وائس چانسلر PIDE یونیورسٹی اسلام اباد ندیم الحق کی پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے سینیئر صحافی محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو ۔
==================
سوال ۔ندیم الحق صاحب اج کی اس تقریب کے حوالے سے کیا کہیں گے ؟
جواب ۔ بہت اچھی تقریب ہے اس طرح کی تقاریب ہونی چاہیں افسوس کی بات ہے کہ یہ تقریب ورلڈ بینک کروا رہا ہے اور ہماری منسٹری اور ہماری حکومت ایسی تقریب نہیں کرتی ۔ہم نہیں چاہتے کہ لوگ بات کریں پالیسی پر ہم اندھیرے میں پالیسی بناتے ہیں منسٹر صاحب ناراض ہو جاتے ہیں ۔
سوال۔ اپ کے خیال میں حکومت کا فوکس کن چیزوں پر ہے جن چیزوں پر توجہ دینی چاہیے کہ وہاں توجہ دی جا رہی ہے ؟
جواب ۔اسی بات کا تو افسوس ہے کہ توجہ ان چیزوں پر نہیں دی جا رہی یہاں دینی چاہیے ۔یہاں سب کی ترجیحات اپنے لیے ہیں یہاں پر تھنک ٹینک کی باتوں کو نہ سنا جاتا ہے نہ اہمیت دی جاتی ہے من مانی کی جاتی ہے اپنے فیصلے کیے جاتے ہیں ایسا لگتا ہے سب کو اپنی پڑی ہے کسی کو قوم اور ملک کی فکر نظر نہیں اتی جب کوئی میٹنگ ہو جب کوئی اجلاس ہو تو صرف مراعات کی بات ہوتی ہے اس ملک میں پالیسی میکنگ سسٹم کا فقدان ہے جس کی وجہ سے مسائل گمبھیر ہو چکے ہیں اس ملک میں پالیسی میکنگ سسٹم صرف حکمران کی مرضی ہے وہ جو مرضی کرے کوئی پوچھنے والا نہیں اس کو رات کو جو خیال ائے وہ پالیسی بن جاتی ہے کبھی کچھ فیصلے کرتے ہیں کبھی کچھ اور فیصلے کر دیتے ہیں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا ان کے خدشات اور ان کے مسائل نہیں سنے جاتے خود سے فیصلے کر دیے جاتے ہیں اور ان کے نتائج مفید ثابت نہیں ہوتے بلکہ نقصان ہوتا ہے ۔
سوال ۔ قوم یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے اپ کیا سمجھتے ہیں لوگوں کو کچھ پتہ نہیں ؟
جواب ۔ قوم اگر سب کچھ دیکھتے ہوئے خاموش ہے اپنے حق کے لیے اٹھتی نہیں لوگ باہر نہیں اتے تو پھر جو ہو رہا ہے ان کے ساتھ ٹھیک ہے پھر قوم اسی طرح کے حالات اور فیصلوں کی مستحق ہے میں نہیں کہتا کہ سب لوگ باہر ا کر حق مانگے لیکن ترقی کو مانگیں اس ملک کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو اپنا کردار ادا کریں اس ملک کی ترقی کے لیے محنت کریں محنت کرنا ہم سب کا قومی فریضہ ہے سب لوگ اپنے اپنے شعبوں میں محنت کریں گے تو ملک اگے بڑھے گا ملک ترقی حاصل کرے گا ساری دنیا میں قوموں نے محنت کر کے اپنے ملکوں کو ترقی دی ہمارے لوگوں کو بھی محنت کرنی ہوگی اور اگر ہمارے لوگوں نے محنت نہیں کرنی تو پھر ٹھیک ہے چپ کر کر بیٹھے رہیں جو ہو رہا ہے اس کو ہوتا دیکھتے رہیں پھر کوئی شکوہ بھی نہیں کر سکتا اور کوئی احتجاج بھی نہیں بنتا پھر کوئی کیوں کہہ سکتا ہے کہ بجلی کے قیمت بڑھ گئی ہے بھئی نہ چلاؤ بجلی تو نہیں ائے گا بل ۔ زندگی میں اسانی ہو اور خوشحالی حاصل کرنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے ۔
=======================
https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC