لین دین کا معاملہ، سابق ملازم نے کمپنی مالک کو قتل کردیا، ملزم گرفتار


کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شارع فیصل پر واقع کاوش کراؤن پلازہ کے چوتھے فلور پر آفس میں جھگڑے کےدوران تیز دھار آلے کے وار سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا جسکی شناخت 42 سالہ نوید خان ولد بہادر خان کے نام سے ہوئی ہے،مقتول کو کمپنی کے سابق ملازم نے لین دین کے معاملے پر نوید خان کو قتل کیا ہے،ملزم کی تنخواہ باقی تھی،ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، لاش کو اسپتال منتقل کرکے

مزید تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے،مقتول نوید خان کے لواحقین نے بتایا کہ وہ غیر ملکی سافٹ وئیر کمپنی یورو سافٹ کے پاکستان آفس کا سی ایم او تھا،مقتول کے بھائی نے بتایا کہ ملزم شعیب کمپنی کا سابق ملازم تھا، ہیڈ آفس سے کسی بھی ملازم کی تنخواہ نہیں آئی تھی،شام کے وقت ملزم شعیب دفتر آیا اور نوید کے کمرے میں داخل ہوا،جھگڑے کے دوران ملزم نے تیز دھار آلے کے وار کرکے نوید کو شدید زخمی کیا،نوید خود کو بچانے کی خاطر دفتر سے باہر نکلا اور گر گیااسے اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا،ملزم آلہ قتل سمیت دفتر میں ہی موجود تھا جسے پولیس نے گرفتار کر لیا۔
https://e.jang.com.pk/detail/716953
======================================
ہاکس بے ہٹ نمبر 40 میں گذشتہ روز ڈوبنے والے نوجوان کی لاش نکال لی گئی
کراچی(اسٹاف رپورٹر) ہاکس بے ہٹ نمبر 40 کے قریب سمندر میں نہاتے ہوئے اتوار کو18سالہ انس ولد فرید ڈوب گیا تھا ،پیر کی صبح ایدھی رضاکاروں نے دوبارہ ریسکیو آپریشن کاآغاز کیا اور طویل جدوجہد کے بعد لاش کو سمندر سے نکال کر اسپتال منتقل کیا ،پولیس کاکہنا ہےکہ متوفی ناظم آباد کا رہائشی، دوستوں کے ساتھ تفریح کی غرض سے ہاکس بے آیا تھا۔
===========================
مبینہ طور پر ڈکیتی مزاحمت کے دوران شہری کے قتل میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ پولیس کے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ نے مبینہ طور پر ڈکیتی مزاحمت کے دوران شہری عبدالباسط کے قتل میں ملوث 2 ملزمان عابد علی اور حسنین عرف پنڈت کو گرفتار کرلیا،ایس آئی یو ترجمان کے مطابق 3 جون کو ناصر جمپ کے قریب پیش آیا تھا۔
=======================
ڈی ایس پی علی رضا قتل کیس، ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار
09 جولائی ، 2024FacebookTwitterWhatsapp
کراچی (ثاقب صغیر / اسٹاف رپورٹر )ڈی ایس پی سی ٹی ڈی علی رضا پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تحقیقاتی اداروں نے تیار کرلی ہے۔تحقیقاتی ذرائع کے مطابق علی رضا کی پہلے باقاعدہ ریکی کی گئی اور ملزمان کو انکی روزانہ جائے وقوعہ پرآنے کی ٹائمنگ کی معلومات بھی تھیں۔ان کا روزانہ رہائشی اپارٹمنٹ میں آنا ہوتا تھا اس لیے انکی روٹین جاننا آسان تھا۔ اتوار کو بھی وہ معمول کے مطابق اپنے گھر سے نکلے اور اپارٹمنٹ پہنچے۔ملزمان جانتے تھے کہ علی رضا کی گاڑی بم پروف ہے اور ان کے پاس ہتھیار بھی ہوتا ہے۔ ملزمان نے علی رضا کے گاڑی سے اترنے کے بعد اپارٹمنٹ میں داخل ہونے پر فائرنگ کی۔موٹر سائیکل سوار دو ملزمان علی رضا کے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں ان کا انتظار کررہے تھے۔ملزمان نے پہلے علی رضا پر فائرنگ کی اور جاتے ہوئے گارڈ کو نشانہ بنایا۔واقعہ کے بعد جب لوگ بھاگے تو ملزمان نے جاتے ہوئے ہوائی فائرنگ بھی کی۔سی ٹی ڈی کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب نے پیر کی شب ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے ہمراہ دوبارہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے 12 خول ملے ہیں۔واقعہ میں دو ہتھیار استعمال ہوئے ہیں تاہم انکی میچنگ ماضی کے کسی واقعہ کیساتھ نہیں ہوئی ہے۔علی رضا کو دو گولیاں کمر پر ، تیسری گردن اورچوتھی گولی سر پر لگی۔انہوں نے بتایا کہ علاقے کی جیو فینسنگ کی جارہی ہے ،ملزمان کے آنے اور فرار ہونے کے راستوں کی جیو میپنگ بھی جاری ہے جبکہ عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرلیے گئے ہیں ۔ بیانات کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔واقعہ کے حوالے سے حاصل کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی ایگزامن کی جا رہی ہیں جبکہ ملزمان کے خاکے بھی بنائے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ “الفجر “نامی جس تنظیم نے سوشل میڈیا پر زمہ داری قبول کی ہے ایسی کوئی تنظیم نہیں ہے، یہ محض ایک چینل ہے۔انکا کہنا تھا کہنا ہے کہ جیسے سوشل میڈیا پر لوگ پیجز بنا لیتے ہیں اسی طرح الفجر کے نام سے ایک پیج بنا ہوا ہے جس کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی تاہم جو گروہ دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث تھا اس کا نام سامنے نہیں آیا،ایسا کرنے سے انکی خبر بھی چل جاتی ہے اور بندے بھی بچ جاتے ہیں ۔راجہ عمر خطاب کے مطابق علی رضا کی شہادت کے حوالے سے ابھی حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا،دہشت گردوں نے انھیں ٹارگٹ کر کے کئی ہدف حاصل۔کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ علی رضا نے لیاری گینگسٹرز،جہادی گروپوں کے خلاف کام کیا جبکہ شہید چوہدری اسلم کے ساتھ بھی وہ کافی عرصہ رہے تاہم اس وقعہ میں فرقہ وارانہ اور کالعدم جہادی تنظیموں کے ملوث ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔علی رضا کی سیکورٹی واپس لینے کے حوالے سے چلنے والے خبروں کی انہوں نے تردید کرتے ہوئے بتایا کہ یہ خبر غلط ہے ،ان سے سیکورٹی واپس نہیں لی گئی تھی ۔