سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا شمار ملک کے ان نامور تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے جو جدید علوم کی تدریس کے اہم ترین مراکز ہیں۔طالبانِ علم اور ان کے سرپرست اس حقیقت سے بھی بخوبی واقف ہیں کہ اس جامعہ سے حاصل کی گئی ڈگری کو ساری دنیا میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور بین الاقوامی یونیورسٹیز میں بھی سرسید یونیورسٹی کے طالبعلموں کو باآسانی اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلے مل جاتے ہیں اور یہاں کے فارغ التحصیل طلباء ممتاز قومی و بین الاقوامی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہیں۔درس و تدریس کے حوالے سے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین کا شمار ملک کے ممتاز ماہرینِ تعلیم میں ہوتا ہے۔ ان کے زیرسرپرستی سرسید یونیورسٹی، ترقی کے منازل تیزی سے طے کر رہی ہے، اور جدید طرز تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔سرسید یونیورسٹی کے تمام کورسز پاکستان انجینئرنگ کونسل اور دیگر متعلقہ اتھارٹی سے منظور شدہ ہیں۔سرسیدیونیورسٹی کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن ڈیٹا ریپوزیٹری Higher Educaion Data Repositoryکے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی منتخب کردہ 13جامعات میں سرسید یونیورسٹی کو بھی شامل کرلیا گیا تھا۔اسی طرح بین الاقوامی سطح پر ٹائمز ہائر ایجوکیشن رینکنگ میں
Sustainable Development Goals میں عمدہ کارکردگی دکھانے پر سرسید یونیورٹی منتخب کردہ 36 جامعات میں شامل ہے۔
سرسید یونیورسٹی اعلیٰ تعلیم اوربہترین تدریسی انتظامات کی وجہ سے جامعات کی درجہ بندی میں اول صف میں شامل ہے۔ سرسید یونیورسٹی میں طلباء سازگار ماحول میں قابل اور تجربہ کار اساتذہ سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔طلباء اپنی سوچ و فکر، تعلیم و تحقیق کے ذریعے اپنے خوابوں کی عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔ سرسید یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کی تربیت اورشخصیت سازی پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔سرسید یونیورسٹی ایک نظریاتی جامعہ ہے جس کے قیام کا محرک سرسید احمد خان اور ان کے افکار و نظریات ہیں۔سرسیدیونیورسٹی میں طلباء کو نہ صرف اعلیٰ تعلیم فراہم کی جاتی ہے بلکہ ان کی تربیت اس انداز سے کی جاتی ہے کہ وہ عصری چجیلجز کا مقابلہ کر سکیں۔
جدیدیت کے تناظر میں جامعات کے موجودہ کردارکے حوالے سے سرسید یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین کا کہنا تھا کہ دنیا تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اور ترقی کی رفتار بہت تیز ہے۔ہمیں بھی چیزوں کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔عصری تقاضوں کے مطابق طرزِ زندگی میں تبدیلی لانا ہوگی ورنہ ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ترقی کی بنیاد جدت اور نئے خیالات ہیں۔آج کا دور مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ آف تھنگز،سائبر اور انفارمیشن ٹیکنالوجیز کا ہے۔جامعات کی ذمہ داری ہے کہ وہ طلباء کی رہنمائی اس انداز سے کریں کہ وہ نئے حالات کے مطابق اپنے آپ کو کیسے ڈھال سکتے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی سے کیسے استفادہ کر سکتے ہیں۔ان کی تربیت بہت ضروری ہے۔ہمیں تنہائی کے خول سے باہر نکل کر دیگر لوگوں اور اداروں کے اشتراک سے کام کو آگے بڑھانا ہوگا۔سرسید یونیورسٹی مختلف اداروں کے ساتھ باہمی تعاون و اشتراک کے ذریعے سماجی و معاشی ترقی کے لیے نہ صرف ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کوششیں کر رہی ہے بلکہ جدید دور کے چیلنجز سے بخوبی نبردآزما ہورہی ہے۔جامعہ کی توجہ ایجادات اور تخلیقات پر مرکوز ہے۔ہم پاکستان میں ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں جس کی بنیاد علم و فنون پر ہو۔
شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین کا کہنا تھا کہ یہ بات بڑی خوش آئند ہے کہ جامعات تحقیقی سرگرمیوں کی کلیت اور اہمیت کو تسلیم کررہی ہیں اور ریسرچ کلچر کو فروغ دینے میں موثر کردار ادا کر رہی ہیں۔انھیں اس بات کا ااحساس ہوچکا ہے کہ جدید ریسرچ، عصری چیلنجز سے نمٹنے میں کافی مددگار ثابت ہورہی ہے۔تاہم ریسرچ کلچر کے فروغ کے لیے ایسا ماحول پیدا کرنا ضروری ہے جو تحقیقی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرے۔محققین کو ایک دوسرے کے ساتھ باہم مل کر کام کرنا چاہئے تاکہ ہر ایک کو ان کی علمی اور تحقیقی کاوشوں تک رسائی حاصل ہوسکے اور اشتراک میں شامل افراد کے لیے فائدہ مند ہو۔مشترکہ تحقیقی
سرگرمیاں مسائل کے حل کے علاوہ کامیابی اور خوشحالی کو فروغ دیتی ہیں۔
ایک منفرد یونیورسٹی کی کیا پہچان ہوتی ہے، اس کی وضاحت کرتے ہوئی ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ ہمارے پاس ایک بہترین اور عمدہ ایجوکیشن سسٹم ہے اور تجربے کار لوگ ہیں جو موجودہ بحرانی دور میں بھی یونیورسٹی کو ترقی کی راہ پرگامزن رکھے ہوئے ہیں۔ہم فیکلٹی اور طلباء کے مابین انٹر ایکشن کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔پبلک سروس، خوب سے خوب تر کی جستجو، ندرت اور تنوع، گلوبلائزیشن سے ہماراکمٹمنٹ ہے۔ہم نئی چیز متعارف کراناچاہتے ہیں، نئی تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔نئے ہدف کاتعین کرنااورنئے آئیڈیازمتعارف کرانا ہماری خصوصیت ہے۔۔موجودہ دور کے لحاظ سے عمدہ حکمت عملی اوربہترین سہولیات کی فراہمی ہمیں منفرد بناتی ہے اور دیگر جامعات سے ممتاز کرتی ہے۔سرسیدیونیورسٹی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ایک اہم شناخت رکھتی ہے کیونکہ یہاں طلباء سرسید احمد خان کے نظریہ اور وژن کی روشنی میں تعلیم اور تربیت پاتے ہیں۔
آئیڈیل وائس چانسلر کی خصوصیات پر اظہار ِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر جامعہ کو بہترین طریقے سے چلانے کے لیے وائس چانسلر کے لیے ضروری ہے کہ وہ انتظامی امور پر گرفت کے علاوہ عصری تقاضوں اور جدید رجحانات کے مطابق حکمت عملی ترتیب دینے پر قدرت رکھتا ہواور ارتقائی عمل کے تسلسل کے لئے سازگار ماحول اور آسانیاں فراہم کرسکتا ہو۔نیز فیکلٹی اور طلباء سے اس کے بہترین روابط اور خوشگوار تعلقات ہوں۔۔اور وہ ہر مسلئے میں اسے اپنا رہنما سمجھیں اور اس کے وژن کے مطابق طے کردہ
ہدف حاصل کرنے کیلئے اجتماعی کوشش کریں۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ پہلے طلباء کے پاس بڑے محدود مواقع ہوتے تھے کیونکہ شعبوں کی تعداد کم تھی مگر اب ان کے پاس شعبوں کے انتخاب کے وسیع مواقع موجود ہیں۔طلباء کے کیریئر میں مضامین کا انتخاب بہت اہمیت رکھتا ہے۔سرسید یونیورسٹی میں ہماری ٹیم مضامین کے انتخاب میں طلباء کی رہنمائی کرتی ہے اور انھیں تمام معلومات فراہم کرتی ہے کہ کس شعبے میں ترقی کے کیا مواقع دستیاب ہیں۔ سرسیدیونیورسٹی نے اعلیٰ تعلیم اور جدید و معیاری تدریسی انتظامات کے باعث نہ صرف اپنی انفرادیت قائم کی ہے بلکہ ایجوکیشن سیکٹر میں ایک ممتاز و نمایاں مقام بھی حاصل کیا ہے۔سرسید یونیورسٹی دیگر جامعات سے مختلف ہے کیونکہ یہ سرسیداحمد خان کے نظریات و افکار کی تقلید میں قائم کی گئی ہے۔ سرسید یونیورسٹی میں طلباء سازگار ماحول میں قابل اور تجربہ کار اساتذہ سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔طلباء اپنی سوچ و فکر، تعلیم و تحقیق کے ذریعے اپنے خوابوں کی عملی جامہ پہنا سکتے ہیں۔ سرسید یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کی تربیت اورشخصیت سازی پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔سرسید یونیورسٹی ایک نظریاتی جامعہ ہے جس کے قیام کا محرک سرسید احمد خان اور ان کے افکار و نظریات ہیں۔سرسیدیونیورسٹی میں طلباء کو نہ صرف اعلیٰ تعلیم فراہم کی جاتی ہے بلکہ ان کی تربیت اس انداز سے کی جاتی ہے کہ وہ عصری چیلنجزکا مقابلہ کر سکیں۔