انجینئرنگ یونیورسٹی میں واحد خاتون طالب علم کی کہانی


انجینئرنگ یونیورسٹی میں واحد خاتون طالب علم کی کہانی

انجینئرنگ یونیورسٹی میں واحد خاتون طالب علم کی کہانی
==============================
یونیورسٹی کی واحد خاتون ’میری ماں‘ نے روایت کیسے توڑی؟
برطانیہ کے ایسے کاروباروں کی ایک طویل فہرست ہے جو سٹیم کی مضبوط بنیاد پر جدت کاری میں مصروف ہیں اور ان میں سے بہت سے بزنسز بانی خواتین چلا رہی ہیں۔

اکشتا مرتی

میری والدہ ہمیشہ سے ایک داستان گو رہی ہیں۔ افسانہ، قزاق، دوستی یا کچھ بھی ہو ان کے پاس ہر موضوع پر ایک کہانی ہوتی ہے۔

لیکن جو کہانی مجھے یاد رہ گئی اور مجھے سب سے زیادہ متاثر کرتی رہتی ہے وہ ان کی اپنی کہانی ہے یعنی انجینئرنگ میں ان کا قدم۔

ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں انڈیا کی انجینئرنگ یونیورسٹی میں واحد خاتون طالب علم کے طور پر میری والدہ نے اس دقیانوسی سوچ کو توڑا کہ سٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی) مضامین صرف مردوں کا شعبہ ہے اور ایسا ان کے جنون کی وجہ سے تھا۔ سٹیم یعنی سائنسی مضامین نے انہیں علمی اور پیشہ ورانہ طور پر یہ حدود پھلانگنے کی اجازت دی اور انہیں تکنیکی انقلاب کے دروازے پر لا کھڑا کیا۔

ان کے بعد کے 50 سالوں میں سائنسی مضامین پڑھنے والی خواتین نسبتاً مرکزی دھارے میں شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ فیوچر ٹیلنٹ پروگرام کے آغاز کا جشن منانے والی نوجوان خواتین اور مردوں سے ملنے کے لیے ڈاؤننگ سٹریٹ میں منعقد ایک استقبالیہ میں شامل ہو کر مجھے بے حد مسرت ہوئی۔

یہ پروگرام برٹش بیوٹی کونسل کی طرف سے شروع کیا گیا ہے جو سکینڈری سکول کے طلبہ کو بیوٹی انڈسٹری میں دستیاب وسیع مواقع سے روشناس کراتا ہے۔

اس سکیم میں سٹیم ایجوکیشن اور کیریئر کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے جس میں کاسمیٹکس کی دنیا میں مٹیریل سائنس سٹڈی سے لے کر ریٹیل مینجمنٹ میں ڈیٹا سائنس پلاننگ تک سائنسی مضامین شامل ہیں۔

میں اس دلچسپ میدان میں طلبہ کے لیے دستیاب امکانات دیکھ کر بہت خوش ہوئی لیکن سب سے زیادہ متاثر کن بات یہ تھی کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس راستے پر چلنے کی ترغیب دی جائے۔

خوبصورتی کا سٹیم مضامین سے کیا تعلق ہے؟ ہماری کچھ شاندار برطانوی افراد کی کامیاب کہانیوں کے بارے میں سوچیں جن میں بوٹس سے بیوٹی برانڈ ’نمبرسیون‘ کی مصنوعات، ڈیم روڈک کی باڈی شاپ اور شارلٹ ٹلبری کی رنگا رنگ کاسمیٹکس۔

یہ تمام مصنوعات سائنس، مینوفیکچرنگ اور تکنیکی جدت کی مضبوط بنیاد پر قائم ہیں اور یہ ان کے تخلیق کاروں کے جذبے اور عزم کے بغیر وجود میں نہیں آسکتی تھیں۔

بلاشبہ بیوٹی انڈسٹری ان متعدد شعبوں میں سے ایک ہے جو سٹیم کیریئر کو فعال طور پر فروغ دے رہی ہے۔

درحقیقت اس صنعت میں ایسے شخص کے بارے میں سوچنا مشکل ہے جو جدت سازی کی دوڑ میں شامل نہیں ہے۔

اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے پورے برطانیہ میں سٹیم اپرنٹسشپس کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا ہے اور یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اس پیشکش کا اتنے جوش و خروش سےخیر مقدم کیا جا رہا ہے جیسا کہ 2022 اور 2023 میں شروع کی گئی تمام اپرنٹسشپس (مرد اور خواتین) میں سے 36 فیصد سٹیم ایجوکیشن میں تھیں۔

ہم نے 2014 اور 2015 سے سٹیم اپرنٹسشپ لینے والی خواتین میں 40 فیصد اضافہ دیکھا ہے اور 2019 اور 2023 کے درمیان ہم نے کمپیوٹر سائنس کی ڈگریز کے لیے درخواست دینے والی خواتین میں 57 فیصد اور انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی میں 18 فیصد اضافہ دیکھا ہے۔

یہ ایک بڑی چھلانگ تھی جب میری والدہ نے 1970 کی دہائی میں اپنی کمپنی میں واحد خاتون انجینئر کے طور پر کیریئر شروع کیا۔

ذاتی طور پر میں نے اپنے کیرئیر میں مقامی برطانوی برانڈز کو فروغ دینے اور ان کی رہنمائی کرتے ہوئے سٹیم مضامین کی طاقت کا مشاہدہ کیا ہے جس میں مربوط اور جامع آن لائن چائلڈ کیئر ایجنسی، ایک نیا دور، نان انویسیئو وائرلیس فیوٹل مانیٹرنگ سسٹم اور طلبہ کے لیے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے مطالعہ کے وسائل شامل ہیں۔

برطانیہ کے ایسے کاروباروں کی ایک طویل فہرست جو سٹیم کی مضبوط بنیاد پر جدت کاری میں مصروف ہیں اور ان میں سے بہت سے بزنسز بانی خواتین چلا رہی ہیں۔

اگر ہم سائنس اور اختراع میں سرمایہ کاری جاری رکھیں تو برطانیہ دنیا کو تکنیکی دور میں لے جا سکتا ہے۔ لہذا ہمیں سٹیم مضامین میں تعلیم حاصل کرنے اور کامیابی حاصل کرنے والی خواتین کا جشن منانے کی ضرورت ہے اور اس کی مزید حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔

خواتین کے اس عالمی دن پر میں اپنی بیٹیوں کی طرف دیکھتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ وہ بھی اپنی نانی سے متاثر ہوں گی کہ وہ نئے افق کے بارے میں سوچیں، ایک ایسی دنیا کا تصور کریں جو سٹیم کے اختراع پر بنائی گئی ہو اور اپنے شوق کو آگے بڑھائیں۔

میں منتظر ہوں کہ وہ اگلے 50 سالوں میں کیا کہانیاں سنائیں گی۔ مجھے امید ہے کہ 1960 کی دہائی میں انڈیا میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی ایک نوجوان خاتون کی کہانی ان کے ذہنوں میں نقش ہو گی۔

https://www.independenturdu.com/node/131281
=============================================
لاہور ( جنرل رپورٹر) یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے شعبہ آرکیٹیکچر کی ڈاکٹر میمونہ اقبال اور کارڈف یونیورسٹی کے ویلش سکول آف آرکیٹیکچر سے ڈاکٹر فیڈریکو وولف کے درمیان آن لائن تعاون کے سٹوڈیو کی توسیع کے طور پر 7 طلباء اور ڈاکٹر وولف نے یو ای ٹی لاہور کا دورہ کیا۔ اسی دوران انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس پاکستان اور والڈ سٹی لاہور اتھارٹی سمیت 9 آرکیٹیکچرل اداروں کے اساتذہ اور طلباء کے نمائندوں کے ساتھ ایک ورکشاپ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ وفد نے وائس چانسلر ڈاکٹر سید منصور سرور سے بھی ملاقات کی۔ ڈاکٹر وولف اور ڈاکٹر سرور نے بین الاقوامی مالی امداد کے حصول کے لیے دونوں یونیورسٹیز کی فیکلٹی کے ذریعے پائیدار ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر گفتگو کی اور مستقبل کے منصوبوں پر بھی اتفاق کیا.
==========

لاہور(جنرل رپورٹر)فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن (FAPUASA) پنجاب کے صدر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر محمد اظہر نعیم نے جاری کردہ ایک مراسلے میں یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین کو 15% الاؤنس مسترد کرنے پر محکمہ خزانہ کی جانب سے اٹھائے گئے موقف کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مؤقف نوکر شاہی کے بیمار ذہنیت کی بالادستی کا بھرپور مظہر ہے تاکہ جامعات سے منسلک اساتذہ و ملازمین کو امتیازی طور پر ان کے حقوق سے محروم رکھا جا سکے۔
اساتذہ و ملازمین کو واضح امتیاز کی بنیاد پر باہر رکھا گیا ہے جبکہ دیگر تمام خودمختار اداروں کے ملازمین بشمول وفاقی و صوبائی حکومت کے بیوروکریٹس کو بھی یہی مالی فائدہ ایگزیکٹو الاونس کے نام پر 150 فیصد کی شرح سے دیا جا رہا ہے۔ جامعات سے منسلک اساتذہ و ملازمین کا الاؤنس سے اخراج اس نام نہاد طبقے کی ذہنیت میں تعصب کی پرورش کا نتیجہ ہے جو حقائق کو حقیقت پسندانہ اور منصفانہ بنیادوں پر نہیں دیکھ رہا۔
ہم چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ، وزیر اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں اور یونیورسٹی اساتذہ کو برابری کی بنیاد پر اور قوم کے وسیع تر مفاد میں یہ الاؤنس دینے کی منظوری دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے میں جامعات سے منسلک طبقہ کو اس کا جائز حق نہ دیا گیا تو اس معاملے میں ضروری کارروائی کی جاسکتی ہے جس کے نتیجے میں اس معاملے میں ایک منظم مہم شروع کی جائے گی تاکہ اساتذہ و ملازمین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ صدر فپوآسا پنجاب نے اس بات پہنزور فیا کہ 150 فیصد الاونس، یوٹیلیٹی الاونس ، اور دیگر مراعات کا حق اگر نوکر شاہی کا “ورن آشرم” ھے اور اگر اس ورن آشرم کی تسکین نوکر شاہی کے لئے عوام کے ٹیکس سے کی جاسکتی ھے تو اساتذہ و ملازمین کو کیوں نہیں۔
=========================

لاہور (جنرل رپورٹر ) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ریجنل کیمپس لاہور کے ریجنل ڈائریکٹر امان اللہ ملک کے ایک بیان کے مطابق علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے سمسٹر بہار2023 (فیز2) میں پیش کئے گئے ایسو سی ایٹ ڈگری (بی اے/بی کام)، بی بی اے، بی ایس (آڑھائی سالہ متبادل ایم اے/ایم ایس سی) اور بی ایس (چار سالہ)، ٹیچر ٹریننگ(بی۔ایڈ) پروگراموں اور پوسٹ گریجوایٹ ڈپلوماز،سرٹیفکیٹ کورسزمیں داخلے جمع کروانے کی آخری تاریخ 18اپریل 2023 مقرر کی ہے۔ جبکہ میٹرک، ایف اے اور آئی کام پروگراموں کے جاری طلبہ داخلہ بذریعہ CMS آن لائن 21مارچ 2023 تک لیٹ فیس چارجز کے ساتھ جمع کروا سکتے ہیں۔ مزید معلومات یونیورسٹی ویب سائٹ (www.aiou.edu.pk) کے علاوہ ریجنل آفس لاہورکے فون نمبر 04299333578 سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔
========================

لاہور(جنرل رپورٹر ) یونیورسٹی آف ایجوکیشن، لاہور میں دو روز تک اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جاری رہنے والا ”سالانہ سپورٹس گالا2023ء“ گزشتہ روز اختتام پذیر ہو گیا۔ اختتامی تقریب کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا (ستارہِ امتیاز) نے کی جبکہ مہمان خصوصی سابق عالمی ایتھلیٹ مسز بشری ملک تھیں۔ سپورٹس گالا میں مرد وخواتین طلباء کے درمیان کرکٹ، بیڈمنٹن، فٹ بال، والی بال، رسہ کشی، باسکٹ بال، ہینڈ بال، ایتھلیٹکس اور ٹیبل ٹینس کے الگ الگ مقابلہ جات ہوئے۔
اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا (ستارہِ امتیاز) نے کہا کہ آج طلبہ و طالبات کے کھلے چہرے دیکھ کر نہایت مسرت کا احساس ہو رہا ہے، جس کا سہرا سپورٹس گالا کے شاندار انعقاد کو ممکن بنانے والی جامعہ کی منتظم ٹیم کو جاتا ہے۔ طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ کھیلوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں کیوں کہ ایک صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے اور صحت مند دماغ کسی بھی معاشرہ کی معاشی و سماجی ترقی کا ضامن ہوتا ہے۔ تعلیمی ادارے صرف علم و تحقیق اور نئی اختراعات کا ہی مرکز نہیں ہوتے بلکہ یہاں صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ دے کر طلباء کی صلاحیتوں میں نکھار لانے کی سعی بھی کی جاتی ہے تاکہ وہ معاشرہ کا کارآمد حصہ بن سکیں۔ اس موقع پر مہمان خصوصی نے سپورٹس گالا کے شاندار انعقاد پر جامعہ اور بالخصوص وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا (ستارہِ امتیاز) کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کو تعلیمی، اخلاقی اور کھیلوں سمیت ہر حوالے سے خود کو بہتر بنانے پر زور دینا چاہیے۔ زندگی میں کامیابی کے لئے نظم و ضبط اور وقت کی پابندی انتہائی اہم ہے اور تعلیمی اداروں میں طلباء کے درمیان کھیلوں کے مقابلہ جات کے انعقاد کا اولین مقصد یہی ہوتا ہے۔
تقریب کے اختتام پر جیتنے والی ٹیموں میں ٹرافیاں اور انعامات تقسیم کئے گئے، جامعہ کے ڈائریکٹر سپورٹس ڈاکٹر محمد عمر سلیم نے ٹیموں، وائس چانسلر اور مہمان خصوصی سمیت تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ سپورٹس گالا کے دوران کلچرل فیسٹیول اور لوک موسیقی نائٹ کا بھی اہتمام کیا گیا، جسے طلبہ و طالبات کے علاوہ حاضرین نے بے حد سراہا۔
===================================

لاہور(جنرل رپورٹر)یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لا ہو ر اور انٹر ویک پرا ئیویٹ لیمیٹڈ کے در میان ویکسین پرو ڈکشن میں تعلیمی و تحقیقی تعا ون بڑ ھانے کے حوا لے سے مفاہمتی یاداشت کا معا ہد ہ طے پا یا۔ یاداشت پر دستخط ویٹر نری یونیورسٹی سے وا ئس چانسلر پرو فیسر ڈاکٹر نسیم احمدنے اور انٹر ویک سے چیف ایگزیکٹیو آفیسراشفاق احمد خان نے منعقدہ تقریب میں کیئے جبکہ یونیورسٹی کے سینئر فیکلٹی ممبران اور انٹر ویک سے آفیشلز کی کثیر تعداد نے تقریب میں شر کت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے پرو فیسر ڈاکٹر نسیم احمدنے کہا کہ ویٹر نری یونیورسٹی پاکستان کی اُن پانچ بہترین جامعات کی فہرست میں شامل ہے جن کا تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے ساتھ معیار تعلیم و تحقیق کو بڑ ھانے اور لوکل مصنو عات کو پر مو ٹ کرنے کے حوا لے سے مظبوط الحاق اور روابط ہیں۔اُ نہو ں نے کہا ویٹر نری یونیورسٹی ایک پرو فیشنل یونیورسٹی ہے اور ملک میں نامور پولٹری، ڈیری اور میٹ انڈسٹری مالکان اسی تعلیمی ادارے کے ہی گریجویٹ ہیں اور ان میں سے کئی یواس سینڈیکیٹ اور بورڈ آف سٹڈی کے ممبرز بھی ہیں۔انٹر ویک کے نما ئند وں نے مستقبل قریب میں ویٹر نری یونیورسٹی کے سائنسدا نو ں کے ساتھ ویکسین پروڈکشن، ریسرچ اینڈ ڈیو یلپمنٹ سے متعلقہ کاموں میں ملکر کام کرنے کا اظہار کیا۔
مفاہمتی یاداشت کے تحت مستقبل میں دو نوں ادارے دیکسین ڈیو یلپمنٹ، کمر شلا ئزیشن،ٹیکنیکل ٹریننگز و انٹرن شپ کے لیئے طلبہ و پروفیشنلز کو پلیٹ فارم مہیا کریں گے نیز طلبہ وپروفیشنلز سٹاف کی کپیسٹی بلڈنگ کے لیئے فیلڈ سے متعلقہ نالج، تجر بہ،طریقہ کار اور بیسٹ پریکٹس بھی اُ نکے ساتھ شیئر کریں گے۔دونوں ادارے ملکر فیکلٹی، سٹاف اور طلبہ کو کانفرنس، سیمینارز، ورکشاپس اور سمپو زیم میں شر یک ہو نے کے موا قع مہیا کریں گے نیز لا ئیو سٹاک اور پولٹری سیکٹر کے لیئے ویکسین پروڈکشن سے متعلقہ جائنٹ ریسرچ پراجیکٹ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے، اس کے علا وہ انڈسٹری کے فا ئدے کے لیئے مخصو ص مو ضو عات کی نشا ندہی کر کے تر بیتی ٹریننگ کے موا قع بھی ملکر تلا ش کریں گے۔
===================================
اعلیٰ تعلیم کے لیے زکوٰۃ: پاکستان کو بااختیار بنانے کے لیے حبیب یونیورسٹی کی رمضان مہم

جیسے جیسے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ قریب آرہا ہے، حبیب یونیورسٹی نے سماجی تبدیلی کے لیے سخاوت اور مہربانی کے جذبے پر زور دیتے ہوئے ایک مذہبی مہم “الاحسان” کا آغاز کیا ہے۔ اپنی اخلاقیات کو خیرات کے اعلیٰ اسلامی اقدار سے اخذ کرتے ہوئے یونیورسٹی کا مقصد کمیونٹی کو اعلیٰ تعلیم کے مقصد کے لیے عطیات دینے کی ترغیب دینا ہے، جس سے پاکستان کے اعلیٰ تعلیم کے منظر نامے میں ایک قابل ذکر تبدیلی لائی جاسکے گی۔

اس سلسلے میں حبیب یونیورسٹی نے ایک طاقتور ڈیجیٹل ویڈیو مہم (یعنی ڈی وی سی) شروع کی ہے، جو اسلامی عقیدے اور اس کی تاریخ میں تعلیم کی اہمیت کی بازگشت کرتی ہے۔ ویڈیو میں ایک پاکستانی اداکار اور ماڈل حسن احمد، ایک پروفیسر کے بیٹے کی تصویر کشی کر رہے ہیں جو اپنے والد اور حبیب یونیورسٹی کے اعزاز کے لیے جاری اسکالرشپ فنڈ شروع کرکے اپنے والد کا خواب پورا کر رہا ہے۔

اپنے قیام کے بعد سے اب تک حبیب یونیورسٹی نے چار ارب روپے کے وظائف اور مالی امداد کے طور پر تقسیم کیے ہیں، جن میں سے 1250 ملین روپے زکوٰۃ کی صورت میں بھی تقسیم کیے گئے ہیں جس سے سب سے محروم اور مستحق طلبہ کی زندگیاں بدل کر رہ گئی ہیں۔ اپنے تمام طالب علموں کے لیے نمایاں طور پر فراخدلی سے اسکالرشپ اور مالی امداد کے پروگرام بنا کر حبیب یونیورسٹی پاکستان کی آنے والی نسلوں کو تبدیل کرنے کا عزم لے کر عالمی معیار کی تعلیم تک رسائی فراہم کرنے والی صف اول کی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔

حبیب یونیورسٹی میں زکوٰۃ طلبہ کے لیے معاونت کا مرکزی ستون بنی ہوئی ہے۔ جس سے ادارے کو طلبہ کی ایک جامع اور متنوع کمیونٹی بنانے کے لیے اپنے مشن کو وسعت دینے میں بے حد مدد ملتی ہے۔ رمضان کے مبارک مہینے میں جیسا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی دی گئی تمام نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں، آئیے ہم عہد کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم زکوٰۃ، صدقات، یا وقف کی صورت میں جو کچھ ہمیں عطا کیا گیا ہے اس کا اشتراک کریں اور ایسے کم وسائل کے حامل طلبہ کے لئے اعلٰی اور معیاری تعلیم کی رسائی فراہم کرنے کے یونیورسٹی کے مقصد کی حمایت کریں۔
==================================

سرسید یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام بیسٹ ٹیچرز ایوارڈز کی دوسری تقریب کا انعقاد

کراچی، 8/مارچ 2023ء ۔ ۔ ۔ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیراہتمام بیسٹ ٹیچرز ایوارڈز کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریباََ 45;241;اساتذہ کو انکی شاندار کارکردگی کے اعتراف میں بیسٹ ٹیچر ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ تقریب کے شرکاء میں ڈین فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر، سربراہانِ شعبہ جات، ڈائریکٹر کوالٹی کنٹرول انہانسمنٹ، ڈائریکٹر فنانس، فیکلٹی ممبران و دیگر شامل تھے ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سرسیدیونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ ا ستاد، تعلیمی اداروں کی شہ رگ ہوتاہے ۔ اس حقیقت سے انحراف ممکن نہیں کہ معاشرے میں اساتذہ کو عزت و احترام کے بغیر کسی بھی قوم اور ملک کی ترقی و خوشحالی ممکن نہیں ۔ بیسٹ ٹیچرز ایوارڈ کی تقریب کا انعقاد سے ٹیچرز کی کارکردگی مزیدنکھر کر سامنے آئے گی اور انھیں اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانے کا حوصلہ ملے گا ۔ استاد طلباء کی شخصیت سازی اور کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ مہذب اور باشعور معاشرہ کی تشکیل استاد ہی کی مرہونِ منت ہے ۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ اساتذہ کو ایوارڈ دینے کا مقصد اساتذہ کی بہترین خدمات کو سراہنا ہے جنہوں نے اپنے عزم اور جذبہ کے ذریعے تعلیمی معیار کو بلند کیا ۔ اساتذہ، طلباء کے مستقبل کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ بیسٹ ٹیچرایوارڈ کے لیے ہم نے کے پی آئی ;75;ey ;80;erformance ;73;ndicator کی بنیاد پر فیصلہ کیا ۔

قبل ازیں رجسٹرار سید سرفراز علی نے خیرمقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ کا مقصد اساتذہ کی کوششوں اور کاوشوں کی ستائش کرنا ہے تاکہ وہ تدریسی خدمات انجام دینے میں نمایاں کارکردگی دکھاسکیں ۔

نظامت کے فراءض ڈاکٹر سدرہ عابد سید نے انجام دئے ۔
=======================================
جامعہ کراچی: ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے زیر اہتمام تین روزہ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب

تعلیم وتحقیق اور صحت میں سرمایہ کاری کی صورت میں ہی اہداف کا حصول ممکن ہوسکتاہے۔ڈاکٹر خالد عراقی

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ معاشرے کی ترقی کے لئے ترجیحات کا درست تعین ناگزیر ہے۔دیگر اقوام کا مقابلہ کرنے کے لئے تعلیم وتحقیق اور صحت میں سرمایہ کاری ضروری ہے کیونکہ ان شعبہ جات پر سرمایہ کاری کی صورت میں ہی اہداف کا حصول ممکن ہوسکتاہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ تین روزہ ورکشاپ بعنوان: ”ریسرچ پروپوزل رائٹنگ: کامیابیوں کے رازاور ناکامیوں کی وجوہات“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ جن معاشروں میں تحقیق اور اس کے فروغ کے لئے اقدامات نہیں کئے جاتے وہ بحیثیت قوم اپنی حیثیت کھودیتے ہیں کیونکہ تحقیق علم کی بنیاد ہے، کوئی بھی قوم تحقیق کے میدان میں ترقی کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔ورکشاپ میں مختلف شعبوں جن میں بائیوسائنسز، انجینئرنگ، فنون وسماجی علوم اورشعبہ طب سے تعلق رکھنے والے طلباوطالبات نے شرکت کی۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ تحقیق کو صرف لیبارٹریوں تک محدود نہیں ہوناچاہیئے بلکہ معاشرتی مسائل کو مدنظر رکھ کرتحقیق کوفروغ دیاجائے جس سے معاشرہ استفادہ کرسکے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے اس طرح کی ورکشاپس کے انعقاد کو محققین کے لئے ناگزیر قراردیااور کہا کہ ا نسٹی ٹیوٹ ہذا محققین کو عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

آغاخان یونیورسٹی کے سابق ڈین پروفیسر انورعلی صدیقی نے کہا کہ اس طرح کی ورکشاپس کے انعقاد سے معاشرے کودرپیش مسائل کے حل کا راستہ جامعات میں ہونے والی تحقیق سرگرمیوں سے نکل سکتاہے۔

آغاخان یونیورسٹی کے سابق ڈین پروفیسر انورعلی صدیقی،شعبہ شماریات کے پروفیسرجمال صدیقی،جغرافیہ کے پروفیسرجمیل کاظمی اور ایگری کلچر کی ڈاکٹر صبوحی رضاپر مشتمل پینل کی قیادت کررہے ہیں۔
=====================================