وفاق اور صوبے GST پر متفق، 110 ارب قرض کی راہ ہموار

اسلام آباد(مہتاب حیدر‘ا)ایک اہم پیشرفت کے طورپر وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں نے اشیاءاورخدمات پر جنرل سیلز ٹیکس کو ہم آہنگ کرانے پر اتفاق کیاہے جس کے نتیجے میں عالمی بینک سے45کروڑسے 50کروڑ ڈالر( تقریبا 110 ارب روپے) قرض کے حصول کی راہ ہموارہوجائے گی۔ مذکورہ فیصلے کے تحت اب ہر کاروبار پر ماہانہ 5کی بجائے ایک جی ایس ٹی ریٹرن فائل کرنا ہوگا جبکہ جی ایس ٹی ریٹرن فائل کرنے کیلئے ایک پورٹل بھی بنایا جائے گا۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے جنرل سیلز ٹیکس کو ہم آہنگ کرانے میں متعلقہ شراکت داروں کے اتفاق رائے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کاروبار میں آسانی ہوگی ۔ انہوں نے یہ بات پیر کو یہاں نیشنل ٹیکس کونسل (این ٹی سی)کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں کاروبار کوآسان بنانے کیلئے جنرل سیلز ٹیکس میں ہم آہنگی ضروری ہے، اس سے عالمی بینک کے رائز پروگرام کے تحت پالیسی اقدامات کو مکمل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔چیئرمین ایف بی آراور صوبائی شراکت داروں نے قومی مفاد میں نیشنل ٹیکس کونسل کی چھتری تلے جنرل سیلز ٹیکس کو ہم آہنگ کرانے کیلئے پیشرفت پر اپنے اتفاق رائے کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ نے اتفاق رائے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے ملک میں کاروبار میں آسانیوںیقینی بنانے میں مدد ملے گی۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی جنرل سیلز ٹیکس کو ہم آہنگ کرانے پر اتفاق رائے ہواتھا تاہم متعلقہ قوانین میں تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ باربار سامنے آیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس بار سندھ سمیت تمام صوبے اس معاملے پر متفق ہوگئے ہیں ‘اگر ضرورت پڑی تو قوانین میں ترمیم کی جائے گی۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے قریبی معتمد کا کہنا ہےکہ کچھ لو اورکچھ دو کی حکمت عملی کے تحت معاہدہ طے پایاہے جس میں وفاق اورصوبوں کا دائرہ کار مقررکرنے کیلئے اشیاء اور خدمات کی تعریف کو بھی واضح کیاگیاہے ۔1973؍ کے آئین کے تحت اشیاء وفاق جبکہ خدمات صوبوں کے دائرہ کار میں آتی ہیں ۔ وزیر خزانہ کے معتمد کا کہناتھاکہ اسحاق ڈارنے دونوں فریقین کو قائل کیاکہ وصولی کا حق اسے دیاجاناچاہئے جو مؤثرطریقے سے یہ کام سرانجام دے سکے کیوں کہ یہ رقم بالآخر قومی خزانے میںہی آنی ہے۔
=====================