ن و القلم۔۔۔مدثر قدیر
کیاوزیر اعلی پنجاب مریم نواز ، سیکرٹری ہیلتھ کو تبدیل کر پائیں گی۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال میں 13 بچوں کے جاں بحق ہونے کے سانحہ پر غمزدہ خاندانوں کا دکھ بانٹنے پہنچ گئیں اور سانحہ پر خود معذرت کی۔ وزیر اعلیٰ نے ایم ایس، اے ایم ایس اور ایڈمن آفیسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور فوری محکمانہ کارروائی کی ہدایت کی ، سا نحہ کے حقیقی ذمہ داروں کا تعین کرکے نشان عبرت بنانے کا حکم دیا۔اس موقع پر انھوں نے کہا کہ آگ لگی تو آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے۔ ہیلتھ کو اربوں دے رہے ہیں، پھر غریب مریضوں سے داخلے کے لئے پیسے کیوں لئے جاتے ہیں۔مریم نواز شریف نے پرنسپل میڈیکل کالج ٗ ایم ایس ٗ اے ایم ایس اور ایڈمن افسر کو ملازمتوں سے برخاست کرنے اور گرفتار ی کا حکم ٗ دیا جس پر ڈی پی او فیصل شہزاد نے پولیس نفری کے ہمراہ پرنسپل میڈیکل کالج پروفیسر عمران حسن خان ٗایم ایس ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال ڈاکٹر اختر محبوب ٗ ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر عثمان کو گرفتارکرلیا۔ ڈاکٹرز کو گرفتارکرنے پر ہسپتال کے دیگر ڈاکٹرز نے شدید احتجاج کیا نعرہ بازی کی اورینگ ڈاکٹرزو دیگر ڈاکٹرز اور سٹاف وغیرہ نے کام کرنا بند کردیا اور ان کے مسلسل احتجاج کے بعد گرفتار ڈاکٹرز رہا کردیئے گئے۔ساہیوال میں پیش آنے والے واقعہ نے محکمہ صحت کے آفیسران اور خصوصی طور پر سیکرٹری ہیلتھ علی جان خان کی گڈ گورنس کا پول کھو ل کے رکھ دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کو کہنا پڑا کہ اربوں روپے کا بجٹ دینے کے باوجود عوام صحت سہولیات کو ترس رہے ہیں ۔رواں مالی سال کے دوران صحت کے لیے جو بجٹ رکھا گیا ہے اس میں مجموعی طور پر 539ارب15کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 410ارب غیر ترقیاتی جبکہ 128 ارب 60 کڑور روپے ترقیاتی بجٹ کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کا دونوں محکموں کیلئے مجموعی طور پر تقریباً 129 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔اسی طرح محکمہ سپشلائزد ہیلتھ کئیر کا 86 ارب جبکہ پرائمری سکینڈری کا 43 ارب روپے رکھے گئے ہیںجبکہ ایک ارب کلینک آن ویل پر خرچ کیا جائے گا۔ پرائمری ہیلتھ کیئر میں آر ایچ سی اور بی ایچ یو کی ری ویمپنگ کیلئے 16 ارب پہلے فیز میں جبکہ دوسرے فیز میں 7 ارب 50 کڑور مختص کئے گئے ہیں۔صوبے کی بھی کی اوپی ڈی، ایمرجنسی و ادویات کیلئے 55 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر میں نواز شریف کینسر ہسپتال لاہور کے لیے 56ارب روپے اور سرگودھا کارڈیک انسٹی ٹیوٹ کے لیے 10ارب روپے رکھے گئے ہیں۔آج یعنی 15جون کو یہ کالم لکھتے ہوئے حالات یہ ہیں کہ جناح ہسپتال لاہور میں ادویات کی شدید کمی ہے اور داخل مریضوں کو ادویات بازار سے خریدنا پر رہی ہیں جبکہ پورے ہسپتال میں دو یونٹ ایسے ہیں جہاں پر اے سی چل رہے ہیں جبکہ باقی وارڈوں میں اے سی سہولت دستیاب نہیں جس کی وجہ سے مریض اپنے علاج کے لیے نوحہ کناں ہیں اور ہسپتال انتظامیہ محکمہ صحت کے ساتھ مل کر مال بنانے کے چکر میں ان یونٹس کے اے سی بند کرواکر یہاں بھی کنسٹرکشن کا کا م شروع کرانا چاہتی ہے، یہی حال سروسز ہسپتال کا ہے جہاں پر ری ویمپنگ کی وجہ سے مریضوں کے آپریشن ملتوی ہورہے ہیں ۔ری ویمپنگ کے عمل کو ایک سال ہونے کو آیا ہے مگر ابھی تک جاری کام مکمل نہیں کیا جاسکا ۔سر گنگارام ہسپتال کی آئوٹ ڈور ز میں اے سی سہولت میسر نہیں جبکہ لیڈی ولنگٹن ہسپتال میں مریض ادویات اور ٹیسٹوں کےضمن میں رل رہے ہیں ۔پنجاب ڈینٹل ہسپتال میں اوپی جی ایکسرے اور نئے دانت لگانے کا یونٹ مکمل بند ہے ،میو ہسپتال ،سروسز ہسپتال ،گنگارام ہسپتال،میاں میر ہسپتال،جناح ہسپتال اور دیگر میں شوگر کی بیماری کا ٹیسٹ ایچ بی اے ون سی مکمل طور پر بند ہوچکا ہے ۔ اسی طرح دیکھا جائے تو ایم آئی آر اور سی ٹی اسکین کے دوران استعمال ہونے والا کنٹراس کا ٹیکہ ہسپتالو ں سے غائب جبکہ بازار میں منہ مانگی قیمت پر مل رہا ہے اور اگر یہ کسی ہسپتال میں موجود بھی ہے تو اس کی سرکاری قیمت 8000وصول کی جارہی ہےیوں تین ہزار کا ٹیکہ سرکاری طور پر آٹھ ہزار میں میسر ہے ۔یہ حالات ہیں صوبائی دارلحکومت کے ہسپتالوں کے جہاں پر مریضوں کو صحت سہولیات کے ضمن میں صرف تسلی دی جاتی ہے ۔اس سے اندازہ لگانا ممکن ہے کہ صوبے کے دور دراز کے ہسپتالوں میں کیا حالات ہوں گے اور وہاں پر مریضوں کو کیا پاپڑ بیلنا پڑتے ہوںگے۔اس سارے نظام کو سیکرٹری ہیلتھ نے ٹھیک کرنا ہے مگر ان کی ترجیع کچھ اور ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج پنجاب بھر کے ڈاکٹرز،نرسز اور پیرا میڈیکس علی جان کی معطلی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وائے ڈی اے کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی نے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر میں دھرنا کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے سارے نعرے غلط ثابت ہوئے ہیں آگر آپ مینڈیٹ لے کر آئے ہوتے تو آپ کو آج پرنسپل ،ڈاکٹر نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے ساتھ کئے جانے والے سلوک پر شرمندگی ہوتی ۔پرنسپل ساہیوال میڈیکل کی گرفتاری کرکے ہتک کی گئی ہے اور سارا ملبہ پرنسپل ، ایم ایس پر ڈالتے ہوئے ڈاکٹروں پر تشدد کیا گیاجس کے باعث چھ ڈاکٹر آئی سی یو میں پڑے ہیں۔ خانیوال میں غیر معیاری ادویات لگنے سے 3 بچے جاں بحق ہوئے اس میں حکومت کی اپنی نا اہلی شامل ہے۔صدر ینگ نرسز ایسوسی ایشن روزینہ منظور کا کہنا تھا کہ خانیوال میں ہماری نرس کو ہوسٹل سے گرفتار کیا گیا اور اس پر مقدمہ درج کیا گیا،محکمہ صحت کی نااہلی کا خمیازہ ہم نہیں بھگتیں گے سیکرٹری ہیلتھ علی جان سمیت دیگر افسران کمیشن کھاتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ سیکریٹری ہیلتھ کو عہدے سے ہٹایا جائے یہ سب کرپٹ ہیں ہم مریض کو دیکھیں یا کلر کوڈنگ کو دیکھیں،اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور کے صدر پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی نے محکمہ صحت کی نااہلی اور ناعاقبت اندیشانہ فیصلوں کی مذمت کی اور وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کو متنبہ کیا گیا کہ وہ محکمہ صحت کو برے حالات میں پہنچانے کے ذمہ دار شعبدہ بازوں اور مفاد پرست نوسربازوں سے باخبر رہیںاورخانیوال ہسپتال میں قانون سے نا آشنا افسران کی طرف سے اپنے آپ کو بچانے اور سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے ہیلتھ پروفیشنلز کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ایسے غیر سنجیدہ افسران کی تربیت اور اُن کے غیر آئینی، غیر قانونی، غیر انسانی اور غیر اخلاقی اقدامات کا جائزہ لے کر اُن کی قابلیت کے مطابق تعیناتی کی جائےجبکہ پیما کے صدر ڈاکٹر عبدلعزیز میمن نے کہا کہ حکومت اور انتظامی ادارے اس سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اپنی جان چھڑانے کے لیے غیر متعقہ افراد پر پوری ذمہ داری عائد کر دی جائے اور انہیں تذلیل کا نشانہ بنایا جائےاور حکومت کو چاہیے کہ اصل ذمہ دار ان کو بے نقاب کرے۔حالات یہ ہیں کہ صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی اوپی ڈیز آج بند رہیں اور تمام ہیلتھ پروفیشنلز نے مل کر فری اقصی اور سیکرٹری صحت علی جان کی نااہلی اور معطلی کا ٹرینڈ چلایا مگر دوسری جانب اگر آپ محسوس کریں تو اس میں نقصان صرف غریب عوام کا ہو اجو اپنے علاج کے ضمن میں اس جھلستی قہر کی گرمی میں آج بھی نوحیہ کناں رہے ،شاید میرے دکھ کا مداوا کرئے کوئی۔