سکھ مذہب کی مقدس عبادت گاہ گوردوارے جنم استان ننکانہ صاحب پنجاب

ننکانہ صاحب جہاں پر دنیا بھر سے سکھ اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کے لئے آتے ہیں یوں ننکانہ صاحب ایک متبرک انڑنیشنل شہر ھے ننکانہ صاحب پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو ضلع ننکانہ صاحب کا ضلعی ہیڈ کوآرٹر بھی ہے۔ ضلع ننکانہ صاحب میں کل چار تحصیلیں شامل ہیں جو ننکانہ صاحب، صفدرآباد، سانگلہ ہل اور شاہ کوٹ ہیں۔
ننکانہ صاحب کو راۓپور (Raipur) اور رائے بھوئی دی تلونڈی (Rai-Bhoi-di-Talwandi) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ شہر کی آبادی لگ بھگ ساٹھ ہزار افراد پر مشتمل ہے
ننکانہ صاحب شہر کا فاصلہ صوبائی دار الحکومت لاہور سے 75 کلومیٹر مغرب میں ھے۔ ننکانہ شہر کو سکھ مذہب کا سب سے مقدس مقام قرار دیا جاتا ہے اور سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو کی جائے پیدائش ہے۔ بابا گرو نانک 15 اپریل 1469 میں پیدا ھوئے آپ سکھ مذہب کے دس گروز میں پہلے نمبر پر ھیں بابا جی نے 22 ستمبر 1539 میں کرتار پور میں وفات پائی۔
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں تین بڑے مذاہب کے پیروکاروں کے لیے نہایت متبرک مقامات موجود ھیں یعنی سکھ مذہب, بدھ مت,ہندو مت اور ان مزاہب کے ماننے والوں کڑوروں کی تعداد میں دنیا بھر میں آباد ھیں اور مذہب ھر انسان کی کمزوری ھے اور ھر بندہ اپنے مذہبی مقامات پر حاضری کو زندگی کا اولین ترجیح دیتے ہیں اور اس کے لئے لاکھوں روپے خرچ کرتے ھیں جیسا کہ ھم مسلمانوں کی اولین خواہش حج کے لئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جانا
پاکستان میں ان تینوں مذاہب بدھ مت ہندو مت اور سکھ مت کے لاتعداد متبرک مقامات ھے مثال کے طور بدھ مت ٹیکسلا پنجاب اور شمالی علاقہ جات میں, ہندو مت کٹاس راج مندر میں ہندووں کے سب سے بڑے بھگوان شیوا جی مہاراج کی مورتی جبکہ سکھ مذہب تو پنجاب سے ھی شروع ھوا تھا پورے پنجاب میں مختلف مقامات پر سکھ مذاھب کے لاتعداد گورداورے موجود ھیں جن میں گورداورہ روٹری صاحب ۔کرتارپور, حسن ابدال، پنجہ صاحب سمیت کئی مقدس مقامات موجود ھیں صرف ننکانہ صاجب میں تقربیا دس کے قریب چھوٹے بڑے گورداورے موجود ھیں ۔
ننکانہ صاحب وہ مقدس مقام ھے جہاں تقریباً پورا سال ھزاروں سکھ یاتری مذہبی رسومات کے لیے دنیا بھر سے تشریف لاتے ھیں مگر ھماری حکومتی اداروں نے اج تک ان کے لیے کوئی خاص انتظامات نہیں کیے نہ ھی بنیادی سہولیات فراہم کی ھیں
ننکانہ صاحب میں سکھ یاتریوں کے رہنے کے لیے اچھے انڑنیشنل لیول کے ہوٹلز کی شدید کمی ھے
شاپنگ کے لیے کوئی پلازہ یا شاپنگ مال نہیں بنایا گیا جہاں پر پاکستانی مصنوعات رکھی ھوں تاکہ دنیا بھر سے آنے والے سکھ برادری شاپنگ کر سکیں جس سے پاکستانی معیشت کو فایدہ ھو سکے ۔
ننکانہ صاحب آنے جانے کے لئے ذرائع امدورفت کو بہتر بنانے کی ضرورت ھے۔ کرتار پور لاھور ننکانہ صاحب تک ریلوے ٹریک کو بہتر بنایا جائے اور اچھی ٹرین چلائی جائے
لاھور ملتان موٹر وے سے کچھ آسانی پیدا ھوئی ھیں اس موٹر وے سے وقت کی بچت ھوئی ھے مگر انڑ چنج ننکانہ موٹر وے سے ننکانہ صاحب شہر جانے والی سڑک بہت خراب ھے اس کو بہتر بنانے کی ضرورت ھے
ننکانہ صاحب میں انڑنیشنل ایرپورٹ اور 5 یا 4 سٹار ہوٹل بنانے کی اشد ضرورت ھے اگر سیالکوٹ کے لوگ ایرپورٹ بنا سکتے ھیں تو سکھ جو دنیا کی مالدار قوم ھیں وہ اپنے مقدس شہر ننکانہ صاحب میں اہر پورٹ کیوں نہیں بنا سکتے
حکومت کو سکھوں کو اجازت دینی چاھیے کہ وہ اپنے مذہبی و مقدس شہر میں اہر پورٹ و دیگر سہولتوں کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر اقدامات کریں اس سے مقامی افراد کو روزگار مل سکتا ھے اور اس علاقے کی مالی مشکلات کو دور کرنے میں مدد اور حکومت کو قیمتی زرمبادلہ بھی مل سکتا ھے اور ان اقدامات سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو بھی فروغ ملے گا ۔
اس طرح چکوال و وادی سون میں ہندو مذاہب کے کئی مقدس مندر موجود ھیں ان میں کٹاس راج مندر سب سے مشہور اور قدیمی مذہبی مقام ھے وھاں پر بھی بنیادی سہولیتں ھوٹل ریسٹورنٹ شاپنگ مال بنانے اور سڑکوں کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ھے
پاکستانی حکومت ان مذہبی مقامات کو بہتر بنا کر اور سیاحوں کے لیے سہولیات فراھم کرکے اربوں روپے کمائے جاسکتے ھیں جس سے روز روز عالمی اداروں اور ممالک سے بھیک مانگنا بھی ختم ھو سکتا ھے
اللہ نے ھمیں بے شمار قدرتی وسائل فراہم کر رکھے ھیں ان وسائل کو بروئے کار لانے کی اشد ضرورت ھے اور ان سے فاہدہ اٹھانا تو ھم سب کا کام ھے
۔۔۔۔بات ھے سوچنے کی۔۔۔۔۔

تحریر شہزاد بھٹہ