آئی ایم ایف سے معاہدے کا سب کو انتظار ہے دوسرا بڑا مسئلہ بزنس کے لئے یہ ہے کہ خام مال کی درآمد کے لئے فارن ایکسچینج دستیاب نہیں ہے جن کا انحصار امپورٹڈ خام مال پر ہے وہ بند ہوجائیں گے اور کچھ بند بھی ہوچکے ہیں

عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کا سب کو انتظار ہے

ارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کا سب کو انتظار ہے دوسرا بڑا مسئلہ بزنس کے لئے یہ ہے کہ خام مال کی درآمد کے لئے فارن ایکسچینج دستیاب نہیں ہے جن کا انحصار امپورٹڈ خام مال پر ہے وہ بند ہوجائیں گے اور کچھ بند بھی ہوچکے ہیں اس سے بیروزگاری کا مسئلہ پیدا ہوگا۔ جہاں تک روپے کی قدر میں کمی کا تعلق ہے یہ کچھ حد تک بزنسز پاس آن کردیتے ہیں لیکن اس کا بڑا اثر عام آدمی پر ہوگا چونکہ مہنگائی بہت ہوجائے گی۔ عام آدمی کے لئے دو بڑے مسئلے بیروزگاری اور مہنگائی ہوں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام پر متفق ہونا یہ بہت کریٹیکل ہے۔ ٹیلی نار پاکستان کے سی ای او عرفان وہاب نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں روپے کی قدر میں کمی نے بہت متاثر کیا ہے آج کل ہر چیز ٹیکنالوجی پر چلی گئی ہے اور اس کا اثر پوری سوسائٹی میں نظر آئے گا۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی مثال ہو جس میں سالانہ ادائیگیاں لائسنس رینیو کی یا نیا اسپیکٹرم آکشن کرنے کی وہ اپنی کرنسی میں نہیں کرتے یو ایس ڈالر میں کرتے ہیں میری معلومات کے مطابق پاکستان واحد ملک ہے جس کی وجہ سے اسٹرکچر ایشو ہم نے کری ایٹ کیا ہوا ہے، ٹیلی کام انڈسٹری کے لئے جس سے منافع بہت بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور حالیہ دنوں میں بہت زیادہ یہ چیز ابھر کر آئی ہے

=============================
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کو زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کے سبب رواں سال جون میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کے فوراً بعد ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننا پڑے گا۔ ایک انٹرویومیں مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جب یہ پروگرام جون میں ختم ہو گا تو ہمارے پاس ممکنہ طور پر 10ارب ڈالر سے زائد کے ذخائر نہیں ہوں گے، اس کے نتیجے میں ہمیں قرضوں کے لیے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے رابطہ کرنا ہو گا اور ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننا پڑے گا۔
انہوںنے کہاکہ مستقبل قریب میں تقریباً 20ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کے سبب ہمیں یکے بعد دیگرے دو آئی ایم ایف پروگراموں کا حصہ بننا پڑے گا۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے آئی ایم ایف آخری حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی کو آئی سی یو میں داخل کرا دیا جائے، آپ اگر آئی سی یو میں جانے سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو صحت مند طرز زندگی اپنانا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنی استطاعت کے مطابق زندگی گزارتے ہوئے عقلمندانہ معاشی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونا شروع ہوں گے تو پھر آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بچ سکتے ہیں۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ اگر ہم اسی طرح زندگی گزارتے رہیں گے تو پھر آئی ایم ایف ہی آخری حل ہے اور ہمیں اس کے پاس جاتے رہنا ہو گا۔ دوسری جانب سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے منی بجٹ دیا جارہا ہے آئی ایم ایف نے پیسے نہ دیئے تو دوست ممالک بھی نہیں دیں گے۔
انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس 3بلین ڈالرزسے بھی کم کے ذخائر ہیں اور آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مہنگائی مزید بڑھے گی جبکہ بجٹ میں11 فیصد مہنگائی کا کہا گیا تھا لیکن مہنگائی27 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ہمارے گردشی قرضے میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے گیس، بجلی اورپٹرول کی قیمتیں بڑھانے پڑیں گی۔شوکت ترین نے کہا کہ ہمارا آئی ایم ایف سے پروگرام ستمبرمیں ختم ہونا تھا ہم اپنا پیٹ اورجیب کاٹ کر قسط ادا کرتے تھے ہماری حکومت روس سے سستا تیل خرید رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم والوں نے ہمارے دورمیں بہت واویلا مچایا، آدھا نقصان مفتاح اسماعیل اورآدھا اسحاق ڈار نے کیا، ڈالرمہنگا ہوتا ہے تو ہر چیز مہنگی ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا کہیں کوئی کنٹرول نہیں ہے،حکومت کوعوام پرآنے والے طوفان کی کوئی فکرنہیں ہے
=================================
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے منی بجٹ دیا جارہا ہے آئی ایم ایف نے پیسے نہ دیئے تو دوست ممالک بھی نہیں دیں گے۔انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس 3بلین ڈالرزسے بھی کم کے ذخائر ہیں اور آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مہنگائی مزید بڑھے گی جبکہ بجٹ میں11 فیصد مہنگائی کا کہا گیا تھا لیکن مہنگائی27 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
ہمارے گردشی قرضے میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے گیس، بجلی اورپٹرول کی قیمتیں بڑھانے پڑیں گی۔شوکت ترین نے کہا کہ ہمارا آئی ایم ایف سے پروگرام ستمبرمیں ختم ہونا تھا ہم اپنا پیٹ اورجیب کاٹ کر قسط ادا کرتے تھے ہماری حکومت روس سے سستا تیل خرید رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم والوں نے ہمارے دورمیں بہت واویلا مچایا، آدھا نقصان مفتاح اسماعیل اورآدھا اسحاق ڈار نے کیا، ڈالرمہنگا ہوتا ہے تو ہر چیز مہنگی ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا کہیں کوئی کنٹرول نہیں ہے،حکومت کوعوام پرآنے والے طوفان کی کوئی فکرنہیں ہے۔ دوسری جانب سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کو زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کے سبب رواں سال جون میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کے فوراً بعد ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننا پڑے گا۔ ایک انٹرویومیں مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جب یہ پروگرام جون میں ختم ہو گا تو ہمارے پاس ممکنہ طور پر 10ارب ڈالر سے زائد کے ذخائر نہیں ہوں گے، اس کے نتیجے میں ہمیں قرضوں کے لیے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے رابطہ کرنا ہو گا اور ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننا پڑے گا۔
انہوںنے کہاکہ مستقبل قریب میں تقریباً 20ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کے سبب ہمیں یکے بعد دیگرے دو آئی ایم ایف پروگراموں کا حصہ بننا پڑے گا۔مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے آئی ایم ایف آخری حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی کو آئی سی یو میں داخل کرا دیا جائے، آپ اگر آئی سی یو میں جانے سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو صحت مند طرز زندگی اپنانا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنی استطاعت کے مطابق زندگی گزارتے ہوئے عقلمندانہ معاشی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونا شروع ہوں گے تو پھر آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بچ سکتے ہیں۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ اگر ہم اسی طرح زندگی گزارتے رہیں گے تو پھر آئی ایم ایف ہی آخری حل ہے اور ہمیں اس کے پاس جاتے رہنا ہو گا۔
===================================

حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کی تفصیلات سامنے آگئیں،دستاویز کے مطابق پاکستان نے نومبر 2023 تک بجلی سہ بنیادوں پر مہنگی کرنے کا پلان دیدیا، حکومت بجلی 7.91 روپے فی یونٹ مہنگی کرے گی۔فروری تا مارچ تک پہلی سہ ماہی میں 3.21 روپے فی یونٹ مہنگی کی جائیگی، مارچ تا مئی دوسری سہ ماہی میں بجلی مزید 0.69 روپے فی یونٹ مزید مہنگی ہوگی،جون تا اگست تیسری سہ ماہی میں بجلی کے ریٹ مزید 1.64 روپے فی یونٹ بڑھائے جائیں گے۔

ستمبر تا نومبر چوتھی سہ ماہی میں بجلی کے فی یونٹ ریٹ میں 1.98 روپے کا مزید اضافہ ہوگا،کسان پیکج کے تحت بجلی کی سبسڈی یکم مارچ سے ختم کرنا ہوگی، جس سے 65 ارب روپے کی بچت ہوگی۔آئی ایم ایف نے بجلی کے تکنیکی نقصانات میں 16.2 ارب روپے کمی کی شرط عائد کردی، آئی ایم ایف سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی ریکوری میں 0.58 فیصد بہتری پر اتفاق کیا گیا،مارچ تک نومبر فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین سے مزید 35 ارب روپے مزید جمع کیے جائیں گے۔مارچ تا نومبر فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 14 ارب روپے سیلز ٹیکس کی مد جمع ہوں گے، آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے وصولیوں کا ہدف 90.4 فیصد مقرر کردیا۔
==================================
پاکستان سے یومیہ 50 لاکھ امریکی ڈالرز اسمگل ہو کر افغانستان پہنچتے ہیں جب کہ اس کی یومیہ ضرورت ایک سے ڈیڑھ کروڑ ڈالرز ہے۔

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائرکم ہو کر3ارب ڈالر پر آگئے

مؤقر بزنس جریدے ’دی بزنس اسٹینڈرڈ‘ نے ممتاز اخبار بلوم برگ کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سے ہونے والی ڈالرز کی اسمگلنگ دراصل افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت کے لیے لائف لائن ہے۔

اس حوالے سے جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان کو ایک ہفتے میں صرف چار کروڑ ڈالرز بطور امداد دیے جاتے ہیں جب کہ اس کی یومیہ ضرورت ایک سے ڈیڑھ کروڑ ڈالرز ہیں۔

واضح رہے کہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب پاکستان میں ڈالرز کی اونچی اڑان جاری ہے اور حکومت کی جانب سے ملکی کرنسی کی قدر میں اضافے کے لیے مختلف نوعیت کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

حکومت 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کو تیار

تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے علاوہ ڈالر اسمگلرز بھی افغانی کرنسی خریدتے ہیں جس کی وجہ سے افغانی روپے کی قدر میں سال رواں کے دوران 5.6 فیصدر اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے طرح افغانی روپیہ اس وقت مضبوط کرنسی میں شمار ہوتا ہے۔

اعداد و شمار کے تحت دسمبر 2021 میں ایک ڈالر 124 افغانی روپے کا تھا جب کہ اس وقت 89 اعشاریہ 96 افغانی روپے کا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی روپے کی قدر اسی دوران 37 فیصد کم ہوئی ہے، افغانستان میں پاکستانی روپے پر عائد پابندی کے باعث بارڈر تجارت امریکی ڈالرز میں ہورہی ہے۔

اسحاق ڈار کی پالیسیوں سے پاکستان کو 600 سے 800 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، مفتاح اسماعیل

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت نے افغانستان میں ڈالرز لانے پر عائد پابندی بھی ختم کردی ہے۔

==================================