(آباد) کے چیئرمین الطاف تائی نے کہا ہے کہ حالیہ سریا بحران سے تعمیراتی شعبہ تباہی کی جانب گامزن ہے،حکومت کی جانب سے درآمد شدہ خام مال کے لیے لیٹر آٖف کریڈٹس(ایل سیز) نہ کھولنے کے باعث پاکستان میں سپلائی چین بری طرح متاثر ہوچکی ہے اور اس وقت سریا کی قیمت2 لاکھ80 ہزارروپے فی ٹن پہنچ جانے کے باوجود مارکیٹ میں سریا مل ہی نہیں رہا ہے


کراچی31 جنوری 2023؛ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین الطاف تائی نے کہا ہے کہ حالیہ سریا بحران سے تعمیراتی شعبہ تباہی کی جانب گامزن ہے،حکومت کی جانب سے درآمد شدہ خام مال کے لیے لیٹر آٖف کریڈٹس(ایل سیز) نہ کھولنے کے باعث پاکستان میں سپلائی چین بری طرح متاثر ہوچکی ہے اور اس وقت سریا کی قیمت2 لاکھ80 ہزارروپے فی ٹن پہنچ جانے کے باوجود مارکیٹ میں سریا مل ہی نہیں رہا ہے۔چیئرمین آباد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلڈرز اور ڈیولپرز کو پڑوسی ملکوں سے بارٹر پر تعمیراتی مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت دی جائے ۔سریا اور دیگر تعمیراتی سامان مہنگا ہونے کے نتیجے میں بلڈرز اور ڈیولپرز کے کھربوں روپے کے تعمیراتی منصوبے رکے ہوئے ہیں اور لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں،حکومت نے فوری تدارک نہ کیا تو بلڈرز اور ڈیولپرز کاروبار بند کرکے سرمایہ دیگر ممالک کو منتقل کرنے پر مجور ہوجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے درآمد شدہ خام مال کی ایل سیز نہ کھولی گئیں تو نہ صرف تعمیراتی سامان بلکہ اشیا ئے خور ونوش بھی قلت پید اہوجائے گی جس سے امن وامان کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔چیئرمین آباد نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت میں کنسٹرکشن انڈسٹری کو سب سے طاقتور شعبہ سمجھا جاتا ہے،تعمیراتی شعبے کے متحرک ہونے سے سو سے زائد دیگر ذیلی صنعتوں کا پہیہ چلنے لگتا ہے اور اس طرح کروڑوں افراد کے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ اسی لیے دنیا بھر میں معاشی استحکام کے لیے تعمیراتی شعبے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔بد قسمتی سے اس وقت پاکستان میں تعمیراتی شعبے کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے۔چیئرمین آباد نے بتایا کہ حکومت پاکستان اس وقت ملک میں ڈالرز کی کمی کے باعث درآمد شدہ خام مال کے لیے ایل سیز نہیں کھول رہی جس کی وجہ سے معیشت کو فائدے کے بجائے مزید نقصان کے خدشات ہیں۔سریا سمیت دیگر تعمیراتی سامان کے بحران کے باعث نہ صرف مقامی بلڈرز اور ڈیولپرز کوئی نیا تعمیراتی منصوبہ شروع نہیں کررہے بلکہ غیر ملکی سرمایہ کار بھی تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔
===============================

پاکستان ہاکی فیڈریشن نے سابق اولمپئن و منیجر قومی ٹیم خواجہ جنید پر تاحیات پابندی لگا دی۔ خواجہ جنید ایشیاء کپ کے دوران پاکستان ہاکی ٹیم کے منیجر تھے، ایشیاء کپ میں جاپان کے خلاف میچ میں 12 کھلاڑیوں کو فیلڈ میں اتارنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ پاکستان گول ڈسکوالیفائی ہونے کی وجہ سے ورلڈکپ میں کوالیفائی نہ کر سکا۔
سابق سیکریٹری پی ایچ ایف آصف باجوہ نے معاملے کی انکوائری کے لیے کمیٹی تشکیل دی جس کے سامنے پیش ہونے سے قبل خواجہ جنید نے استعفیٰ پیش کر دیا تھا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری حیدر حسین نے دوبارہ کمیٹی کی رپورٹ طلب کی اور کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں اولمپئن خواجہ جنید پر تاحیات پابندی لگا دی ہے۔

پی ایچ ایف لیگل ایڈوائزر میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ خواجہ جنید کی وجہ سے بہت جگ ہنسائی ہوئی، مس کنڈکٹ کیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہ کر سکا۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی ایچ کے قوانین کے مطابق کارروائی کی گئی ہے، کمیٹی نے خواجہ جنید کو بلایا لیکن وہ نہیں آئے، مس کنڈکٹ سے ناقابل معافی اور ناقابل تلافی نقصان ہوا۔ میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ خواجہ جنید پر تاحیات پابندی لگا دی گئی ہے، وہ ہاکی کی کسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے، صدر پی ایچ ایف نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔
اس حوالے سے سیکریٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن حیدر علی کا کہنا ہے کہ آصف باجوہ نے کمیٹی تشکیل دی تھی، جاپان کے خلاف میچ میں 12 کھلاڑیوں کو کھلانے کا معاملہ سنجیدہ تھا، کمیٹی میں خواجہ جنید پیش نہیں ہوئے، انہوں نے وٹس ایپ کے ذریعے بتایا وہ ذمے دار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی ایچ کے قوانین کے مطابق تمام معاملات کا ذمے دار منیجر ہوتا ہے۔