کلچرل ٹریژرز فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام” ساڈھے ورھیاں دا لہور“میں ایک تقریب پاک ٹی ہاﺅس کی یادیں کے عنوان سے اسی تاریخی جگہ رکھی گئی جس کی صدارت پرویز کلیم نے کی

لاہور(جنرل رپورٹر)کلچرل ٹریژرز فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام” ساڈھے ورھیاں دا لہور“میں ایک تقریب پاک ٹی ہاﺅس کی یادیں کے عنوان سے اسی تاریخی جگہ رکھی گئی جس کی صدارت پرویز کلیم نے کی ۔مہمانان خصوصی میں سید احمد حفیظ‘ڈاکٹر امجد طفیل اور راجہ ریاض احمد خان شامل تھے۔ نظامت کے فرائض آفتاب احمد خان اور ثنا بتول نے انجام دیئے۔ شہزاد فراموش نے حلقہ ارباب ذوق اور پاک ٹی ہاﺅس کو لازم و ملزوم قرار دیتے ہوئے بتایا کہ دور طالب علمی میں انہوں نے نوے کی دہائی سے یہاں آنا شروع کیا پھر اپنی تنظیم کے تحت تقریبات بھی یہاں منعقد کیں اور بتایا کہ کیسے اس کو بند کیا گیا اور کیسے دوبارہ کھلا ۔میجر ساجدنے بھی اپنی یادیں شئیر کیں۔ ڈاکٹر عباد نبیل شاد نے بتایا کہ وہ کوائے ایم سی اے میں بھی اجلاس کرتے رہے ہیں اور یہ عمارت بھی اسی کا حصہ ہے ۔صحافی سید ساجد یزدانی نے بتایا کہ وہ اپنے والد یزدانی جالندھری کے ساتھ بچپن میں آیا کرتے تھے پھر ان کے بھائی حامد یزدانی یہاں لگاتار آتے رہے اور پورا گھرانہ ہی ادبی ماحول میں رنگ گیا ۔ انہوں نے پاک ٹی ہاﺅس میں غیر ادبی لوگوں کی آمد اور کھانے پینے کی ہوش ربا قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کو ادیبوں شاعروں کیلئے سبسڈی دینا چاہئیے بعدازاں قیمتوں کے حوالے سے قرار دیاد بھی منظور کی گئی ۔چئیرمین کلچرل ٹریژرز راجہ ریاض احمد خان نے بتایا کہ وہ یہ طالب علمی کے دور میں آتے تھے پھر یہاں سےغائب ہو گئے اور اب یہاں تقریبات منغقد کرواتے ہیں ۔ڈاکٹر امجد طفیل جو کہ حلقہ ارباب ذوق کے یہاں سیکرٹری بھی رہے انہوں نے تفصیل کے ساتھ گفتگو کی اور پاک ٹی ہاﺅس کے مدوجذر پر کھل کر بات کی ۔ سید احمدحفیظ نے کہا کہ ایسی تاریحی جگہوں پر محافل کا انعقاد یقینا قابل ستائش ہے۔ صاحب صدارت پرویز کلیم نے بتایا کہ انہوں نے یہاں اپنے استاد عارف عبدالمتین کی وجہ سے آنا شروع کیا تھا اور وہ اپنے بڑوں کی باتیں بہت دھیان سے سنا کرتے تھے۔ایم آر رانا ‘ میجر ساجد‘ منیر پسروری ‘ ندیم عباس ‘حنا بتول ‘ تبسم اور دیگر شریک ہوئے ۔

==========================================