کراچی کو اسٹیبلشمنٹ نے کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا، اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کیا

انٹرویو: یاسمین طہٰ

گذشتہ دنوں عذیر بلوچ کی عدالت میں پیشی اور جی آئی ٹی کے دوران حبیب بلوچ کا نام مستقل میڈیا میں گردش کرتا رہا ہے ۔عذیر جان بلوچ کا تعلق بھی لیاری سے ہے اوروہ طویل عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں ،گذشتہ الیکشن میں بلاول زرداری کے خلاف لیاری سے


انتخاب لڑا لیکن دونوں ہی ہار گئے ۔فرینڈز آف لیاری سے ان کی طویل وابستگی ہے ،جواس وقت فرینڈز آف لیاری انٹرنیشنل کے نام سے معروف ہے۔اوصاف کو انھوں نے لندن سے خصوصی انٹرویو دیا جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے ۔


اوصاف: عذیربلوچ کی جی آئی ٹی کے سندھ حکومت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے ۔
حبیب جان :اس کا جواب بالکل واضح ہے کے دراصل جے آئی ٹی قبل از وقت انہیں دی گئی تھی 2016-17 میں اس وقت ریلیز کرتے تو سندھ گورننمنٹ پر برا اثر پڑنا تھا ۔اب آصف علی زرداری اور بی بی فریال کی ضمانت ہوگئی ہے،اس لئے یہ جے آئی ٹیاتنی اثر انداز نہیں ہوئی ہے ۔ کسی خاص مقصد کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ۔ بالکل اسی طرح جس طرح


جے آئی ٹی بلدیہ ٹائون کی تھی کہ ایم کیو ایم کو پریشر میں رکھنا تھا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس جے آئی ٹی کی اور کیا متبادل بلیک میلنگ ہوتی ہے کہ حکومت کا وقت بڑھ جائے ۔


اوصاف: آصف زرداری کی بیماری پر آپ کیا کہیں گے ،کیا اس سے سیاسی فائدہ اٹھایا جارہا ہے
حبیب جان: اس عمر میں لوگ بیمار ہوتے ہی ہیں شوگر بلڈپریشر،اور ہارٹ کے مسائل ، وغیرہ وغیرہ تو آصف علی زرداری صاحب ہوسکتا ہے ان چھوٹی موٹی بیماریوں میں مبتلا ہوں ۔ ماشاء اللہ دنیا کی ہر آسائش ہر سہولت انہیں دستیاب ہے سابقصدر پاکستان ہونے کا ستحقاق بھی ان کے پاس ہے ۔ان کی خاموشی مفاہمت کا نتیجہ ہے جن کے تناظر میں انہیں ضمانتیں ملی ہیں

اسی طرح مریم صاحبہ کا سوشل میڈیا ورک تھا لیکن ضمانت ہونے کے بعد ابا جی چلے گئے لندن مریم بی بی ہوگئیں خاموش آصف علی زرداری صاحب فریال تالپور صاحبہ اور سب کی خاموشی پس پردہ ڈیلنگ یا واقعات معرکات اور ڈیل کا نتیجہ ہیں ۔ آصف علی زرداری صاحب بوقت ضرورت ہاتھ میں لاٹھی بھی لیتے ہیں اور نہیں بھی لیتے، شرجیل میمن نے بھی لاٹھی پکڑی تھی ضمانتیں ہوگئیں تو لاٹھی بھی غائب ہوگئی اور اب تو سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم کو بھی باہر جانے کی اجازت دے دی ہے ۔ زرداری صاحب میری اطلاعات کے مطبق فٹ ہیں اور لائف انجوائے کر رہے ہیں


اوصاف: آپ کی عذیربلوچ اور پی پی پی سے طویل وابستگی رہی ہے ،کیا ان کے فریال تالپور اور زرداری سے قریبی تعلقات تھے۔پی پی پی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں کیا کہیں گے
حبیب جان: پیپلزپارٹی کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے جعلی ڈومیسائل نوکریوں کی فروخت ۔البتہ ہیلتھ سیکٹرمیں کام ہوا ہے ۔لیکن نواب شاہ لاڑکانہ کے بارے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جناب کچھ گھر تو ڈائن بھی چھوڑ دیتی ہیں تو اس کی انکوائری ہونی چاہئیے ۔ سندھ کے لوگ مرشدمانتے ہیں پیری مریدی کرتے ہیں ، آصف علی زرداری یا موجودہ پیپلزپارٹی اسی کا فائدہ اٹھا رہی ہے ۔
اوصاف:،آپ کی تنظیم فرینڈز آف لیاری اس وقت کس مرحلے میں ہے

حبیب جان :فرینڈز آف لیاری انٹرنیشنل اب بھی موجود ہے ستار ایدھی صاحب ہمارے سر پر ست تھے لندن مٰں لارڈ نذیر ہمارے سرپرست تھے ۔ جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چوہدری صاحب نے کراچی کیلئے سوموٹو لیا تھا تو فرنٹ آف لیاری انٹرنیشنل اس سوموٹو میں ایک فریق بنی تھی اور خواجہ نوید احمد ہمارے وکیل تھے ۔ آج بھی پی آئی ڈی میں ہمارا ریکارڈ موجود ہے ہم نے کراچی کا مقدمہ پیش کیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے تھے کہ کراچی ہم کو پہلے دن سے ہی عزیز ہے کراچی سے ہمیں پیار ہے کراچی ہمارا معاشی


حب ہے جتنا سکون وہاں ہوگا اتنے کارخانے وہاں چلیں گے یونیورسٹیاں آباد ہوں گی ۔ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے میں سمجھتا ہوں کراچی کو اسٹیبلشمنٹ نے کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا، اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کیا ضیاء الحق نے اپنے مفاد کیلئے متحدہ قومی موومنٹ اور مذہبیجماعتوں پر اپنا ہاتھ رکھا،اللہ بھلا کرے بائیس اگست 2015 کو اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کیا اور ایم کیو ایم کو وائنڈ اپ کیا آپ کے اخبار کے توسط سے میں یہ درخواست کروں گا اب کراچی کا فیصلہ کراچی کے لوگوں کو کرنے دیا جائے ۔ کراچی کے بلدیاتی الیکشن بین القوامی طرز پر ہونے چاہیئے ۔کراچی کا میئر عوام براہ راست منتخب کریں۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں اس فارمولے پر عمل کیا گیا

تو کراچی 70 فی صد کی بجائے 200 فی صد ریونیو دیگا اور میں اسٹیبلشمنٹ سے ایک اور درخواست کروں گا کہ جب بھی آپ کراچی کا فیصلہ کرنے بیٹھیں یا کرنے لگیں تو کراچی کے مضافات کو نظر انداز نہیں کرسکتے ان کی شمولیت کے بغیر جو بھی فیصلہ ہوگا وہ کارآمد نہیں ہوگا اور اس کے نتائج مثبت اور دور رس نہیں ہوسکیں گے اور کراچی کے ہر معاملے میں لیاری کی رائے کو مقدم جاننا بہت ضروری ہے ۔جہاں تک عزیر بلوچ کا معاملہ ہے تو میں یہ کہوں گا ہاتھیوں کی لڑائی میں چیونٹی ماری جاتی ہے۔ عزیر بلوچ مفت میں رگڑے میںآیا ہوا ہے کہ ڈالر لانچوں کے ذریعے ٹرانسفر کئے گئے تو لانچوں کی کیا ضرورت ہے ملک ریاض کا جہاز موجود ہے جب اتنا آسان طریقہ ہے جہازوں کے ذریعے ڈالرز پونڈ اور یورو پہنچانے کا تو عزیر بلوچ کی لانچیں کیا معنی رکھتی ہیں۔ آپ نے کیس میں دس سال لگا دیے ہیں، یہ سب ڈھونگ اور گول مال ہے ۔