اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طلبہ کی انتھک محنت بالآخر رنگ لے آئی، جب ان کا تیار کردہ سیٹلائٹ امیجنگ ٹول ’جیو جیما‘ نے گوگل اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے مشترکہ ایشیا پیسیفک سلوشن چیلنج میں پہلی پوزیشن اپنے نام کرلی۔
تفصیلات کے مطابق احمد اقبال اور حنزلہ بن یونس، جو انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی میں اسپیس سائنس کے طالب علم ہیں، انہوں نے اپنی بیچلرز ڈگری کے فائنل ایئر پروجیکٹ کو صرف رسمی خانہ پوری کے بجائے ایک مؤثر اور جدید حل بنانے کا فیصلہ کیا۔
اسی سوچ نے ’جیو جیما‘ کو جنم دیا — یہ ایک اوپن سورس لارج لینگویج ماڈل ہے جو گوگل ارتھ انجن سے جڑ کر صارفین کو بغیر پیچیدہ کوڈنگ کے سیٹلائٹ ڈیٹا اور اسپیشل انفارمیشن کا تجزیہ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
گزشتہ ہفتے یہ منصوبہ منیلا میں ہونے والے اے پی اے سی سلوشن چیلنج میں ’بہترین آرٹیفیشل انٹیلیجنس ایپلی کیشن‘ کا ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوا۔
احمد اقبال نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ ان کا مقصد جیوگرافیکل ڈیٹا کے تجزیے کو آسان بنانا تھا۔ ان کے مطابق گوگل ارتھ انجن لاکھوں گیگا بائٹس پر مشتمل اپڈیٹڈ سیٹلائٹ ڈیٹا مہیا کرتا ہے، لیکن اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے تکنیکی پروگرامنگ ضروری تھی، جسے جیو جیما ختم کرتا ہے۔
اب عام صارف بھی آسان زبان میں اپنی ضرورت بتا کر زمین کے مختلف علاقوں کی موسمی، تھرمل یا دیگر اہم معلومات بآسانی حاصل کرسکتا ہے۔
احمد اور ان کی ٹیم نے اس پروجیکٹ کو گوگل کی معاونت اور فنڈنگ سے ممکن بنایا، جس نے پاکستان کے نوجوان ذہنوں کی تخلیقی صلاحیت کو عالمی سطح پر تسلیم کروایا ہے۔
Load/Hide Comments























