کرپشن سے تعلیمی ادارے بھی غیر محفوظ جعلی ڈگریوں کے ذریعے تعلیمی کرپشن کا انکشاف تعلیمی اداروں میں کرپشن عروج پر جعلی ڈگریوں پر تعیناتیاں اعلی افسران کی چشم پوشی


(اسپیشل تعلیمی کرپشن اسٹوری)

جعلی داخلوں میں استاد اور اسٹاف ملوث HEC کے سائے تلے ہمدرد یونیورسٹی کا راز فاش تعلیمی ادارے میں عجب داخلوں کی غضب کہانی جعلی ڈگریاں تعلیمی کرپشن کی بہتی گنگا میں نہانے والی با اثر اینٹی کرپشن سندھ کے بے اثر تفتیشی افسران نوٹس در فائلوں تک محدود موجودہ چیئرمین سندھ دعوؤں کی حد تک محدود


گزشتہ سالوں سے کئی درخواستیں نوٹس در فائلوں کا حصہ بنتی جارہی ہیں اینٹی کرپشن سندھ کی مکاؤ پالیسی اور پراسرار خاموشی کا سحر جے آئی ٹی سطح کی تحقیقات کا منتظر ہے کہ وہ رسرچ جس میں یونیورسٹی کا سارا فنڈ لگ جاتا ہے جعلی داخلوں اور اصلی داخلوں میں کوئی فرق نہیں ایڈمیشن ٹیسٹ پاس اور ایڈمیشن ٹیسٹ فیل سمیت ہفتے کے دن اور اتوار کے دن میں کوئی فرق نہیں موجودہ تاریخ اور مستقبل کی تاریخ میں بھی کوئی فرق نہیں ہیک کی ایڈمیشن پالیسی کے برخلاف داخلہ کرو کوئی فرق نہیں پوری دنیا میں کہیں بھی ایسی کامیاب اور نایاب ریسرچ نہیں ہوئی جو ریسرچ اس یونیورسٹی نے کی ہے اب وقت ہے اینٹی کرپشن میں موجود اس کیس کے سابقہ اور موجودہ افسران کے اثاثہ جات پر نظر ثانی کا کہ آخر اتنے سالوں کی تفتیش کیوں نوٹس در نوٹس کی محتاج ہے فائل ایک ٹیبل سے دوسری ٹیبل تک محدود کردی گئی الٹا درخواست گزار ہی چکر لگانے پر مجبور ہوتا ہے

(تفصیلات)
جعلی داخلوں میں استاد اور اسٹاف ملوث اعلی یونیورسٹی کا راز فاش تعلیمی ادارے میں عجب داخلوں کی غضب کہانی جعلی ڈگریاں HEC کے اندھے قانون کی مرہون منت عارف رؤف نامی اسٹوڈنٹ نے ایم ایس انرجی اینڈ انوئر مینٹ میں داخلہ لیا جبکہ جناب کا ٹیسٹ فیل تھا آج تک پاکستان کی کسی یونیورسٹی میں ایسی پالیسی نہیں ملی کہ داخلہ ٹیسٹ فیل کو ایم ایس میں داخلہ دیا جائے لیکن اس اعلی یونیورسٹی میں جعلی داخلوں میں ملوث استاد اور اسٹاف شامل مقامی یونیورسٹی کا سابقہ ڈین ( ولی الدین ) بڑا کھلاڑی نکلا اینٹی کرپشن کو فٹ بال کی طرح گول گول گھمارہا ہے مقامی یونیورسٹی کی جعلی داخلوں کی کرپشن اور اینٹی کرپشن آمنے سامنے مقامی یونیورسٹی نے پاکستان کا مستقبل جعلی داخلوں پر رکھ دیا اس یونیورسٹی نے 2017 سے جعلی داخلوں کی بھر مار کر رکھی ہے جس میں سابقہ ڈین سائینس ولی الدین ایم ایس کے جعلی داخلوں میں ملوث ہیں اینٹی کرپشن کے نوٹس پر کوئی جواب نا دینا موصوف ولی الدین کا مزاج ہے جناب نے MS-E&E میں 2017 سے جعلی داخلے دینے کی خودساختہ کرپشن شروع کی
جس کی تصدیق MS admission Offer Letter کی تاریخ سے ہو جائیگی کہ کب اشو ہوا اور کس کس کو ہوا اور کیوں ہوا اینٹی کرپشن نے نا ختم ہونے والی انکوائری شروع کردی زرائع اگر HEC چاہے تو ڈگری اٹیسٹیشن سے پہلے ایم ایس داخلہ کی ویریفیکیشن کرسکتی ہے اگر شفاف انکوائری کی جائے تو ادارے کی NOC کا معاملہ بھی دور نہیں باخبر ذرایع کے مطابق جناب عارف روف PRD میں اسی جعلی ڈگری کی بدولت آفیسر ہیں مقامی یونیورسٹی کے سابقہ رجسٹرار پرویز میمن ایجوکیشن کرپشن کا بادشاہ نکلا تمام جعلی داخلہ لینے والے ماس کو MS کی ڈگری دیدی کسی کو کانو کان خبر نا لگی سندھ کا تعلیمی نظام ایک دلدل بن گیا ہے ہمدرد یونیورسٹی میں جعلی داخلوں کی کرپشن کے خلاف پچھلے 5 سالوں سے اینٹی کرپشن سندھ کی تفتیش ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ایکشن تو دور کی بات ہمدرد یونیورسٹی نے جعلی داخلہ لینے والے تمام ماس کو ڈگری شو کردی جس میں سابقہ رجسٹرار پرویز میمن کا بڑا کردار ہے ایم ایس کے جعلی داخلوں میں ملوث اینٹی کرپشن کے نوٹسوں پر کوئی جواب نا دینا جناب پرویز میمن کے لیے بچوں کا کھیل ہے سابقہ رجسٹرار پرویز میمن نے MS-E&E میں2017 سے جعلی داخلہ لینے والے تمام ماس کو ڈگری دے دی جس کی تصدیق با آسانی MS admission Offer Letter کی تاریخ سے ہو جائیگی کب ایشو ہوئی اور کس کس کو ہوئی اور کیوں ہوئی اسی یونیورسٹی کا سابقہ ڈپٹی ڈائریکٹر امجد علی کمبو اینٹی کرپشن کو چکمہ دینے میں با آسانی کامیاب رہا اس وقت کے تفتیشی آفیسر کی ملی بھگت سے یونیورسٹی کی جعلی داخلوں کی کرپشن کا راز فاش ہوتے ہی جعلی داخلوں کی کرپشن منظر عام پر آنے کے بعد مقامی یونیورسٹی میں 2017 سے جعلی داخلوں کے انٹرویو میں درجنوں کی تعداد ملوث پائی گئی جس میں سابقہ ڈپٹی ڈائریکٹر (امجد علی ) ایم ایس کے جعلی داخلوں کے انٹرویو لینے میں ملوث تھے اور ایڈمیشن آفیسر بھی سہولت کاری میں ملوث نکلا تھا سابقہ ڈپٹی ڈائریکٹر (امجد علی) نے MS-E&E میں 2017 سے جعلی داخلوں کے انٹر ویو لینا شروع کئے تھےجس کی تصدیق MS admission Interview Form کی تاریخ سے ہو جائیگی کہ کب اشو ہوا اور کس کس کو ہوا اور کیوں ہوا اب ایک بار پھر اینٹی کرپشن سندھ نے انکوائری شروع کر دی مگر ادارے میں موجود کچھ تفتیشی افسران کی اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اس تعلیمی کرپشن پر پراسرار خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے سوال یہ ہے کہ کیا انہوں نے PRD سے NOC لے کر ہمدرد یونیورسٹی میں جمع کی ہے یا نہیں اگر نہیں تو ایم ایس میں داخلہ کیسے ہوا کون کون اس جعلی داخلہ دینے میں ملوث ہے کیا HEC جو ایک سرکاری ادارا ہے صرف معصوم طالبات سے نام کی تبدیلی یا دستاویزات کو مسئلہ بنانے میں لگا رہتا ہے یا کبھی نام کی تبدیلی شناختی کارڈ میں HEC کو کوئی یہ یاد دلانے والا نہیں کے یہ صرف اور صرف تعلیمی دستاویزات کا ادارا ہے جعلی داخلوں کی مد میں حاصل شدہ جعلی ڈگریاں اٹیسٹ کرنا بھی HEC کی زمیداری ہے کیا HEC جعلی داخلہ دینے والی اس اعلی یونیورسٹی کی ایفلیشن ختم کر پائیگی کیونکہ یہ سوال ہے پاکستان کے مستقبل کا ان جعلی داخلوں کے بعد اب ایک اور انکشاف وہ بھی سابقہ VC موصوف ڈاکٹر شبیب الحسن کی زبانی کہ اس اعلی یونیورسٹی کو سالانہ فنڈ ہی صرف سوا تین کروڑ کا ملتا ہے ریسرچ کیلئے کیا جعلی داخلہ دینا اس یونیورسٹی کا تعلیمی معیار ہے تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے یہ فنڈ جاتا کہاں ہے اور جعلی داخلوں کی مد میں تعلیمی کرپشن الگ دیکھا جاۓ تو جعلی داخلوں کے اوپر ہونے والی رسرچ جعلی ہی کہلاتی ہے ان جعلی داخلوں کے اوپر ہونے والی جعلی رسرچ کے بعد جو ڈگری ملتی ہے وہ بھی جعلی ہی ہوتی ہے سوال یہ ہے کہ کیا جعلی داخلہ دیکر سالانہ آنے والا فنڈ بھی جعلی رسرچ میں لگ جاتا ہے اگر اعلی سطح پر انکوئری کی جائے تو شاید بہت کچھ اور بھی نکل آئے گا جعلی داخلہ دینا اس اعلی یونیورسٹی کا تعلیمی میعار ہے HEC کی پالیسی کی کھلے عام دھجیاں اڑ رہی ہیں کوئی آڈٹ کرنے والا نہیں یہی وجہ ہے کے تمام نجی یونیورسٹیز جعلی داخلوں کی آڑ میں کرپشن کر رہی ہیں اگر کوئی درخواست گزار غلطی سے اینٹی کرپشن سندھ تک بمع ثبوتی دستاویزات پہنچ بھی جائے تو جواب صرف ایک ہی ہوتا ہے یہ ہمارا کام نہیں ہے 2017 سے جعلی داخلوں کے ساتھ ساتھ اس اعلی یونیورسٹی کو سالانہ فنڈ ہی صرف ساڑے تین کروڑ کا ملتا آ رہا ہے جب کہ جعلی داخلوں کے ثبوت منظر عام پر آنے کے بعد بھی HEC اور حکومت سندھ نے اتنی بڑی تعلیمی کرپشن پر کوئی ایکشن نہیں لیا تو پھر سالانہ فنڈ کا آڈٹ تو دور کی بات ہے اگر آپ صرف ساتھ سال کا ہی آڈٹ کریں تو لگ بھگ 24 کروڑ کی رقم بنتی ہے گزشتہ سالوں سے کئی درخواستیں نوٹس در فائیلوں کا حصہ بنتی جارہی ہیں اینٹی کرپشن سندھ کی مکاؤ پالیسی اور پراسرار خاموشی کا سحر جے آئی ٹی سطح کی تحقیقات کا منتظر ہے کہ وہ رسرچ جس میں یونیورسٹی کا سارا فنڈ لگ جاتا ہے جعلی داخلوں اور اصلی داخلوں میں کوئی فرق نہیں۔ ایڈمیشن ٹیسٹ پاس اور ایڈمیشن ٹیسٹ فیل میں کوئی فرق نہیں ہفتے کے دن اور اتوار کے دن میں کوئی فرق نہیں۔ پریزنٹ تاریخ اور فیوچر کی تاریخ میں کوئی فرق نہیں ہیک کی ایڈمیشن پالیسی کی برخلاف داخلہ کرو کوئی فرق نہیں پوری دنیا میں کہیں بھی ایسی کامیاب اور نایاب ریسرچ نہیں ہوئی جو ریسرچ اس یونیورسٹی نے کی ہے اب وقت ہے اینٹی کرپشن میں موجود اس کیس کے سابقہ اور موجودہ افسران کے اثاثہ جات پر نظر ثانی کا کہ آخر اتنے سالوں کی تفتیش کیوں نوٹس در نوٹس کی محتاج ہے فائل ایک ٹیبل سے دوسری ٹیبل تک محدود کردی گئی الٹا درخواست گزار ہی چکر لگانے پر مجبور ہوتا ہے

****

سوال تو بنتا ہے

.1 تمام داخلہ ٹیسٹ فیل امیدواروں کو جعلی داخلہ دینے کے لیے ایڈمیشن فارم اور داخلہ انٹر ویو فارم دینے میں ملوث ایڈمیشن آفیسر اہتشام سے سوال تو بنتا ہے

.2 تمام داخلہ ٹیسٹ فیل امیدواروں کو جعلی داخلہ دینے کے لیے داخلہ انٹر ویو لیکر جعلی داخلے کے لئے رکمینڈ کرنے والے ڈپٹی ڈائیریکٹر امجد علی سے سوال تو بنتا ہے

.3 تمام داخلہ ٹیسٹ فیل امیدواروں کو جعلی داخلہ دینے کے لیے داخلہ انٹر ویو کے بعد ڈین جناب ولی الدین نے جو جعلی داخلے دیئے

.4 تمام داخلہ ٹیسٹ فیل امیدواروں کی فیس لیکر جمع کرکے رسیونگ سلپ دیدی بنا داخلے کی تصدیق کے اکاونٹ آفیسر جناب فہیم سے سوال تو بنتا ہے

.5 تمام داخلہ ٹیسٹ فیل امیدواروں کو پہلے سیمسٹر میں رجسٹرڈ کردیا گیا۔ بنا داخلے کی تصدیق کے کورس رجسٹریشن آفیسر سے سوال تو بنتا ہے

.6 تمام داخلہ ٹیسٹ فیل امیدواروں کو پہلے سیمسٹر میں رجسٹرڈ کرنے کے بعد انرول کردیا گیا بنا داخلے کی تصدیق کے انرولمینٹ رجسٹریشن آفیسر سے سوال تو بنتا ہے

.7 تمام داخلہ ٹیسٹ فیل امیدواروں کو پہلے سیمسٹر میں ایڈمٹ کارڈ دیکر امتحان میں بیٹھا دیا گیا بنا داخلے کی تصدیق کے اکیزمینیشن کنٹرولر سے سوال تو بنتا ہے

.8 تمام داخلہ ٹیسٹ فیل امیدواروں کو ڈگریاں دی گیئں اس تعلیمی کرپشن پر سابقہ رجسٹرار جناب پرویز میمن اور وائیس چانسلر جناب شبیب الحسن سے سوال تو بنتا ہے

***

وہ معصومانہ حقیقی عوامی سوالات ہیں جن کے جوابات کیلئے اینٹی کرپشن سندھ میں موجود تفتیشی افسران نے اپنی مفادی پالیسیوں کی بدولت کئی سال لگادیئے

1. Department NOC for Private & Government Officers before Admission. (Copy Required).
کیا ایم ایس میں داخلہ فارم جمع کرنے سے پہلے ایڈمیشن آفیسر اہتشام نے NOC مانگی تھی یا اصلی NOC چیک کی تھی؟
STUDY LEAVE NOC FROM CONCERN GOVT.DEPARTMENT.

2. Date of Admission Entry Test Admit Card and Result Card (Copy required).
کیا ہمدرد یونیورسٹی ایڈمیشن ٹیسٹ میں رزلٹ فیل ہونے پر بھی MS میں داخلہ دیتا ہے؟
ایم ایس ایم ای میں داخلہ لینے سے پہلے ایڈمیشن ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہوتا ہے %50 نمبر کے ساتھ اگر داخلہ ٹیسٹ میں ایڈمیشن سے پہلے امیدوار فیل ہو جائے تو دا خلہ نہیں ہوسکتا یہ پالیسی HEC کی ہے

3. Date of MS Admission Merit List. (Copy required)
کیا ہمدرد یونیورسٹی ایڈمیشن ٹیسٹ لسٹ میں فیل ہونے پر بھی MS میں داخلہ دیتی ہے۔؟

4. Date of MS Admission Form and Fees Rs.1500/- in Bank. (Bank slip is required).
جو امید وار %50 نمبر کے ساتھ پاس ہوتے ہیں۔ وہ امیدوار انٹرویو اور داخلہ فارم کی فیس بھرتے ہیں بینک میں -/1500 ایڈمیشن فارم کی فیس جمع کرنے کی تاریخ اور ایڈمیشن ٹیسٹ پاس کرنے کی تاریخ چیک کی جائے۔؟

5. Date of MS Admission interview Form. (Copy required).
جو امیدوار %50 نمبر کے ساتھ پاس ہوتے ہیں وہ امید وار انٹرویو اور داخلہ فارم کی فیس بھر کر انٹرویو دیتے ہیں اور ڈپٹی ڈائریکٹر تمام اصلی دستاویزات اور ایڈمیشن ٹیسٹ رزلٹ کی تصدیق کرکے رکمینڈیشن کرتا ہے ایڈمیشن انٹرویو کرنے کی تاریخ اور ایڈمیشن ٹیسٹ پاس کرنے کی تاریخ چیک کی جائے۔؟

6. Date of recieved MS Admission Offer Letter. (Copy required)
(ڈپٹی ڈائریکٹر) تمام اصلی دستاویزات اور ایڈمیشن ٹیسٹ رزلٹ کی تصدیق کرکے جن کو رکمیڈیشن کرتا ہے انکو (ایڈمیشن آفر لیٹر ) ہمدرد یونیورسٹی کی جانب سے دیا جاتا ہے جس پر (ڈپٹی ڈائریکٹر ) اور (ڈین ) کے دستخط ہوتے ہیں ایڈمیشن آفر لیٹر ملنے کی تاریخ اور ایڈمیشن ٹیسٹ پاس کرنے کی تاریخ چیک کی جائے۔؟

7. Date of MS Admission Fees Slip (Copy required)
ایم ایس ایڈمیشن فیس بینک کے پے آرڈر سے جمع ہوتی ہے اور اکاونٹ آفیسر محد فہیم یونیورسٹی کی رسیونگ سلپ دستخط کر کے دیتا ہے تھا ایڈمیشن فیس 100001 جمع کرنے کی تاریخ اور ایڈمیشن ٹیسٹ پاس کرنے کی تاریخ چیک کی جائے۔؟

8. Date of MS First Semester Fees Bank pay Order (Copy required).
ایم ایس فرسٹ سیمسٹر کورس رجسٹریشن کی فیس بینک کے پے آرڈر سے جمع ہوتی ہے اور اکاونٹ آفیسر محد فہیم یونیورسٹی کی رسیونگ سلپ دستخط کر کے دیتا ہے۔

یہ تفصیلات
online student portal پر موجود ہے تمام تاریخ کے ساتھ۔ فرسٹ سیمسٹر میں کورس رجسٹریشن کرنے کی تاریخ اور ایڈمیشن ٹیسٹ پاس کرنے کی تاریخ چیک کی جائے۔؟
=======

========