تھیٹرز میں سب سے طویل عرصے تک چلنے والی بالی ووڈ فلمیں

بالی ووڈ کی تاریخ میں چند ایسی فلمیں موجود ہیں جنہوں نے اپنی مقبولیت، کہانی، موسیقی اور عوامی وابستگی کی وجہ سے تھیئٹرز میں برسوں تک ریکارڈ قائم کیا۔

ذیل میں ان پانچ فلموں کا ذکر ہے جنہیں ان کی سب سے طویل تھیئٹر رن کی بنا پر یاد رکھا جاتا ہے، اور آج بھی مداحوں کی یادوں میں زندہ ہیں۔

شولے (1975) ایکشن، ڈرامہ اور دوستی کے امتزاج کے لیے یاد کی جاتی ہے، اس نے ریلیز کے بعد پانچ سال تک تھیئٹرز میں اپنا چرچا برقرار رکھا اور بالی ووڈ میں ایک نیا معیار قائم کیا، شاندار مناظر اور مضبوط کرداروں نے اس کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔

مغل اعظم (1960) ایک تاریخی شاہکار تھی جس نے ریلیز کے بعد تقریباً تین سال تک تھیئٹرز میں اپنی پذیرائی برقرار رکھی، فلم کی شاہانہ پروڈکشن، مضبوط کردار اور شاندار موسیقی نے اسے آج بھی کلاسک فلموں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔

قسمت (1943) ایک قدیم رومانوی فلم تھی جس نے اپنی ریلیز کے بعد تقریباً تین سال تھیئٹرز میں ریکارڈ قائم کیا۔ اس کی کہانی اور موسیقی نے اس دور میں ناظرین کو محظوظ کیا اور فلم کو یادگار بنایا۔

برسات (1949) بھی ایک رومانوی فلم تھی جس نے اپنی ریلیز کے بعد تقریباً دو سال تھیئٹرز میں کامیابی کے ساتھ رن کیا۔ کم سینما ہالز اور محدود مارکیٹ کے باوجود یہ فلم عوام میں بہت مقبول رہی اور طویل رن کے ذریعے اپنی مقبولیت کا ثبوت دیا۔

دل والے دلہنیا لے جائیں گے (1995)، جسے عام طور پر DDLJ کہا جاتا ہے، بالی ووڈ کی سب سے طویل رن کرنے والی فلم ہے۔ اس کی پہلی نمائش 20 اکتوبر 1995 کو ہوئی تھی اور تب سے یہ مسلسل مومبئی کے مارٹھا مندر سینما میں چل رہی ہے، اس کی کامیابی میں شاہ رخ خان اور کاجول کی کیمسٹری اور خوبصورت کہانی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

یہ پانچ فلمیں نہ صرف عوام کی محبت حاصل کرنے میں کامیاب رہیں بلکہ تھیئٹر میں طویل رن کے ذریعے اپنی مقبولیت کا ثبوت بھی دیا۔ خاص طور پر “دل والے دلہنیا لے جائیں گے” آج بھی مارٹھا مندر میں چل رہی ہے، جو اس کی لازوال مقبولیت اور مداحوں کی محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔