سندھ اسمبلی کے جلاس میں جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر پارلیمانی امورمکیش کمار چاولہ اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈرخرم شیر زمان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی ۔خرم شیر زمان سوالات پوچھ رہے تھے


کراچی (نامہ نگار خصوصی ) سندھ اسمبلی کے جلاس میں جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر پارلیمانی امورمکیش کمار چاولہ اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈرخرم شیر زمان کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی ۔خرم شیر زمان سوالات پوچھ رہے تھے کہ مکیش چاﺅلہ نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ خرم شیر زمان کا بحیثیت ایم پی اے یہ دوسرا دور ہے لیکن یہ
اپنے لیڈرکے نقش قدم پر پر چل رہے ہیں۔ جس پرخرم شیر زمان بولے آپ بیٹھ جائیں۔ ان کی اس بات پر وزیر پارلیمانی امور طیش میں آگئے اور کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھے بیٹھے کا کہنے والے۔جس پر خرم شیر زمان بھی خاموش نہ رہ سکے اور کہا کہ تم چپ کرو ۔سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو صبح دس بجے کے مقررہ وقت کے بجائے ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

کراچی (نامہ نگار خصوصی ) سندھ کے وزیر ثقافت سید سردار شاہ نے کہا ہے حکومت سندھ کا محکمہ ثقافت سالانہ ایک ہزار غریب فن کاروںکو وظیفہ دیتا ہے،ہم نے ان کو ہیلتھ کارڈ بھی دئیے ہیں اور انہیں کلچر ایونٹ میں بھی سپورٹ کیا جاتا ہے انہوں نے یہ بات جمعہ کو سندھ اسمبلی میں محکمہ ثقافت سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتائی ۔صوبائی وزیر ثقافت نے بتا یا کہ صوبے میں کلچر ڈیپارٹمنٹ کی 36 لائیبریریز ہیں۔55 مزیدلائبریریوں کے لیے سمری حکومت سندھ کو دی ہے۔پنوعاقل میں بھی لائبری موجود ہے جس پر 33.469 ملین روپے لاگت آئی اور یہ تین سال میں مکمل ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ حکومت لائبریری کی کوئی فیس نہیں لے رہی ہے ۔کچھ لائیبریریزلوکل ڈیپارٹمنٹ سے ہم لینا چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر ثقافت نے بتایا کہ محکمہ نے جہاں بھی کلچر کمپلیکس قائم کئے ہیںوہاں آرٹ گیلری کی جگہ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں لائیبریری موجود ہے۔اس میں بچوں کی تعداد روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے۔سردار شاہ نے کہا کہ ہم آرٹ کو پرموٹ کرنا چاہتے ہیں۔
بسنت ہال حیدرآبادکی ازسرنو تعمیر کا کام ہورہا ہے۔اس کے ٹرسٹی فوت ہوگئے۔ابھی یہ کام مکمل ہونے والاہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آرٹ گیلریز موجود ہیں جہاں ہنر مند وںکے لئے نمائش رکھی گئی تھی۔سیلاب متاثرین بھی اس میں آئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ثقافت سندھ نے ایک انڈومنٹ قائم کیا ہے۔ایک رکن کے استفسارپر وزیر ثقافت نے بتایا کہ ہمارے پاس 18 آڈیٹوریم موجود ہیں۔نواب شاہ ، ٹھٹھہ میں اسکیمیں ہیں۔وہ جون تک مکمل ہو جائیں گی۔میر پور خاص میں ہماری اسکیم بہت پہلے مکمل ہوگئی تھی۔
ہمارے پاس جو آڈیٹوریم ہے ان کو کمرشل بھی دیتے ہیں۔اس کی فیس ہے۔انہوں نے کہا کہ آڈیٹوریم کے یوٹیلیٹی بلز بھی محکمہ کی جانب سے ادا کئے جاتے ہیں۔کچھ کو ہم فری میں بھی دیتے ہیں۔سردار شاہ نے کہا کہ کاہو جودڑو مجسمے کو خاردار تار سے بچانے کی کوشش کی گئی۔وہاں پنکھے لگاتے ہیں وہ بھی چوری ہوجاتے ہیں۔اس کے باوجود ہم وہاں کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہاں پر کوئی کنسٹرکشن نہیں ہوئی ہے۔جو بھی چیزیں وہاں سے ملتی ہیں وہ ہم میوزیم میں رکھتے ہیں۔صوبائی وزیر سردار شاہ نے بتایا کہ نیشنل میوزیم ایوب خان کے دور میں بنا تھا۔اس لیے اس کا نام نیشنل میوزیم رکھا گیا تھا۔18 ویں ترمیم کے بعد یہ صوبے کے پاس آیا۔انہوں نے کہا کہ اس کا کیس ابھی تک سپریم کورٹ کے پاس ہے۔
وفاق اسے ہمیں دینے کے حق میں ہے۔اس میں میوزیم میں انڈس پریڈ سے لیکر تمام چیزیں رکھی ہوئی ہیں یہاںاس دور کی جیولری بھی موجود ہے ،تاریخی قرآن پاک کے نسخے بھی اس میں رکھے ہوئے ہیں۔

کراچی (نامہ نگار خصوصی ) سندھ اسمبلی میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے جی ڈی اے کے رکن اسمبلی نند کمارملک میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے سخت تحفظات کا اظہار کردیا ہے ۔ جمعہ کو سندھ اسمبلی کی کارروائی کے دوران اپنے ایک توجہ دلاﺅ نوٹس پر انہوں نے کہا کہ ایوان کو اس بار میں آگاہ کیا جائے کہ مردم شماری کے حوالے سے حکومت ک سندھ ی جانب سے کیا اقدامات کئے گئے ہیں؟۔ان کا کہنا تھا کہ اس مردم شماری پر عوام کو بھی تشویش ہے۔لوگوں کو معلوم نہیں ہے کہ ڈیجٹل مردم شماری کیا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ جبری مردم شماری کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔گزشتہ مردم شماری پر بہت تحفظات ہیں۔ڈیجیٹل مردم شماری پر کوئی بریفننگ نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ
50 لاکھ سے زائد زیادہ دیگر صوبوں کے لوگ رہتے ہیں۔یہ سندھ کے جینے مرنے کا معاملہ ہے۔انہوں نے سوال اٹھا یا کہ شناختی کارڈ کی شرط کیوں ختم کی گئی ہے۔انہوں نے وزیر پارلیمانی امور پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مکیش کمار چاولہ ڈپٹی سی ایم ہے۔سندھ اسمبلی کو بریفننگ دیں۔اپوزیشن رکن کے توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ بہت اہم ایشو ہے مگر جب نند کمار کی قرار داد ایوان میں زیر غور آئی تھی تو یہ ہاﺅس سے باہر چلے گئے تھے۔ناصر شاہ نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ مردم شماری کا بہت اہم ایشو ہے۔پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اس ایشوپر کھل کر بات کی ہے۔گزشتہ مردم شماری پر سب کو اعتراضات تھے۔ ہم نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہمیشہ کھل کر بات کیہے۔وفاق میں اس حوالے سے جو کمیٹی بنی تھی جی ڈی اے اس کی رکن تھی وہ اس میٹنگ کو ہیڈ کرتی تھی ۔یہ پورے ملک کا ایشو ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ سندھ کے ساتھ زیادتی ہو اور ہم خاموش رہیں ۔اسمبلی میں اس حوالے سے بریفننگ کا رکھ لیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ہم چاہتے ہیں صوبے کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو۔ بعدازاں اسپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا ۔
===========================