ترقیاتی امداد: خیرات نہیں، مستقبل کی سرمایہ کاری

اقوامِ متحدہ کی 30 جون سے سپین میں شروع ہونے والی کانفرنس میں دنیا بھر میں ترقیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی کمی اور منصفانہ سرمایہ کاری پر بات ہوگی۔ تعلیم، صحت، پانی کی فراہمی اور ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبوں میں ہر ایک ڈالر کی سرمایہ کاری قابلِ پیمائش فوائد دیتی ہے، جو عالمی معیشت میں اربوں کا اضافہ کرتی ہے۔

کم وسائل والے ممالک کی مدد صرف خیرات نہیں بلکہ سب کے فائدے کی بات ہے۔ مثال کے طور پر، غیر متعدی بیماریوں پر سالانہ ایک ڈالر خرچ کر کے لاکھوں جانیں بچائی جا سکتی ہیں، اور قدرتی آفات کی روک تھام میں بھی مالی تعاون سے بڑی بچت ممکن ہے۔

تاہم، ترقیاتی امداد کو بعض اوقات غلط فہمیوں کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ میں افغان کاروباری خواتین کی محنت اور خود مختاری کو اجاگر کیا گیا ہے جو امداد کو موقع سمجھتی ہیں، خیرات نہیں۔

اگرچہ چند ممالک نے ترقیاتی مالیات میں اضافہ کیا ہے، مگر عالمی سطح پر مالی تعاون میں کمی اور قرضوں کے بڑھتے بوجھ نے ترقیاتی اہداف کی تکمیل میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کو زیادہ سود ادا کرنا پڑتا ہے، جو صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی کانفرنس میں عالمی قیادت سے کثیرالجہتی تعاون اور مالیاتی اصلاحات کی اپیل کی جائے گی تاکہ ترقیاتی امداد کے ذریعے ایک منصفانہ، پائیدار اور مستحکم دنیا کی تعمیر ممکن ہو سکے۔