کرتے ہیں آج خود گورنر ہیں لیکن ایک لفظ صوبہ بہاولپور کی بحالی کیلئے نہیں بولا جبکہ سابقہ حکومت کی جانب سے بہاولپور سیکرٹریٹ کی تعمیر کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑا ہواہے اس پر بھی کوئی بات نہیں کی جارہی۔ انکا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کو اپنے رویہ پر غور کرنا چاہیے منسٹر بن کر تو کچھ نہیں کیا اس شہر اور عوام کیلئے اللہ نے عزت دی ہے گورنر بن گئے ہیں تو اب ہی اس شہر اور شہریوں کی بہتری کیلئے اپنا حق ادا کریں۔گورنر پنجاب اپنا 4 روزہ دورہ مکمل کرکے آج واپس لاہور روانہ ہوگئے تو شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔
============================