کراچی
یکم جولائی 2024
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے متحدہ قومی موومنٹ رہنما خالد مقبول صدیقی کی جانب سے شہید ذوالفقار علی بھٹو پر الزامات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے دو ٹوک انداز میں ایم کیو ایم سے معافی مانگنے اور گورنر سندھ کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت کو ایک مرتبہ پھر سیاست چمکانے کا شوق ہوا ہے اور متحدہ نے ایک بار پھر الزام تراشیوں کی سیاست شروع کردی ہے، اس طرح کی سیاست کی ایم کیو ایم کو قیمت چکانی پڑی ہے اور وہ تین چار شہروں سے سکڑ کر یوسی کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بھی زہر انگیز گفتگو کی گئی جو کسی کو زیب نہیں دیتی، شہید بھٹو کا ملک کے لئے اہم کردار رہا ہے، خالد مقبول صدیقی نے ہمارے قائد کے خلاف زہر انگیز گفتگو کی ہے ، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کے لیے اہم قربانیاں دی ہیں ، پاکستان کی سیاسی تاریخ سے اگر ہماری لیڈرشپ نکال دیا جائے تو پھر کچھ بھی نہیں بچتا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کوٹہ سسٹم ملک میں سوچ سمجھ کر لایا گیا تھا اور یہ سسٹم پسماندہ علاقوں کےلوگوں کے تحفظ کے لئے لایا گیا تھا، جس کو بنیاد بنا کر خالد مقبول صدیقی کی نامناسب گفتگو ہے۔
انہوں نے ہا کہ ایم کیو ایم سندھ میں متعدد مسائل کی ذمہ دار ہے، صوبے میں پڑھے لکھے نوجوان روزگار کے منتظر تھے، لیکن ایم کیو ایم نے نوکریوں پر پابندی لگوائی اور اسٹے آرڈر لے کر بیٹھ گئے۔ ایم کیو ایم کے اسٹے کی وجہ سے کئی محکموں کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ خالد مقبول سمیت متحدہ کی ساری قیادت الطاف حسین کو جی بھائی جی بھائی کرتی رہتی تھی، اور یہ وہی قیادت ہے جو الطاف کو چھوڑ کر بھاگی تھی اور وہ آج الطاف حسین کو لیڈر ماننے کو تیار نہیں، جس نے ان لوگوں کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا، آج خالد مقبول صدیقی اور ان کے لوگ کل تک اپنے جس قائد کے پیچھے پیچھے پھرتے تھے آج وہ اپنے اسی قائد کو اپنا لیڈر ماننے پر تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ نے ہمیشہ پیپلز پارٹی پر الزامات لگائے جبکہ شہید بھٹو نے
او آئی سی کو تقویت دی جسے ساری اسلامی دنیا مانتی ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تقسیم کرنے کی بات کرنا ڈوب مرنے کا مقام ہے ۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں ایم کیو ایم نے اپنے کارکنان بھرتی کئے ، ماضی میں سارے تارگیٹ کلرز واٹر بورڈ اور کے اہم سی کے ملازم ہوتے تھے، آدھی سے زیادہ رابطہ کمیٹی سرکاری ملازم ہے، رابطہ کمیٹی کے لوگ بلدیاتی اداروں میں سرکاری ملازمت کر رہے ہیں ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم جھوٹ کی سیاست کا باب بند کرے ، ہم بد تمیزی کا جواب بد تمیزی سے نہیں دیں گے لیکن شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بات کرنے پر ایم کیو ایم کو معافی مانگنی چاہیے ، نفرت کی سیاست کرنے والوں کا حشر سب نے دیکھا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گورنر سندھ بھی ایم کیو ایم کے نمائندے ہیں، گورنر سندھ فوری طور پر مستعفی ہوں ، ان کو سندھ کو عوام نے نہیں بٹھایا نہ ہی ان کے پاس کوئی مینڈیٹ ہے ، صوبے میں اس طرح کی سیاست مزید نہیں چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ یہ لوگ الطاف حسین کی پاکستان کے خلاف کی گئی باتوں پر ایک لفظ نہیں بولتے تھے لیکن جب الطاف حسین پر پابندی لگی تو یہ لوگ اب متحدہ پاکستان کا چولا پہن کر وہی پرانی سیاست اب بھی کررہے ہیں، خالد مقبول صدیقی کی کوئی حیثیت نہیں ان کی حیثیت صفر پلس صفر پلس صفر ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم نے نوجوان نسل کو تباہ کیا ، ان کے ہاتھوں میں ہتھیار دیئے، کراچی میں آئے روز ہڑتالیں ہوتی تھیں، لیکن اب ایم کیو ایم کی بدمعاشی ختم ہو گئی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ نفرتوں کی سیاست کی ہے انہیں اپنے لئے عوامی حمایت کا اندازہ تھا اسلئے یہ لوگ راتوں رات بلدیاتی الیکشن چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، لوگ ایم کیو ایم کی اصلیت جانتے ہیں، ایم کیو ایم نفرت اور تعصب کا سوشا چھوڑنے والی جماعت ہے ، ایم کیو ایم سے کہتے ہیں کہ آج بھی بیلٹ کے زریعے منتخب ہونے کی کوشش کریں اور آئیں ہم سے الیکشن میں مقابلہ کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں پچاس ہزار آسامیاں شفاف طریقے سے آئی بی اے کے ٹیسٹ کے تحت پُر کی گئی ہیں ، کئی وزراء کے فیملی ممبران بھی اس ٹیسٹ میں فیل ہوئے اس سے زیادہ شفافیت اور کیا ہوگی۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں ایم کیو ایم مکمل طور پر طاقتور تھی، دن میں سؤ سؤ لوگوں کو قتل کیا جاتا تھا، آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسران کو ایم کیو ایم نے چُن چُن کر قتل کیا، اس وقت انہوں نے کوٹہ سسٹم ختم کیوں نہیں کروایا، حقیقت یہ ہے کہ ایم کیو ایم نے کسی ایک آفیشل اجلاس میں کبھی بھی کوٹہ سسٹم کی مخالفت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ شہید کے اوپر من گھڑت الزام لگائیں گے تو جواب دینا ہمیں بھی آتا ہے ، جب ایم کیو ایم کے پاس بندوقیں ہوتی تھی ہم تب نہیں ڈرے تو اب کیا ڈریں گے، ایم کیو ایم والوں کا وتیرہ رہا ہے کہ وہ منہ پر کوئی اور بات کرتے ہیں اور عوام کے سامنے دوسری بات کرتے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے ایم کیو ایم جب ایم کیو ایم پاکستان بنی تو شاید نفرت اور منافقت کی سیاست سے بھی کنارہ کش ہوگئی لیکن ہم غلط سمجھتے تھے ، دم وہی ٹیڑھی کی ٹیڑھی رہی ۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے سب پر احسانات ہیں ، جب آپریشن ہوا تو ایم کیو ایم نے جرائم پیشہ لوگوں کو سرکاری نوکریوں پر رکھا ہوا تھا۔