بلوچستان: کچلاک میں طالب علم کو تھپڑ مارنے پر ماموں نے پرنسپل کو قتل کر دیا

بلوچستان کے علاقے کچلاک میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک شخص نے بھانجے پر ہاتھ اٹھانے کا بدلہ لیتے ہوئے سکول کے پرنسپل کو خنجر کے وار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پولیس کے مطابق واقعہ کلی لنڈی کے علاقے میں پیش آیا۔

تفصیلات کے مطابق احمد علی شاہ کا دس سالہ بیٹا ایک نجی سکول میں پڑھ رہا تھا۔ کچھ دن قبل سکول کے پرنسپل سکندر شمیم نے مبینہ طور پر بچے کو تھپڑ مارا جس سے بچہ شدید ذہنی دباؤ میں چلا گیا۔ اس پر بچے کا ماموں، عطااللہ عرف شمس اللہ، شدید غصے میں آیا اور اس نے سکول کے باہر پرنسپل کا انتظار کیا۔

پرنسپل جیسے ہی گیٹ کے قریب پہنچا تو حملہ آور نے خنجر سے وار کر کے اسے شدید زخمی کر دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملے کے دوران ملزم بار بار کہتا رہا کہ اس کے بھانجے کو کیوں مارا گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور زخمی پرنسپل کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ بھجوا دیا گیا۔

حملے کے بعد ملزم فرار ہو گیا تھا لیکن ایس ایچ او کچلاک نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم عطااللہ کو آلہ قتل سمیت گرفتار کر لیا، جسے مزید تفتیش کے لیے سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جاں بحق پرنسپل کا تعلق کراچی سے تھا اور وہ کئی برسوں سے کچلاک کے سکولوں میں تدریس کے فرائض انجام دے رہا تھا۔ مزید انکشافات کے مطابق 2 جولائی کو ایک مقامی ہسپتال کی جانب سے پولیس، سماجی بہبود کے محکمے اور ایک این جی او کو خط بھیجا گیا تھا جس میں پرنسپل کے خلاف بچے پر تشدد کی شکایت درج کی گئی تھی اور کارروائی کی سفارش کی گئی تھی۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طالب علم کے والد احمد علی شاہ نے مبینہ طور پر پرنسپل سے 10 ہزار روپے لے کر معاملہ رفع دفع کر دیا تھا۔