ڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے کہا ہے کہ خواتین کو با اختیار بنائے بغیر معاشی و معاشرتی ترقی ممکن نہیں ، ملک کی 51 فیصد آبادی کے حقوق کو نظر انداز کر کے کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا

لاہور(جنرل رپورٹر) ڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے کہا ہے کہ خواتین کو با اختیار بنائے بغیر معاشی و معاشرتی ترقی ممکن نہیں ، ملک کی 51 فیصد آبادی کے حقوق کو نظر انداز کر کے کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا ۔ ڈاکٹر زرفشاں طاہر کا کہنا تھا کہ اللّه کے آخری نبی حضور ﷺ اپنی پیاری صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللّه عنہا کا کھڑے ہوکر استقبال کرتے اور پیشانی پر بوسہ لیتے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دین اسلام میں بیٹی کی کتنی اہمیت ہے ۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار خواتین کے عالمی دن کے حوالہ سے پنجاب پراونشل کوآپریٹیو بینک میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر زرفشاں کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کو صحت ، تعلیم ، روزگار، سرکاری ملازمتوں اور سماجی حقوق میں مردوں کے برابر حصہ دینا نا گزیر ہے اور بیٹے اور بیٹی کا فرق ختم ہونا چاہیے کیونکہ اگر بیٹی کو بھی برابر کے حقوق ، تعلیم کے مواقع فراہم کیے جائیں تو بیٹیاں بھی بیٹوں کے ہم پلہ بلکہ ان سے بڑھ کر خاندان کی کفالت اور معاشی سرگرمیوں میں اپنا موثر کردار ادا کر سکتی ہیں اور جہاں انھیں یہ مواقع میسر ہیں وہاں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی اور معاشرہ پر بوجھ بننے کے بجائے معاشی برڈن share کر رہی ہیں ۔ڈاکٹر زرفشاں نے مزید کہا کہ آج پوری دنیا میں خواتین میڈیکل سائنس اور بنکنگ سیکٹر سمیت زندگی کے ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں لہٰذا male dominating society میں خواتین کو اپنے حقوق کیلئے جد و جہد کرنا ہوگی اور مردوں کو بھی بطور والد ، بھائی اور خاوند خواتین کے مسائل کو سمجھنا ہوگا اور انہیں حقوق دلوانے میں انکی مدد کرنا ہوگی تاکہ ایک پروگریسو معاشرہ تشکیل پا سکے اور ملک ترقی کر سکے ۔سیمینار میں پنجاب پراونشل کوآپریٹیو بینک کے صدر طاہر یعقوب اور دیگر سینئر سٹاف نے بھی شرکت کی ۔
==================