محکمہ آبپاشی سندھ کی بڑی ناکامی یا غفلت کا مظاہرہ ، وزیراعلی برہم لیکن با اثر اور طاقتور افسران اپنی جگہ برقرار

محکمہ آبپاشی سندھ کی بڑی ناکامی یا غفلت کا مظاہرہ ، وزیراعلی برہم لیکن با اثر اور طاقتور افسران اپنی جگہ برقرار۔ تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ سے بلوچستان کو اس کے حصے کے مطابق پانی کی فراہمی میں محکمہ آبپاشی سندھ ناکام ثابت ہو رہا ہے محکمے کے افسران کی جانب سے غفلت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے یا جان بوجھ کر ایسا کیا گیا ہے بہرحال یہ صوبائی حکومت کی ناکامی ہے اس لیے اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ افسران پر کافی ناراض اور برہم ہوئے وہ خود ایک انجینیئر ہیں اس لیے انہوں نے پانی کو اونچے علاقوں تک پہنچانے کے لیے مناسب عملی اور اقدامات اور طریقے بھی بتائے لیکن محکمے میں پہلے سے موجود انجینیئرز کیا خواب غفلت کی نیند سو رہے تھے یا جان بوجھ کر انہوں نے ایسا کیا اور بلوچستان کے حصے کا پانی کہیں اور منتقل کر دیا گیا بلوچستان کی حکومت ماضی میں بھی شکایات کرتی رہی ہے کہ ان کے حصے کا پانی دریائے سندھ سے ان تک نہیں پہنچتا سندھ حکومت بار بار ان کو یقین دہانی کراتی ہے کہ ان کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا یا شکایات درست نہیں ہیں یا جیسے ہی پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا تو بلوچستان کے حصے کے پانی میں بھی اضافہ ہو جائے گا لیکن گزشتہ روز وزیر اعلی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کچھ نئی باتیں سامنے ائیں جو حیران کن تھی اور وزیراعلی بھی اس پر برہم ہوئے اور انہوں نے تخلیقی بنیادوں پر اعتراضات اٹھائے اور اقدامات بتائے

کراچی (10 جولائی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر بیراج کے دائیں کنارے پرپانی کی قلت سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ پانی کی کمی پر قابو پا کر کاشتکاروں کو پانی فراہم کیا جائے بصورت دیگر خریف کی فصل بری طرح متاثر ہوں گی۔اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر آبپاشی جام خان شورو، سیکرٹری وزیراعلیٰ سندھ رحیم شیخ، سیکرٹری آبپاشی ظریف کھیڑو اور دیگرمتعلقہ افسران نے شرکت کی۔
رائٹ بینک ریجن: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سکھر بیراج رائٹ بینک لاڑکانہ اس لیے بنایا گیا تھا کہ رائٹ بینک پر 2,094,975 ایکڑ اراضی کو سیراب کیا جاسکے۔ اس پر وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا کہ رائٹ بینک کینال سے بلوچستان کی 185000 ایکڑ اراضی بھی سیراب ہوتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ دریائے سندھ کے دائیں جانب سے تین نہریں ؛ دادو کینال، رائس کینال اور نارتھ ویسٹ کینال بہتی ہیں۔
رائس کینال: وزیر آبپاشی جام خان شورو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ رائس کینال 100 سے زائد چینلز کوپانی فراہم کرتا ہے جن میں چھوٹے بڑے برانچز/ چینلز شامل ہیں ۔ رائس کینال کا کمانڈ ایریا چار اضلاع میں پھیلا ہوا ہے اور پانی کی کمی کی کوئی شکایت نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ رائس کینال میں ایلوکیشن کے حساب سے 89-80 فیصد پانی مہیا کیاجارہاہےجوکہ تسلی بخش ہےاور آخری سرے کے آباد کاروں کو پانی کی فراہمی مناسب انداز سے کی جاتی ہے۔
سیکرٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے بتایا کہ رائس کینال میں پانی کا بہائو 14355 کیوسک کے مقابلے میں 12800 کیوسک ہے اور اس وقت 11 فیصد کمی کا سامنا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وارہ برانچ کینال میں پانی کی دستیابی90-85 فیصد ہے اور مین برانچ سسٹم کے آخری ایکس ریگولیٹر تک پانی دستیاب ہے۔وارہ برانچ کینال کا کمانڈ ایریا تین اضلاع شکارپور، لاڑکانہ اور قمبر شہداد کوٹ تک پھیلا ہوا ہے اور یہ 47 آف ٹیکنگ چینلز کو فیڈ کرتی ہے جس میں چھوٹے بڑے برانچز / چینلز شامل ہیں۔ وارہ برانچ کے پورے سسٹم میں پانی دستیاب ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ وارہ برانچ میں پانی کی قلت کی کوئی شکایت نہیں ہے۔دادو کینال: وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ دادو کینال میں ایلوکیشن کے حساب سے تقریباً 50 فیصد پانی دستیاب ہے۔ دادو شہر کے نچلے حصے کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ دادو کینال کا ڈسٹری بیوشن سسٹم تقریباً 60 سے زائد آف ٹیکنگ چینلز پر مشتمل ہے جس میں سکھر بیراج گیٹس کے مسئلے اور چھوٹی بڑی شاخوں میں انی کی کمی کا سامنا ہے۔
دادو کینال تین اضلاع کے کمانڈ ایریاز کو فیڈ کرتی ہے اور اسے پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے سیکرٹری آبپاشی کو ہدایت کی کہ پمپنگ اسٹیشنز کی مدد سے نچلے حصے میں پانی کی کمی کو دورکیاجائے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو دادو کینال میں پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بتایا گیا۔ ان میں رائس کینال کے آرڈی ۔ 82 سے دادو کینال کا ایک اضافی سپلیمنٹ بھی شامل ہے۔رائس کینال سسٹم میں کوئی بڑی شکایت رپورٹ نہیں ہوئی اور سکھر بیراج کے اپ اسٹریم پر پانی کی دستیابی تک، دادو کینال سسٹم کو اضافی پانی فراہم کیاجائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ نہری پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے آف ٹیکنگ چینلز کے لیے روٹیشن پلان مرتب کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آبپاشی کا عملہ دن رات نگرانی کرے تاکہ دادو کینال کے نظام میں پانی کی کمی کے حوالے سے شکایات کے ازالے کے لیے روٹیشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
نارتھ ویسٹ کینال: سیکریٹری آبپاشی نے کہا کہ نارتھ ویسٹ کینال کو 50 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پانی کی کمی کو کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
این ڈبلیو کینال 100 سے زیادہ آف ٹیکنگ چینلز اورچھوٹے بڑے برانچز کو پانی فراہم کرتی ہے۔این ڈبلیو کینال کا کمانڈ ایریا 3 اضلاع میں پھیلا ہوا ہے۔پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے روٹیشن سسٹم سے کام لیاجارہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ وہ آف ٹیکنگ چینلز کے لیے روٹیشن پلان مرتب کرے اور آبپاشی کے عملے کو نگرانی کے لیے متحرک کیا جائے تاکہ روٹیشن پلان پر صحیح معنوں میں عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔مرادعلی شاہ نے بلوچستان کے لیے آبی ذخائر کے طور پر این ڈبلیو کینال کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے سیکرٹری آبپاشی کو علاقے میں پانی کی شدید قلت سے نمٹنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ہائیڈرولک ایکسویٹر مشینیں استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ این ڈبلیو کینال کے بالائی حصے تک پانی کی فراہمی ممکن ہو اور سکھر بیراج سے بلوچستان تک زیادہ سے زیادہ پانی کا بہاؤ ممکن ہو سکے۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ