وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے وژن کے مطابق انٹرفیتھ کو فروغ دے رہےہیں ۔ رمیش سنگھ اروڑہ
لاہور، 03 جولائی: پنجاب کے گردوارے، خاص طور پر لاہور جیسے شہروں میں، سکھ کمیونٹی کے لیے بے حد تاریخی اور مذہبی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے گردوارے سکھ تاریخ کے اہم واقعات اور شخصیات سے منسلک ہیں۔ پنجاب، پاکستان کے گردواروں کی بحالی کی پہل، خاص طور پر لاہور جیسے قدیم شہروں کے تناظر میں، تاریخی تحفظ اور بین المذاہب ہم آہنگی دونوں کے لیے اہم ہے۔ پنجاب، پاکستان کے قدیم شہر میں کئی سکھ گردوارے اس وقت بڑے پیمانے پر بحالی کے عمل سے گزر رہے ہیں جبکہ یہ کوششیں اس علاقے میں ثقافتی اور مذہبی ورثے کے مقامات کو محفوظ رکھنے کے وسیع تر منصوبوں کا حصہ ہیں۔ بحالی کا مقصد ان گردواروں کی تاریخی اور معماری اہمیت کو بحال کرنا ہے تاکہ وہ عبادت گزاروں اور سیاحوں کے لیے زیادہ قابل رسائی ہوں۔
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اقلیتی امور/ پردھان پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے اپنے کیمپ آفس میں ڈی جی والڈ سٹی کامران لاشاری سے ایک ملاقات کے دوران کیا۔ ڈی جی والد سٹی نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ ڈبلیو سی ایل اے نے ای ٹی پی بی کے ساتھ شراکت میں کئی وسیع پیمانے پر تحفظاتی منصوبے شروع کیے ہیں۔ یہ کوششیں، جو مکمل طور پر ای ٹی پی بی کے فنڈ سے ہیں اور ڈبلیو سی ایل اے کے ذریعے عمل میں لائی جا رہی ہیں، علاقے کے ثقافتی ورثے کے تحفظ میں ایک بڑا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے 19ویں صدی کے گردوارے کو اس کی اصل شان و شوکت میں بحال کرنے کے لیے ہیں، اس کی طویل مدتی تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے۔
صوبائی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ بحالی کی کوششیں درحقیقت مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ہیں، دنیا بھر کے سکھوں کو ان کے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے مدعو کیا جاتا ہے ،اس سے نہ صرف سکھ ڈائیسپورا کے درمیان تعلق کا احساس پیدا ہوتا ہے بلکہ ثقافتی تبادلے اور سمجھ بوجھ کو بھی فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدامات بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کرتے ہیں، پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کے ورثے کو محفوظ رکھنے اور رواداری اور احترام کا پیغام دینے کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے کامران لاشاری سے کہا کہ مندر , گرجا گھروں اور گردواروں کے حوالے سے ایک لانگ ٹرم ایکشن پلان بنایا جائے تاکہ ملکر اپنے تقافتی ورثے کو محفوظ اور با مقصد بنا سکیں ۔