وزیراعلی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے ۔۔۔۔۔۔۔وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے ۔۔۔۔۔افتخار عارف سے معذرت کے ساتھ )


وزیراعلی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے ۔۔۔۔۔۔۔وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے

۔۔۔۔۔افتخار عارف سے معذرت کے ساتھ )
================================

این ای ڈی یونیورسٹی کی جانب سے سندھ کے وزیر اعلی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کیے جانے کا معاملہ اعلی تعلیمی اور سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہے ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے اپنے کلاس فیلو کو نوازنے کے اس اقدام کو عمومی طور پر درباری نوعیت کا اقدام قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یونیورسٹی کا مذاق اڑایا جا رہا ہے ،
سب جانتے ہیں کہ سندھ کا وزیراعلی اپنی ذاتی حیثیت میں کچھ بھی نہیں ہے پارٹی قیادت کی آشیرباد کے بغیر نہ وہ کوئی فیصلہ کر سکتا ہے نہ ہی پارٹی ٹکٹ کے بغیر الیکشن جیت سکتا ہے ۔،
سیاسی حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ جن خدمات کو گنوا کر وزیر اعلی کو اعزازی ڈگری عطا کرنے کا فیصلہ کیا گیا وہ تمام خدمات اور اقدامات درحقیقت پارٹی قیادت کے ویژن اور صوبے میں اعلی تعلیم کے فروغ کے لئے پارٹی لیڈر شپ کی گائیڈ لائن اور پارٹی منشور کے مرہون منت ہے لہذا اگر ان خدمات پر اعزازی ڈگری عطا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس کے اصل مستحق وزیراعلی نہیں بلکہ صوبے میں حکمران جماعت کے چیئرمین بنتے ہیں اور یہ اعزازی ڈگری اگر صحیح معنوں میں میرٹ پر اور اعلی تعلیم کے لیے کیے جانے والے کاموں کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا جاتا تو اس کے اصل حقدار وزیراعلی نہیں بلکہ انہیں وزیر اعلیٰ کے منصب پر بٹھانے والے اور بطور وزیراعلی صوبے کی خدمت کرنے والے پارٹی چیئرمین تھے ، وزیراعلی کو بھی یہ اعزازی ڈگری دینے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا اور یہ اعزازی ڈگری عطا کرنے والے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے تھا ، کیا کوئی ایک فیصلہ بھی ایسا ہے جو وزیراعلی اعلانیہ بتاسکیں کہ انہوں نے اپنے طور پر کیا اور اس میں پارٹی قیادت اور پارٹی کے چیرمین کی منظوری اور رضامندی شامل نہیں تھی ۔ اگر تمام فیصلے وزیر اعلی نے پارٹی قیادت کی منظوری اور چیئرمین کی رہنمائی حاصل کرکے کیے ہیں تو پھر وزیراعلی کسی اعزای ڈگری کے حقدار کیسے ہوئے ؟
اعلی تعلیمی حلقوں میں کافی عرصے سے یہ باتیں گردش کر رہی تھیں کہ سندھ کے وزیر اعلی کا رویہ باقی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ساتھ ویسا نہیں جیسا این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ساتھ ہے پاکستان کی ایک بڑی بنیادی وجہ دونوں کا کلاس فیلو ہونا بتایا جاتا ہے اور بلا آخر وائس چانسلر نے اپنے کلاس فیلو کو اعزازی ڈگری عطا کرکے ان حلقوں کی باتوں کو سچ ثابت کر دکھایا ۔
===============================