ایلون مسک کے ایک مختصر مگر معنی خیز جملے نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک بار پھر ہلچل مچا دی ہے۔ صرف دو لفظ ”اِٹس کمنگ“ نے ٹیلسلا کے ”روبو وین“ منصوبے کو دوبارہ سرخیوں میں پہنچا دیا ہے اور جسے ٹیسلا مستقبل میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ سمجھتی ہے۔
یہ وین، روایتی بس یا وین سے کہیں زیادہ مختلف ہے۔ اس میں نہ ڈرائیونگ سیٹ ہے، نہ ہی اسٹیئرنگ وہیل یا پیڈل۔ اندرونی جگہ کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ بیس کے قریب مسافر یا اتنا ہی سامان آسانی سے سفر کر سکے۔ اس کا بیرونی ڈیزائن کسی سائنس فکشن فلم سے کم نہیں، اور یہی وجہ ہے کہ اس کی پہلی جھلک پر لوگوں نے حیرت اور جوش بھرے تبصرے کیے تھے۔
گزشتہ دنوں ہونے والی ٹیسلا کی 2025 شیئر ہولڈر میٹنگ میں کمپنی نے اس منصوبے پر مزید پیش رفت کی ہے۔ مسک نے بتایا کہ ”روبو وین“ دوسری بڑی مصنوعات کے ساتھ تیزی سے ترقی کے مراحل طے کر رہی ہے اور اس کی تیاری 2027 کے آس پاس ممکن ہو سکتی ہے، جو بڑے شہروں میں سامان اور مسافروں کی منتقلی کے نظام کو یکسر بدل سکتی ہے۔
اسی دوران ٹیسلا کی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کا اگلا ورژن، FSD v14، امریکہ کے کچھ شہروں میں تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں روبوٹیک سروسز پہلے ہی عملی شکل اختیار کر رہی ہیں۔
مسک کا دو لفظی پیغام چند گھنٹوں میں لاکھوں لوگوں تک پہنچا اور ردِعمل بھی اسی شدت سے سامنے آیا۔ کچھ لوگوں نے اس وین کو مستقبل کی سواری قرار دیا، کچھ نے اس کی دلچسپ شکل پر ہلکے پھلکے طنز کیے، اور بہت سے صارفین نے اپنی تخلیقی تجاویز بھی پیش کیں۔ مثلاً اسے مستقل رہائش کے طور پر استعمال کرنے کا خیال یا اسے موبائل دفتر میں تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
ان تمام تبصروں کے پیچھے ایک بنیادی حقیقت نمایاں ہوتی ہے، دنیا تیزی سے ایسے حل تلاش کر رہی ہے جو ٹریفک، آلودگی اور سفر کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کر سکیں۔ ”روبو وین“ اسی وسیع تر تصور اور خواہش کو پورا کرتی نظر آتی ہے۔ ایک ایسا نظام جہاں گاڑیاں خود چلیں، توانائی کم خرچ ہو، اور شہری زندگی زیادہ مؤثر انداز میں آگے بڑھے۔
ٹیسلا کا دعویٰ ہے کہ روبوٹس پر مبنی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک وہی تبدیلی لا سکتا ہے جو ایک صدی پہلے گھوڑا گاڑیوں کی جگہ ایک انقلاب کی صورت انجن والی گاڑیوں اور کاروں نے تبدیلی پیدا کی تھی۔ یہ وین کب سڑکوں پر نظر آئے گی، یہ کہنا قبل از وقت ہے، لیکن اس کی آمد کا اشارہ دے دیا گیا ہے۔























