آصف زرداری نے انٹرویو میں بلاول بھٹو کے پیروں سے زمین کھینچ لی ہے، بلاول خود کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں لیکن آصف زرداری نے انہیں زیرتربیت بچہ بنادیا،

سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ آصف زرداری نے انٹرویو میں بلاول بھٹو کے پیروں سے زمین کھینچ لی ہے، بلاول خود کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں لیکن آصف زرداری نے انہیں زیرتربیت بچہ بنادیا، آصف زرداری نے یہ بات کر کے چند حلقوں کو پیغام دیا ہے کہ پارٹی پر کنٹرول میرا ہی ہے

ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، سیاستدانوں اور عدلیہ نے اپنے اپنے ماضی سے سبق سیکھا ہے، اسٹیبلشمنٹ طے کرچکی ہے وہ اب سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی، سپریم کورٹ نے بھی پارلیمنٹ کے حوالے سے مثبت جذبات کا اظہار کیا ہے، جو بھی ریڈ لائن کراس کرے اسے سزا ملنی چاہئے، اپوزیشن میںبیٹھنے والوں کو بھی تسلیم کریں گے، پی ٹی آئی کے ترجمان بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ جو بھی ریڈ لائن کراس کرے سزا ملنی چاہئے، اپوزیشن میں بیٹھنے والوں کو بھی تسلیم کرینگے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کےساتھ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ آصف زرداری نے انٹرویو میں بلاول بھٹو کے پیروں سے زمین کھینچ لی ہے، بلاول خود کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں لیکن آصف زرداری نے انہیں زیرتربیت بچہ بنادیا، آصف زرداری نے یہ بات کر کے چند حلقوں کو پیغام دیا ہے کہ پارٹی پر کنٹرول میرا ہی ہے۔ ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے مزید کہا کہ نواز شریف نے مینار پاکستان جلسے میں پالیسی بیان دیا کہ میں کسی سے بدلہ لینا نہیں چاہتا، نواز شریف کی صرف ایک ہی خواہش پاکستان کو دوبارہ ترقی کے راستے پر ڈالنے کی ہے، 2018ء کی سازش کے بعد منصوبے کے تحت پاکستان کو معاشی بدحال کیا گیا، 2018ء کی تاریخ ہمیں کسی بھی لحاظ سے 1971ء سے کم نہیں پڑی، سی پیک کے ذریعے ہم نے دنیا میں پاکستان کی پہچان بنائی، 2018ء میں ایک اناڑی کو مسلط کرنے سے سی پیک کا منصوبہ تہس نہس ہوا، 2018ء ایک سازش تھی جس میں اس وقت کے چند جرنیلوں اور ججوں نے حصہ لیا، انہوں نے غالباً اپنی بیگمات اور بچوں کے کہنے پر اپنی عقل کو تالا ڈال کر ایسے فیصلے کئے جس کی قیمت آج چوبیس کروڑ عوام ادا کررہے ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف ماضی کے سبق کے طور پر 2018ء کی سازش کا ذکر کرتے ہیں، نواز شریف کسی بھی انتقا م سے بالاتر ہوکر چاہتے ہیں سب مل کر پاکستان کی ترقی کیلئے کام کریں، ٹروتھ اینڈ ری کنسی لی ایشن کمیشن بنانا چاہئے جہاں ہر کوئی اپنی ماضی کی غلطیوں کا اعادہ کرے۔ احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصا ف اپنے ہی فیصلوں کی سزا بھگت رہی ہے، پیپلز پارٹی اورن لیگ نے مارشل لاء کا سامنا کیا مگر کسی کور کمانڈر کے گھر پر حملہ نہیں کیا، پی ٹی آئی پاکستان کے ریاستی اداروں سے ٹکرائی،پی ٹی آئی نے خود اپنے خلاف سازش کی اب لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کا کہتے ہیں، امریکا نے کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کو اٹھارہ اٹھارہ سال کی سزائیں دی ہیں، جو بھی ریڈ لائن کراس کرتا ہے اسے سزا ملنی چاہئے، 2014ء میںسرکاری ٹی وی اور پارلیمنٹ کے واقعات پر احتساب ہوجاتا تو 9مئی نہ ہوتا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں دو تہائی اکثریت ملی تب بھی وسیع البنیاد حکومت بنائیں گے، کمزور قومی اتحادی حکومت کا تجربہ پچھلے سولہ ماہ میں دیکھ چکے ہیں، ن لیگ کو انشاء اللہ انتخابات میں مطلوبہ اکثریت ملے گی، اکثریت ملی تو ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کریں گے، اپوزیشن میں بیٹھنے والوں کو بھی تسلیم کریں گے،ووٹوں سے منتخب ہونے والے تمام پارلیمنٹرینز کے ساتھ بات ہوسکتی ہے، حکومت کے ساتھ چلنے کو جو بھی تیار ہو اس سے بات ہوسکتی ہے۔ پی ٹی آئی کے ترجمان بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے بعد عمران خان کا ٹرائل ہر صورت اوپن ہونا چاہئے، عمران خان کا اوپن ٹرائل اب جوڈیشل کمپلیکس میں ہوگا، عمران خان کا اوپن ٹرائل جیل میں نہیں ہوسکتا، جیل میں اوپن ٹرائل کیلئے عدالت نے کچھ لوازمات رکھے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے، آرڈر کے مطابق اٹھائیس نومبر کا ٹرائل جوڈیشل کمپلیکس میں ہی ہوگا، ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق سائفر کیس میں عمران خان کی پہلے ہونے والی تمام پروسیڈنگز ختم ہوچکی ہیں۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں، پارٹی نے عمران خان کے استقبال کیلئے کارکنوں کو لانے کا فیصلہ نہیں کیا، ہم نہیں چاہتے کہ حکومت استقبال کا بہانہ کرکے جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت کیلئے مشکلات کھڑی کرے، ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ چھوڑیں فیلڈ ہی نہیں دی جارہی ہے، پی ٹی آئی کو کارنر میٹنگز اور جلسے نہیں کرنے دیئے جارہے، ہم گھروں یا فارم ہاؤس میں ورکرز کنونشن کریں تو اسے بھی روکا جارہا ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ انتخابات کے بعد اتحادی حکومت ہی بنے گی تمام جماعتیں ایک ٹینٹ کے نیچے ہوں گی، آصف زرداری نے انٹرویو میں بلاول بھٹو کے پیروں سے زمین کھینچ لی ہے، بلاول خود کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں لیکن آصف زرداری نے انہیں زیرتربیت بچہ بنادیا، آصف زرداری نے یہ بات کر کے چند حلقوں کو پیغام دیا ہے کہ پارٹی پر کنٹرول میرا ہی ہے۔ محمد مالک کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کا انٹرویو ٹائمنگ کے حساب سے بہت دلچسپ ہے، آصف زرداری سمجھوتے کی طرف جاتے نظر آرہے ہیں، بلاول جس ڈگر پر چل پڑے تھے وہاں پلے بک میں کچھ مسائل ہوسکتے تھے، آصف زرداری نے بلاول کی لائن پر چلنے والوں کو واضح کردیا ہے کہ ٹکٹس میں نے دینی ہے،اس وقت پاور پالیٹکس چل رہی ہے آصف زرداری ہی پارٹی کنٹرول کریں گے، آصف زرداری مرکز کے لالچ میں سندھ ہاتھ سے جانے نہیں دیناچاہتے۔ محمد مالک کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں آئندہ حکومت کا حصہ ہوں گی، ن لیگ آئندہ حکومت میں لیڈ پارٹی کے طور پر نظر آرہی ہے، پنجاب میں ن لیگ کو مکمل اختیار نہیں دیا جائے گا، پنجاب میں استحکام پاکستان پارٹی اور آزاد امیدوار سیٹیں لے سکتے ہیں، پی ٹی آئی چھوڑنے والے سینئر لیڈرز بھی آنے والے دنوں میں آئی پی پی میں شامل ہوں گے۔ محمد مالک نے کہا کہ نواز شریف سمجھتے ہیں وہ اسٹیبلشمنٹ کی مجبوری ہیں، میری اطلاع ہے کہ حکومت عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس نہیں لائے گی، عمران خان کا ٹرائل بھی جیل میں ہوا فیصلہ بھی جیل میں ہوگا، الیکشن بھی پولنگ بوتھ میں نہیں ،کہیں اور ہوگا۔
https://e.jang.com.pk/detail/579622
===========================
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑکا متحدہ عرب امارات کادورہ
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ متحدہ عرب امارات کے دورے پرابو ظہبی پہنچے ہیں ۔ وزیر انصاف عبداللہ بن سلطان بن عوادالنعیمی نے ائیرپورٹ پروزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا ۔وزیراعظم متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کریں گے ۔

==========================
190 ملین پاؤنڈ کے القادرٹرسٹ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے نیب راولپنڈی کی چار مختلف ٹیموں نے مختلف اوقات میں علیحدہ علیحدہ 11گھنٹے سے زائد تفتیش کی ۔ذرائع کے مطابق نیب ٹیموں نے عمران خان سے مختلف دستاویزات کے بارے میں پوچھ گچھ کی ۔جیونیوزکے مطابق ایک ٹیم صبح اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب محسن علی خان کی قیادت میں اڈیالہ جیل پہنچی، دوسری ٹیم دوپہر کو ڈپٹی ڈائریکٹر نیب میاں عمر ندیم، تیسری ٹیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر عزیر اللہ کی قیادت میں جبکہ چوتھی ٹیم شام کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عبدالرحمان کی قیادت میں اڈیالہ جیل پہنچی۔ذرائع کے مطابق نیب کی چاروں ٹیمیں چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کے بعد اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئیں۔دریں اثناء عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میںآج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گاجبکہ منگل کو (کل )انہیں خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت کیلئے جوڈیشل کمپلیکس لایا جائے گا‘چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں اپیل 30نومبر جمعرات کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمور جہانگیری سماعت کریں گے۔
======================
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اُن کی مقدمات بھگتنے، جیلوں اور اپوزیشن میں رہنے کی مدت اقتدار کی مدت سے زیادہ ہے۔
سینچر کو سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے قائد نے کہا کہ اُن کو سنہ 1993، سنہ 1999 اور سنہ 2017 میں اقتدار سے نکالا گیا مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سنہ 2017 کے بعد سے جو سلسلہ ہمارے خلاف شروع ہوا وہ کچھ دن پہلے ختم ہوا۔ بلاوجہ یہ سب کچھ ہوا۔ کچھ سمجھ نہیں آتی کہ یہ کیوں کیا گیا۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ترانوے میں کیا یہ وجہ تھی کہ موٹروے بنا رہے تھے؟ ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا تھا اس لیے حکومت ختم کی گئی۔
’بلاوجہ حکومت ختم کی گئی، اگر وہ رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان دنیا کی مضبوط ترین طاقتوں میں سے ایک طاقت ہوتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے خود اپنے ملک کو پٹری سے اُتارا اور پٹری ہی اکھاڑ دی۔ اس طرح تو ایک گھر، ایک فیکٹری اور ایک ادارہ نہیں چلتا ملک کیسے چلے گا۔‘
ن لیگ کے قائد نے کہا کہ ’اب ہمارے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں، جیسا کہ اقبال نے کہا تھا کہ تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔‘
ان کا سوال تھا کہ کیا اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ ملک کا یہ حشر دیکھیں گے۔
’سنہ 2017 میں ملک مضبوط تھا اور روپے ڈالر کے مقابلے میں ایک سو چار روپے کا تھا اور پاکستان میں مہنگائی نام کی چیز نہیں تھی۔ ہمیں نکال کے ایسے بندے کو لے آتے ہیں جس کو سوائے گالیاں دینے کے کچھ نہیں آتا، جب بھی بولتا ہے گالیاں دیتا ہے۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ملک کو واپس ڈگر پر کیسے لائیں اس پر سوچتے رہتے ہیں۔ بار بار غلطیاں کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دل زخمی ہونے کے ساتھ افسوس بھی ہے کہ ہم کیا کرنے جا رہے تھے۔ بہت بھاری نقصان ہو گیا ہے اور اس کو پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔‘
ن لیگ کے قائد نے کہا کہ اپنے ملک کو ایسے لوگوں کے حوالے نہیں کر سکتے جو ہماری قدروں کو پامال کریں اور ہمارے کلچر کو بگاڑ دیں۔‘
نواز شریف نے کہا کہ خوشی ہے کہ پہلی دفعہ لاہور سے سیالکوٹ موٹروے کے ذریعے آئے۔
نواز شریف سیالکوٹ سیاسی کلچر

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC