
**اسلام آباد (نامہ نگار)** ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے نئے چیئرمین کے انتخاب کا عمل حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جہاں شارٹ لسٹ کیے گئے تین مضبوط امیدواروں میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔ یہ مقابلہ ڈاکٹر ضیاالحق کے چیئرمین کی دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد سامنے آیا ہے جو پہلے ہی ایچ ای سی میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر ہو چکے ہیں۔
امیدواروں کے انٹرویوز 26 اور 27 نومبر کو وفاقی وزارت تعلیم کے دفتر اسلام آباد میں ہوں گے۔ سرچ کمیٹی، جس کی سربراہی وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کر رہے ہیں، نے 500 سے زائد درخواستوں میں سے 30 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا تھا، جن میں سے ڈاکٹر ضیاالحق نے اپنا نام واپس لے لیا ہے۔
**: سرچ کمیٹی انتخاب کن معیارات پر کرتی ہے؟**
تاریخی ریکارڈ اور ماضی کے طریقہ کار کے مطابق، سرچ کمیٹی کسی امیدوار کے انتخاب کے لیے درج ذیل معیارات پر غور کرتی ہے:
1. **تعلیمی قیادت کا ثابت شدہ ریکارڈ:** امیدوار کے پاس یونیورسٹی کی سطح پر وائس چانسلر یا اعلیٰ انتظامی عہدے کا طویل اور کامیاب تجربہ ہونا ضروری ہے۔ اس میں تعلیمی معیار بہتر کرنے، تحقیقی ثقافت کو فروغ دینے اور اداروں کے انتظامی معاملات کو چلانے کی صلاحیت شامل ہے۔
2. **قومی تعلیمی پالیسیوں کی سمجھ:** امیدوار کو پاکستان کے اعلیٗ تعلیمی شعبے کے مسائل، چیلنجز اور مواقع کا گہرا ادراک ہونا چاہیے۔ اسے قومی تعلیمی پالیسیوں، خصوصاً **ایجوکیشن پالیسی 2018** اور **ایچ ای سی کے وژن 2025** کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعلیمی رجحانات کا علم ہونا ضروری ہے۔
3. **تحقیق و تخلیق پر توجہ:** ایچ ای سی کا بنیادی مقصد ملک میں تحقیقی کام کو فروغ دینا ہے۔ لہٰذا، کمیٹی ایسے امیدوار کو ترجیح دیتی ہے جس کا تحقیقی کام معیاری ہو، جس کے تحقیقی مقالوں کا حوالہ دیا گیا ہو اور جس نے تحقیقی فنڈز بڑھانے اور بین الاقوامی تعاون کے منصوبوں میں فعال کردار ادا کیا ہو۔
4. **انتظامی اور مالیاتی مہارت:** ایچ ای سی ایک بڑا اور بااختیار ادارہ ہے۔ چیئرمین میں بجٹ کے انتظام، پیچیدہ منصوبوں کی نگرانی، اور ایک بڑی ٹیم کی قیادت کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔
5. **دیانتداری اور سالمیت:** عہدے کی حساسیت کے پیش نظر، امیدوار کی دیانتداری، ذاتی سالمیت اور شفافیت کا ریکارڈ انتہائی اہم ہے۔
**: انٹرویو میں کس قسم کے سوالات پوچھے جاتے ہیں؟**
ماضی کے انٹرویوز کے ریکارڈ کے مطابق، سرچ کمیٹی عام طور پر امیدواروں سے درج ذیل نوعیت کے سوالات کرتی ہے:
* “آپ ایچ ای سی کے موجودہ چیلنجز، جیسے فنڈز کی کمی، معیارِ تعلیم میں فرق، اور تحقیق کی کمی، کو کیسے حل کریں گے؟”
* “آپ پاکستانی یونیورسٹیوں کو عالمی درجہ بندی (World Rankings) میں اوپر لانے کے لیے کیا حکمت عملی اپنائیں گے؟”
* “نوجوان اسکالرز اور محققین کو فروغ دینے کے لیے آپ کا کیا ویژن ہے؟”
* “آپ نجی اور سرکاری یونیورسٹیوں کے معیار میں ہم آہنگی کیسے لائیں گے؟”
* “ایچ ای سی کے اندر شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے آپ کیا اقدامات کریں گے؟”
* “بین الاقوامی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کے لیے آپ کیا لائحہ عمل اپنائیں گے؟”
**حتمی امیدواروں کا جائزہ:**
اب تک کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، تین اہم امیدواروں کے پروفائلز درج ذیل ہیں:
* **ڈاکٹر سروش حشمت لودھی (سندھ):** ان کا تعلق سندھ سے ہے اور ان کے پاس تعلیمی انتظامیہ کا وسیع تجربہ ہے۔
* **ڈاکٹر نیاز احمد (اسلام آباد):** دارالحکومت سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر نیاز قومی تعلیمی پالیسی سازی سے واقفیت رکھتے ہیں۔
* **ڈاکٹر محمد علی شاہ (پنجاب):** پنجاب کے نمائندے کے طور پر ان کی تعلیمی اور تحقیقی خدمات قابل ذکر ہیں۔
ڈاکٹر ضیاالحق کے دستبردار ہونے کے بعد، سرچ کمیٹی پر اب یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان تینوں امیدواروں کی قابلیت، تجربے اور ویژن کا بغور جائزہ لے کر ایسے رہنما کا انتخاب کرے جو پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی شعبے کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کر سکے اور ملک کی نوجوان نسل کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے ہدف کو آگے بڑھا سکے۔
ضیاالحق چیئرمین ایچ ای سی کی دوڑ سے دستبردار، تین امیدواروں میں مقابلہ
25 نومبر ، 2025FacebookTwitterWhatsapp
کراچی(سید محمد عسکری) ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے چیئرمین کے عہدے کیلئے ایک مضبوط امیدوار ڈاکٹر ضیاالحق نے چیئرمین کے عہدے کی دوڑ چھوڑتے ہوئے انٹرویو کے عمل میں شرکت سے معذوری ظاہر کردی ہےاس طرح چیئرمین کے عہدے کے لیے اب تین امیدواروں میں سخت مقابلے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے جن میں سندھ سے ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، اسلام آباد سے ڈاکٹر نیاز احمد اور پنجاب سے ڈاکٹر محمد علی شاہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر ضیاالحق جو خیبر میڈیکل کالج پشاور کے وائس چانسلر ہیں پہلے ہی ہائر ایجوکیشن کمیشن میں چار برس کے لیے ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ای ڈی) مقرر ہوچکے ہیں تاہم ان کا نوٹیفکیشن جاری ہونا باقی ہے۔ پیر کو وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو لکھے گئے خط میں ڈاکٹر ضیاالحق نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر تعلیم کی سربراہی میں سرچ کمیٹی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چئیرمین کے عہدے کے لیے 500 سے زیادہ امیدواروں میں میں سے شارٹ لسٹ کرتے ہوئے میرا نام 30 امیدواروں میں شامل کیا جس کا میں تہہ دل سے شکر گزار ہوں اور میں اس سرچ کمیٹی پر بھرپور اعتماد کرتا ہوں تاہم میرا انتخاب ایچ ای سی میں بطور ای ڈی کیا جا چکا ہے لہذا یہ میرے لیے اخلاقی طور پر مناسب اور نہ ہی انتظامی طور پر بہتر ہوگا کہ میں ای ڈی منتخب ہونے کے بعد چئیرمین ایچ ای سی کے عہدے کے لیے انٹرویو میں شرکت کروں اس سے چیرمین کے انتخاب میں ممکنہ تاخیر یا ابہام پیدا ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے چناچہ میں بطور امیدوار چیرمین ایچ ای سی اپنا نام واپس لیتا ہوں۔ خط میں ڈاکٹر ضیاالحق نے ہائر ایجوکیشن کمیشن میں دو اہم ترین اسامیوں پر بروقت تقرری کے عمل کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں اس عمل کو ادارہ جاتی شفافیت، استحکام اور گڈ گورننس کے مفاد میں سمجھتا ہوں اور میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خدمت کے لیے اپنے مکمل عزم کا اعادہ کرتا ہوں اور اس کے ذریعے پاکستان کی تعلیمی برادری لگن، دیانتداری، اور قومی جذبے کے اٹل جذبے کے ساتھ کمیشن کے اصلاحاتی ایجنڈے میں بامعنی تعاون کرنے کا منتظر ہوں۔ ادہر وقاقی وزارت تعلیم کی سیکشن افسر کرشمہ تمام 30 امیدواروں کو انٹرویوز کے خطوط جاری کردئیے ہیں جن میں ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، ڈاکٹر نیاز احمد، ڈاکٹر محمد علی شاہ، ڈاکٹر مدد علی شاہ، ڈاکٹر ضیاء الحق، ڈاکٹر سلیم رضا سموں، ڈاکٹر نیاز احمد، ڈاکٹر حبیب، ڈاکٹر جمیل احمد، ڈاکٹر ضیا القیوم، ڈاکٹر حیدر عباس ، ڈاکٹر روبینہ فاروق، ڈاکٹر ظہور بازئی، ڈاکٹر بشیر احمد، ڈاکٹر حسن شیر، ڈاکٹر زکریہ زاکر، ڈاکٹر گل زمان، ڈاکٹر حافظ محمد اسلم ملک، ڈاکٹر محمد طفیل، ڈاکٹر بخت جہاں، ڈاکٹر خالد حفیظ، ڈاکٹر مسعود بٹ، ڈاکٹر سرفراز خورشید، ڈاکٹر بشیر احمد، ڈاکٹر سلمان طاہر، ڈاکٹر محمد ادریس، ڈاکٹر محمد افضال، ڈاکٹر یاسر ایاز، اور ڈاکٹر محمد عبدالقدیر شامل ہیں۔ چیرمین ایچ ای سی کے لیے امیدواروں کے انٹرویوز 26 اور 27 نومبر کو وفاقی وزارت تعلیم اسلام آباد کے دفتر میں ہوں گے۔























