
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ پولیس کو سابق مشیر اسماعیل ڈاہری اور ان کے رشتہ داروں کے خلاف مزید مقدمات درج کرنے سے روک دیا۔
سندھ ہائی کورٹ کراچی میں مختلف مقدمات میں گرفتار سابق مشیر اسماعیل ڈاہری کی بہنوں حمیدہ خاتون ڈاہری اور فریدہ ڈاہری نے آج اپنے وکیل، معروف قانون دان اور سپریم کورٹ کے وکیل سجاد احمد چانڈیو کے ذریعے سندھ پولیس کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف آئینی درخواست دائر کی۔
درخواست گزار حمیدہ ڈاہری اور فریدہ ڈاہری نے اپنے وکیل سجاد احمد چانڈیو کے توسط سے عدالت کو بتایا کہ ان کے بھائی اسماعیل ڈاہری نے حکمران جماعت کے خلاف آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تھا جس پر حکمران جماعت ناراض ہو گئی ہے اور سیاسی انتقام لینا شروع کر دیا ہے ۔
سندھ پولیس اپنی قانونی ذمہ داریاں ادا کرنے کے بجائے صرف حکمران جماعت کے منتخب نمائندوں کی پرائیویٹ فورس کے طور پر کام کر رہی ہے۔ وکیل سجاد احمد چانڈیو نے معزز عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار کے بھائیوں اور بچوں سمیت گھر کے تمام مردوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر کے یا تو گرفتار کر لیا گیا ہے یا ان کو گم کر دیا گیا ہے۔
سندھ پولیس کا اپنے اختیارات کا غیر قانونی استعمال کا یہ عمل بے مثال ہے۔ سندھ پولیس نے حکومت کی ذاتی ملازم ہونے کی حدیں پار کر دی ہیں اور پولیس کی جانب سے نہ صرف درخواست گزاروں کے بھائیوں بلکہ ان کے ہمدردوں اور ووٹروں کے خلاف بھی جھوٹے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
اسماعیل ڈاہری کی بہنوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کے بھائی اسماعیل ڈاہری کی جان کو خطرہ ہے۔ وہ دل کے مرض میں بھی مبتلا ہیں مگر جیل حکام اس کا علاج نہیں کر رہے، ۔
درخواست گزاروں نے عدالت کو مزید بتایا کہ پولیس روزانہ ان کے گاؤں پر چھاپے مار رہی ہے۔ اور لاکھوں روپے کے قیمتی سامان، املاک اور فصلوں کو لوٹ رہے ہیں۔ ان کے خاندان کے تمام مرد جیلوں میں ہیں، خاندان میں صرف خواتین رہ گئی ہیں اور اب سندھ پولیس خواتین کے خلاف بھی جھوٹے مقدمات درج کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے درخواست گزاروں کا کراچی کے گاؤں میمن گوٹھ میں پناہ لی مگر وہاں پر بھی رات 3 بجے میمن گاؤں کی پولیس نے ایس ایس پی نواب شاہ کے ساتھ مل کر درخواست گزار حمیدہ ڈاہری کے نوجوان بیٹے علی مصطفی کو زبردستی اغوا کر لیا۔
دلائل سننے کے بعد جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل بینچ نے سندھ پولیس کو مزید مقدمات درج کرنے اور درخواست گزاروں اور ان کے رشتہ داروں ، بھائی اسماعیل ڈاہری اور علی رضا ڈاہری کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے ایس ایس پی ملیر کو پولیس کے ہاتھوں اغوا ہونے والے علی مصطفیٰ ڈاہری کو سات دن کے اندر پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔ عدالت نے آئی جی سندھ پولیس کو نئی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا بھی حکم دیا۔ علاوہ ازیں جیل حکام کو اسماعیل ڈاہری کا جیل میں علاج کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس، آئی جی جیل خانہ جات، ایس ایس پی ملیر
کو 7 نومبر کو جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔
===================================

Sohaib Super Store
·
اجرک سوٹ 3 پیس
سندھی کڑاھی شرٹ دوپٹہ کڑھائی کے ساتھ
3,000/- روپے ……
( 03094386375 )
WhatsApp

8 رنگ والا بلوچی کڑاھی سوٹ
قیمت 4,000 روپے
( 03094386375 )
WhatsApp

Embroidery Ladies Suit
( 3,000/- )روپے
For Order Please Contact
( 03094386375 )
WhatsApp
=====================================


بیرون ملک بہترین تعلیم کے لیے کنسلٹنٹ سے رہنمائی حاصل کریں ،ابھی رابطہ کریں
بیرون ملک بہترین تعلیم کے لیے کنسلٹنٹ سے رہنمائی حاصل کریں ،ابھی رابطہ کریں۔
تفصیلات کے مطابق ایسے نوجوان طلبا طالبات جو بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں اور بہترین انٹرنیشنل یونیورسٹیز اور کالجز میں داخلہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اسٹڈی ویزا یا اسٹوڈنٹ ویزے پر باہر جانا چاہتے ہیں انہیں کب کہاں کیسے داخلہ مل سکتا ہے

ان کی مطلوبہ کوالیفیکیشن کیا ہے کون سی دستاویزات درکار ہوتی ہیں مختلف یونیورسٹیز اور کالجز کی فیس کتنی ہے ادائیگی کیسے ہوتی ہے کتنے عرصے
کا کورس ہوتا ہے اور کتنے عرصے کا ویزا ملتا ہے جو اسٹوڈنٹ پاکستان سے جا کر باہر بڑھ رہے ہیں ان کے تجربات کیا ہیں جو بیرون ملک جانا چاہتے ہیں ان کو کیا تیاری کرنی چاہیے بہترین اعلی تعلیمی مواقع کہاں کہاں پر میسر ہیں پاکستانی اسٹوڈنٹس ان مواقع سے کب کیسے کہاں فائدہ اٹھا سکتے ہیں یہ اور اس طرح کے اور بہت سے سوالات کا جواب حاصل کرنے اور مستقبل کے کیریئر کی رہنمائی کے
لیے ہمارے پاکستان اور بیرون ملک موجود کنسلٹنٹ سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے ابھی رابطہ کریں اپنے کوائف فون نمبر اور ای میل جیوے پاکستان کے ای میل
Jeeveypakistan@yahoo.com
اور واٹس ایپ
03009253034
پر ارسال کریں ۔ کنسلٹنٹ کی ٹیم خود آپ سے رابطہ کرے گی اپنی دستیابی اور وقت کی سہولت کے حوالے سے آپ خود بتائیں ۔
=========================























