دہشت گردی کا دوبارہ سر اٹھانا سرمایہ کاری کے لیے خطرہ ہے۔ نئے آرمی چیف دہشت گردی کے خاتمہ کو اولین ترجیح دیں۔ دوست ممالک کی انوسٹمنٹ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ میاں زاہد حسین


(02 دسمبر 2022)
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے جس سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ چین کی جانب سے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری اور سعودی عرب کی جانب سے اربوں ڈالر کی ریفائنری لگانے کے فیصلے کے ساتھ ہی دہشت گردی کا شروع ہو جانا ایک پڑوسی ملک کا کام ہو سکتا ہے۔ دہشت گردوں کی جانب سے سیز فائر ختم کرنے کے اعلان کے بعد حکومت اور نئے آرمی چیف دہشت گردی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح بنائیں تاکہ عوام اور ملکی معیشت کو درپیش خطرات میں کمی لائی جاسکے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے کئے گئے تمام امن معاہدے ناکام ہو چکے ہیں اس لئے اب بات چیت کے بجائے کاروائی کی جائے اور ملک کو اس مسئلے سے ہمیشہ کے لئے نجات دلوائی جائے تاکہ عوام اور کاروباری برادری سکھ کا سانس لے سکے۔ اس بار دہشت گردوں کو شکست دینے کے لئے نئی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ماضی میں فوج کے بھاری جانی اور مالی نقصانات کے باوجود اس ناسور کا مکمل علاج نہیں ہوسکا ہے اور دہشت گردوں کی شکست کے اعلانات کے کچھ عرصہ بعد وہ دوبارہ اپنی موجودگی کا احساس دلا دیتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اس وقت ملکی معیشت کو سنگین چیلنجزدرپیش ہیں جبکہ عالمی ادارے جائز اور مطلوبہ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ سیلاب کے بعد پاکستان کو اس وقت تک نقصانات کے ازالے کی مد میں صرف 738 ملین ڈالر مل سکے ہیں جبکہ وعدہ 3.4 ارب ڈالر کا تھا اور نقصانات 32 ارب ڈالر سے زیادہ کے ہیں۔ عالمی برادری کے منفی رویہ سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے جبکہ ملک کے پاس اس سے نمٹنے کے وسائل نہیں ہیں۔ عالمی کساد بازاری اور پاکستان میں گیس کی قلت کی وجہ سے پاکستان کی ایکسپورٹس اور فارن ریمیٹینس میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے جس سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر آگئے ہیں ان حالات میں دہشت گردی کا سر اٹھانا ملک کے لئے سنگین خطرہ ہے جس پر بھرپور ردعمل کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملکی معیشت کے حالات میں روس اور یوکرین جنگ سے پیدا ہونے والے بحران کا ہاتھ کم اور ماضی کی غلط معاشی پالیسیوں کا کردار زیادہ ہے۔ انہی وجوہات کی وجہ سے آئی ایم ایف بار بار کی درخواستوں کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہو رہا اور اس اہم عالمی ادارے اور پاکستان کے مابین خلیج بڑھتی جا رہی ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔
============