آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری سترھویں عالمی اردو کانفرنس۔جشن کراچی کے دوسرے روز کتابوں کی رونمائی سیشن

کراچی ( رپورٹ۔اشرف بھٹی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری سترھویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز جشن کراچی کے تحت کتابوں کی رونمائی کے عنوان سے سیشن کا انعقاد کیا گیا جہاں اردو ادب کے نامور سکالرز، ادیبوں اور شعراءنے نئی کتابوں پر گفتگو کی۔نشست میں نامور شخصیات بشمول رفاقت حیات، پیرزادہ سلمان، شریف اعوان اور رخسانہ صبا نے شرکت کی اور مختلف کتابوں پر تفصیل سے تبصرہ کیا جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر یاسمین فاروقی نے انجام دیے۔ رخسانہ صبا نے فراست رضوی کی کتاب غیر منقوطہ رباعیات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ کتاب ایک بہترین مثال ہے کہ کس طرح ایک غیر منقوطہ (بغیر نقطہ) اسلوب میں نہ صرف معنویت بلکہ شعری جمالیات کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کتاب اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ فراست رضوی نے اس چیلنج کو نہ صرف قبول کیا بلکہ کامیابی سے اپنے کلام میں اثر انگیزی اور جمالیاتی معیار کو برقرار رکھا ہے۔ شریف اعوان نے محقق و ادیب فرخ یار کی نظموں پر مشتمل کتاب نکلتا ہوا دن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ”فرخ یار کی نظم ہماری معاشرت اور ثقافت کی آئینہ دار ہے۔ انہوں نے مشکل ترین صنفِ ادب نظم کو اختیار کیا اور اس میں تحقیق اور تخلیق دونوں کا حسین امتزاج پیش کیا۔ ان کی نظم میں شائستہ مزاحمت اور معاشرتی مسائل کی بہترین پیشکش نظر آتی ہے۔“ رفاقت حیات نے گارسیا مارکیز کے ناول کا اردو ترجمہ کرنے والے انعام ندیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ”انعام ندیم کے پاس الفاظ کو برتنے کا ایک خاص فن ہے۔ انہوں نے مارکیز کی کتاب کو نہ صرف خوبصورتی سے اردو میں منتقل کیا بلکہ اس کی جرات مندانہ نوعیت کو بھی برقرار رکھا۔ ان کے ترجمے میں تخلیق اور تخیل کی جھلکیاں صاف دکھائی دیتی ہیں۔”پیرزادہ سلمان نے شاعر و صحافی علاوالدین خانزادہ کی نعتیہ کتاب عشق عقیدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ علاﺅالدین خانزادہ کی نعت کی شاعری دل سے نکل کر دل میں اترتی ہے۔ نعت لکھنے کے لیے احترام، عشق اور جمالیات کی ضرورت ہوتی ہے، اور ان کی کتاب میں یہ تینوں خصوصیات نمایاں ہیں۔اس سیشن نے نہ صرف حاضرین کو نئے ادبی کاموں سے متعارف کرایا بلکہ اردو ادب کے مختلف پہلوؤں پر گہری بحث و مباحثہ کا موقع بھی فراہم کیا۔ یہ ایونٹ اردو ادب کی اہمیت اور اس کے ارتقاءکو اجاگر کرنے کا ایک شاندار موقع تھا، جس میں نہ صرف مستند بلکہ ابھرتے ہوئے ادبی رحجانات کو بھی سراہا گیا۔