کراچی کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے پاکستان کے صارفین کا مہنگے پھلوں کی بائیکاٹ مہم میں بھرپور ساتھ دینے پر اظہار تشکر اور سلیوٹ کیا ہے۔

کراچی کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے پاکستان کے صارفین کا مہنگے پھلوں کی بائیکاٹ مہم میں بھرپور ساتھ دینے پر اظہار تشکر اور سلیوٹ کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے بائیکاٹ مہم کے آخری دن اپنے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے خصوصی طور پر جی ڈی سی کے ظفر عباس فیضان راوت، بزنس کمیونٹی ،سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ،سلیبریٹیز، مشہور اینکر اور کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے عہدے دران ممبران اور CAPکی خواتین ونگ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے صرف اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں متوسط طبقے کی قوت خرید سے باہر ہیں۔ جبکہ غریب اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے شب و روز محنت کرتا ہے۔ مگر اس کے باوجود اپنے گھر کی کفالت نہیں کر پاتا منافع خوروں نے رمضان المبارک کے مہینے کو پورے سال کی کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔ حکومت کے مقرر کردہ ریٹ پر فروخت کو ناممکن بنا دیا ہے۔ باوجود اس کے کہ سندھ حکومت نے رمضان آرڈیننس جاری کیا جس میں ایک لاکھ تک جرمانہ دکان سیل کر کے اشیاء سرکاری قیمتوں پر فروخت تک شامل ہے۔ مگر منافع خوری شاید منافع خور کے خون میں شامل ہو گئی ہے۔ خصوصی طور پر پھلوں کی قیمتیں جو رمضان سے پہلے کم تھی اچانک رمضان کے پہلے دن سے دو سو سے تین سو فیصد اضافے کے ساتھ فروخت کی جانے لگی۔ اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مہنگے پھلوں کی بائیکاٹ مہم کا آغاز کیا جس کے 90 فیصد نتائج آئے۔ ٹھیلے والوں سے لیکر بڑی دکانوں میں صارفین خریداری نہیں کر رہے تھے جس کی وجہ سے منافع خوروں کو اپنی قیمتوں میں کمی کرنا پڑی۔ اس کے نتائج شہرکے مارکیٹوں کے علاوہ سبزی منڈی پر بھی اثر انداز ہوئے۔ لگتا ہے یورپین ممالک کی طرح پاکستان کے صارفین کو بھی اپنے حق کا استعمال کرنا آگیا ہے شعور اور آگاہی کی وجہ سے منافع خور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے۔ کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کہا کہ اگر صارف کیپ کے پلیٹ فارم پر متحد ہوجائیں تو کسی منافع خور کو جرات نہیں ہو گی کہ وہ قیمتوں کو بلا جواز اضافہ کر کے منافع خوری کر سکے اور اسی طرح ملاوٹ ،ذخیرہ اندوزوں، غیر معیاری اشیاء کی فروخت کرنے والوں کو سبق سکھایا جا سکتا ہے۔ کوکب اقبال نے کہا کہ کراچی شہر میں دودھ چالیس روپے زیادہ فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ سرکاری قیمت 180 روپے فی کلو مقرر ہے جبکہ دہی جو خصوصاً رمضان کا آئٹم ہے وہ من مانی قیمتوں پر فروخت ہو رہا ہے۔ دودھ فروخت کرنے والوں کو خبردار کر رہے ہیں کہ وہ سرکاری قیمت پر اگر فروخت کو یقینی نہیں بنائے گئے تو ان کے خلاف بھی بائیکاٹ مہم بھرپور اور منظم طریقے سے شروع کی جائے گی انہوں نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو رمضان المبارک کا آرڈیننس جاری کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری مشینری اس آرڈیننس پر عمل کو یقینی بنائے تاکہ صارفین کی داد رسی ہو سکے۔
==================